رپورٹ کے مطابق مالی سال 19ءکی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی معاشی ماحول دشوار رہا، جس کی عکاسی ابتدائی ڈیٹا سے ہوتی ہے۔ اہم خدشہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل اضافہ تھا جو نہ صرف معیشت میں مہنگائی کے پہلے سے موجود مضبوط مخفی دباو ¿ کو بڑھانے کا سبب بنا بلکہ اس نے بیرونی شعبے میں آنے والی بہتری کا اثر بھی زائل کر دیا
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) بینک دولت پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر مالی سال 19ءکی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 19ءکی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی معاشی ماحول دشوار رہا، جس کی عکاسی ابتدائی ڈیٹا سے ہوتی ہے۔ اہم خدشہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل اضافہ تھا جو نہ صرف معیشت میں مہنگائی کے پہلے سے موجود مضبوط مخفی دباؤ کو بڑھانے کا سبب بنا بلکہ اس نے بیرونی شعبے میں آنے والی بہتری کا اثر بھی زائل کر دیا۔ مالیاتی دباؤ بھی برقرار رہا کیوں کہ اخراجات کی غیر لچک داری کی وجہ سے حکومت کے پاس اقدامات کی گنجائش محدود تھی۔ مذکورہ چیلنجوں کے جواب میں نئی سیاسی حکومت نے فوری طور پر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتیوں کا اعلان کیا، ٹیکسوں میں دیے گئے ریلیف میں جزوی کمی کی اور بیرونی فنانسنگ کا فرق کم کرنے کے ذرائع بھی تلاش کیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقیقی جی ڈی پی کی نمو کے لیے مقررہ 6.2 فی صد کا ہدف ناقابل حصول معلوم ہوتا ہے کیوں کہ پالیسی میں توجہ معاشی استحکام پر مرکوز کی گئی ہے۔ خریف کی تمام اہم فصلوں کی پیدا وار گزشتہ سیزن کے مقابلے میں کم رہی، جس کی وجہ پانی کی دست یابی میں کمی تھی جو پیدا وار کے مجموعی رقبے میں کمی کا باعث بنی۔ مزید برآں یوریا اور ڈی اے پی دونوں کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کھاد کے استعمال میں کمی نے بھی فصلوں کی پیدا وار کو متاثر کیا۔ مالی سال 19ءکی پہلی سہ ماہی میں بڑے پیمانے کی اشیاءسازی (LSM) میں بھی 1.7 فی صد کمی واقع ہوئی جب کہ مالی سال 18ءکی پہلی سہ ماہی کے دوران اس میں 9.9 فی صد کی صحت مند نمو ہوئی تھی۔ گزشتہ برس اس شعبے کی بلند نمو میں تعمیرات سے منسلک صنعتوں اور پائیدار صارفی اجزا کی پیدا وار نے اہم کردار ادا کیا تھا تاہم ان میں سال بہ سال بنیادوں پر نمایاں کمی دیکھی گئی۔ رپورٹ میں اجاگر کیا گیا ہے کہ مہنگائی کا مخفی دباؤ مضبوط اور جڑواں خساروں کے بلند سطح پر رہنے کی وجہ سے زری پالیسی میں مسلسل رد و بدل ہوتا رہا۔ سہ ماہی میں منعقد ہونے والے زری پالیسی کمیٹی (MPC) کے دو اجلاسوں میں پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 200 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا۔ طلب کے مضبوط دباؤ کے تسلسل کے علاوہ ایندھن کی بلند قیمتوں کے دورِ ثانی اثرات (second-round impact) اور شرح مبادلہ میں کمی کے نتیجے میں قوزی مہنگائی (core inflation) بڑھ گئی۔ جہاں تک نجی شعبے کے قرضوں کا تعلق ہے تو مالی سال 19ءکی پہلی سہ ماہی کے دوران اس میں مضبوط توسیع ہوئی جب کہ گزشتہ برس کی اسی سہ ماہی میں قرضوں کی خالص واپسی دیکھنے میں آئی تھی۔ جاری سرمائے کے قرضوں (working capital loans) میں سرگرمی زیادہ نمایاں تھی کیوں کہ اجناس کی قیمتوں اور خام مال کی لاگتوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اداروں کی فنانسنگ کی ضروریات بڑھ گئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق سہ ماہی کے دوران مجموعی محاصل میں 7.5 فی صد نمو ہوئی۔ تاہم یہ رفتار مالی سال 18ءکی پہلی سہ ماہی میں ہونے والے 18.9 فی صد اضافے سے کم تھی۔ سہ ماہی کے دوران اخراجات میں11.0 فی صد اضافہ ہوا جب کہ گزشتہ برس کی اسی مدت میں یہ 13.5 فی صد تک تھا۔ اس کے نتیجے میں ہونے والے بلند مالیاتی خسارے کو ملکی اور بیرونی دونوں ذرائع سے حاصل کیے گئے حکومتی قرضوں میں اضافے سے پورا کیا گیا۔ بیرونی شعبے کے حوالے سے رپورٹ میں یہ اجاگر کیا گیا ہے کہ برآمدات میں مسلسل نمو اور کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں مستحکم اضافے سے جاری کھاتے کے خسارے کو جزوی طور پر قابو میں رکھنے میں مدد ملی۔ تاہم اس خسارے کی سطح تشویش کا باعث رہی کیوں کہ تیل کی قیمتیں بڑھنے کے نتیجے میں سہ ماہی درآمدی بل4.0 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں سال بہ سال بنیادوں پر مسلسل کمی اور نجی شعبے کی جانب سے لیے گئے بیرونی قرضوں کی کم سطح کے باعث مالی رقوم کی آمد ناکافی ثابت ہوئی۔ اس کے نتیجے میں ادائیگیوں کے توازن پر دباؤ بڑھتا رہا اور سہ ماہی کے دوران زر مبادلہ کے ملکی ذخائر میں1.4 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی جب کہ پاکستانی روپے کی قدر 2.2 فی صد تک گر گئی۔ اس سے قطع نظر آگے چل کر جاری کھاتے کی فنانسنگ میں بہتری آ سکتی ہے کیوں کہ مالی سال 19ءکی دوسری ششماہی میں نجی اور سرکاری دونوں ذرائع سے بیرونی رقوم کی آمد متوقع ہے۔ اس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں اضافہ ہو گا بلکہ ملک کی فارن ایکس چینج مارکیٹ پر دباؤ میں بھی کمی آئے گی۔ تاہم وسط مدت میں مستحکم معاشی ماحول کی سمت پیش رفت کے لیے پالیسیوں کے درست آمیزے کے تسلسل کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ضروری ساختی اصلاحات شروع کرنے پر زور دیا گیا ہے تاکہ ملک کی پیدا واری صلاحیت کو وسیع اور ترقی کی رفتار کو بڑھایا جا سکے۔ یہ رپورٹ درج ذیل ویب لنک پر دست یاب ہے:
http://www.sbp.org.pk/reports/quarterly/fy19/First/qtr-index-urdu.htm
No comments:
Post a Comment