طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ کلینیکل فیکلٹی ممبران اور ان تین ٹیچنگ اسپتالوں کے وفاق کے کنٹرول میں چلے جانے سے بے یقینی کا شکار ہونے لگے ہیں۔ اس حوالے سے اگر قانونی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو کراچی کے70 فی صد میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ کا مستقبل متاثر ہونے کا خدشہ ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، قومی ادارہ برائے امراض قلب اور قومی ادارہ برائے صحت اطفال کو وفاق کے زیر انتظام دیے جانے کے فیصلے پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے پریس کلب کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ کلینیکل فیکلٹی ممبران اور ان تین ٹیچنگ اسپتالوں کے وفاق کے کنٹرول میں چلے جانے سے بے یقینی کا شکار ہونے لگے ہیں۔ اس حوالے سے اگر قانونی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو کراچی کے70 فی صد میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ کا مستقبل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اس وقت طلبہ کی انرولمنٹ کے لحاظ سے صوبے کی سب سے بڑی طبی جامعہ ہے۔ سندھ میڈیکل کالج کے قریباً 1700 اور جے ایس ایم یو کے قریباً تین ہزار طلبہ کے علاوہ کراچی کے قریباً تمام میڈیکل اور ڈینٹل کالج جے ایس ایم یو سے الحاق شدہ ہیں۔ 2012ءمیں یونیورسٹی کا درجہ پانے کے بعد سے اب تک یونیورسٹی7 نئے انسٹی ٹیوٹ کھول چکی ہے جن میں فارمیسی، ڈینٹل، پبلک ہیلتھ اور ہیلتھ اور بزنس مینجمنٹ کے3478 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قوانین کے مطابق 1700 طلبہ کی تر بیت کے لیے یونیورسٹی کا ٹیچنگ اسپتال 1200بستروں پر مشتمل ہونا چاہیے جب کہ کلینیکل اساتذہ بھی یونیورسٹی کے تنخواہ دار ہونا ضروری ہیں۔ اگر یہ دونوں شرائط پوری نہیں ہوتیں تو جے ایس ایم یو کو پی ایم ڈی سی تسلیم کرنے سے انکار کر دے گی۔ اس موقع پر طلبہ نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے حق میں نعرے درج تھے۔
No comments:
Post a Comment