ایف آئی اے کو حتمی چالان جمع کرانے کا حکم دیا جائے، ملزمان کے وکلاءکا عدالت میں ہونے والی مختصر سماعت میں مؤقف
ہمیں سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کر سکتے، دوران سماعت فاضل جج کے ریمارکس
آصف زرداری کی آمد اور روانگی کے موقع پر شدید دھکم پیل، فریال تالپور کی طبیعت بھی خراب ہوگئی
دونوں رہنماﺅں کی عدالت میں پیشی پر کارکنان جذباتی، بینکنگ کورٹ میں بدنظمی دیکھنے میں آئی، پیپلز پارٹی کے کارکنان اور پولیس اہل کاروں میں تلخ کلامی
ایف آئی اے دھکم پیل کی صورت حال میں اپنا دفاع کیسے کرے گی، رش اور دھکم پیل کے باعث سکیورٹی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں، پراسیکیوٹر ایف آئی اے کا عدالت کے باہر رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ
عمران خان نے لوگوں کو بے روزگار اور بے گھر کیا، اس لیے اب عوام ان کے خلاف ہیں، جس کا نتیجہ انہیں الیکشن میں مل جائے گا، نثار کھوڑو
اس وقت ملک میں دو پاکستان ہیں، ایک میں پی پی قیادت کے خلاف ناشتے اور لانڈری کے بلوں پر16، 16 ریفرنس دائر کیے جا رہے ہیں، دوسرے میں آف شور کمپنیاں سامنے آنے کے بعد بھی این آر او دیا جا رہا ہے، نفیسہ شاہ
2019ءسیاست اور معیشت کے لیے اہم ترین سال ہے 2019ءآئندہ سالوں کی سمت کا تعین کرے گا،2020 ءکپتان کے لیے خطرناک ہوگا، منظور وسان کا خواب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) مقامی بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور سمیت دیگرملزمان کی ضمانت میں23 جنوری تک توسیع کر دی ہے۔ آصف زرداری کی آمد اور روانگی کے موقع پر شدید دھکم پیل ہوئی جس سے فریال تالپور کی طبیعت بھی خراب ہوگئی، ایف آئی اے نے عدالت کے باہر رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ پیر کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، ان کی ہم شیرہ فریال تالپور، شہزاد علی، زین ملک، اقبال خان نوری، ذوالقرنین مجید اور نمر مجید کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ آصف علی زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئے جب کہ انور مجیدکو ایک بار پھر پیش نہیں کیا گیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالت میں ہونے والی مختصر سماعت کے دوران آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے وکلاءکی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست دی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ کیس کی سماعت کے دوران آصف زرداری اور فریال تالپور الگ الگ پیش ہوئے۔ ملزمان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے کو حتمی چالان جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔ جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ہمیں سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کر سکتے۔
اس موقع پر انور مجید کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی۔ رپورٹ میں لانڈھی جیل انتظامیہ نے مؤقف اختیارکیا کہ انور مجید کو بیماری کے باعث عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔ رپورٹ کے مطابق انور مجید کو بیماری کے باعث پیش نہیں کیا جا سکتا۔ بعد ازاں عدالت نے آصف علی زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور سمیت دیگرملزمان کی ضمانت میں23 جنوری تک توسیع کر دی۔ سماعت کے موقع پر پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات نفیسہ شاہ، سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، سابق صوبائی وزیر منظور حسین وسان سمیت پیپلز پارٹی کے کئی رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت میں موجودتھی جب کہ سکیورٹی انتظامات کے پیش نظر عدالت کے اندر اور باہر پولیس اہل کار تعینات تھے۔ دونوں رہنماﺅں کی عدالت میں پیشی پر کارکنان جذباتی ہوگئے اور بینکنگ کورٹ میں بدنظمی دیکھنے میں آئی جب کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان اور پولیس اہل کاروں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ سکیورٹی اہل کاروں نے کارکنوں کو اندر آنے سے روک دیا۔ تاہم کارکنان نے کمرہ عدالت میں گھسنے کی کوشش کی اور آصف زرداری کے حق میں نعرے بازی کی اور گرما گرمی دیکھنے میں آئی،
جیالے پولیس اہل کاروں کو دھکیلتے ہوئے احاطہ عدالت میں داخل ہو گئے۔ اس دوران دھکم پیل اور رش سے فریال تالپور کی طبیعت خراب ہوگئی۔ عدالت میں دھکم پیل کی صورت حال پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر بختیار چنا نے عدالت کے باہر رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنے تحفظات سے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس صورت حال میں کیس کیسے چلا سکتے ہیں؟ عدالت اس صورت حال پر کارروائی کرے۔ بختیار چنا نے کہا کہ ایف آئی اے دھکم پیل کی صورت حال میں اپنا دفاع کیسے کرے گی؟ رش اور دھکم پیل کے باعث سکیورٹی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ حکومت کی بدنیتی تھی کہ آصف علی زرداری کا پاسپورٹ جمع ہونے کے باوجود ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، اگر کوئی پیشی پر نہیں آتا پھر اس کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے لوگوں کو بے روزگار اور بے گھر کیا، اس لیے اب عوام ان کے خلاف ہیں، جس کا نتیجہ انہیں الیکشن میں مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریت کا میدان ہے مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں دو پاکستان ہیں، ایک وہ ہے جہاں پی پی قیادت کے خلاف ناشتے اور لانڈری کے بلوں پر16،16 ریفرنس دائر کیے جا رہے ہیں، دوسرا وہ ہے جہاں آف شور کمپنیاں سامنے آنے کے بعد بھی این آر او دے دیا جاتا ہے۔ منظورحسین وسان نے2019ءکو سیاست اور معیشت کے لیے اہم ترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2019ءآئندہ سالوں کی سمت کا تعین کرے گا،2020 ءکپتان کے لیے خطرناک سال ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو آج آزاد دیکھنے کا خواب دیکھ رہا ہوں۔
No comments:
Post a Comment