سندھ بھر میں اسپتالوں اور کلینکس کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، 4500 سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، عدالتی احکامات پر اندرون سندھ 5 مختلف اضلاع میں کارروائیوں کے دوران 85 کلینکس کو سیل جب کہ 295 کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان کی پریس کانفرنس
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن بہت جلد اتائیوں کے خلاف کراچی میں بھی کارروائیوں کا آغاز کر دے گا، سندھ بھر میں اسپتالوں اور کلینکس کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، 4500 سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، عدالتی احکامات پر اندرون سندھ 5 مختلف اضلاع میں کارروائیوں کے دوران 85 کلینکس کو سیل جب کہ 295 کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔ ان خیالات کا اظہار سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے سی ای او ڈاکٹر منہاج قدوائی اور ڈائریکٹر انسداد اتائیت ڈائریکٹوریٹ ڈاکٹر ایاز مصطفیٰ کے ساتھ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان کا کہنا تھا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے باقاعدہ قیام کو قریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ ہوا ہے، یہ ایک خود مختار ادارہ ہے اور سندھ اسمبلی کو جواب دہ ہے، پہلے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کا قیام عمل میں آیا تھا اور اس نے جہاں بہت سے اچھے اقدامات کیے وہیں کچھ غلطیاں بھی کیں، ان غلطیوں کا سامنے رکھ کر ان سے سیکھتے ہوئے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام شروع کر دیا ہے اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے قیام کے دو بنیادی مقاصد ہیں ایک یہ کہ سندھ بھر سے اتائیت کا خاتمہ کیا جائے اور دوسرے یہ کہ صحت کی بنیادی سہولتوں کو معیاری بنایا جائے۔ پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان کا کہنا تھا کہ اتائیت سے جان چھڑانا بنیادی مسئلہ ہے کہ یہ اتائی ڈاکٹر کے بھیس میں چھپے معصوم انسانوں کے قاتل ہیں، ہم نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ سروے کر کے لاءانفورسمنٹ ایجنسیز کے تعاون سے سندھ کے 5 اضلاع جیکب آباد، ٹنڈو الٰہ یار، میر پور خاص، ٹنڈو محمد خان اور بدین ان اتائیوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ پروفیسر ٹیپو سلطان کا مزید کہنا تھا کہ اتائیت کی 4 سے 5 اقسام ہیں، ایک تو وہ ہیں جن کے پاس کسی بھی قسم کی کوئی ڈگری نہیں ہے، معمولی پڑھے لکھے ہیں اور کلینکس کھول کر بیٹھ گئے ہیں، دوسرے وہ ہیں کہ جوکمپاونڈر، وارڈ بوائے، نرس یا ٹیکنیشن وغیرہ ہیں، تیسرے وہ ہیں کہ وہ کسی اور ڈاکٹر کے نام پر کلینکس چلا رہے ہیں (جب کہ اس ڈاکٹر کو علم ہی نہیں کہ اس کے نام پر کلینک چل رہا ہے)، چوتھے وہ ہومیو پیتھک ڈاکٹر ہیں جو ایلو پیتھک علاج بھی کر رہے ہیں جب کہ پانچویں وہ ہیں جو حکیم ہیں لیکن ایلوپیتھک یا ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو بھی ساتھ ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پروفیسر ٹیپو سلطان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب اتائیت ہے اور ہم اس بات کی کشش کر رہے ہیں کہ ہومیو پیتھک ڈاکٹر اپنی حدود میں اور حکیم اپنی حدود میں ہی کام کریں، کسی ایسے دوسرے طریقہ علاج کو نہ اپنائیں کہ جس کی اسناد ان کے پاس نہ ہو، ہومیو پیتھک ڈاکٹر کا ہومیو پیتھک کونسل جب کہ حکیم کا حکمت کونسل سے رجسٹرڈ ہونا بھی لازم ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے بتایا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے اسپتالوں اور کلینکس کی رجسٹریشن کا آغاز کر دیا ہے اور اب تک 4500 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جن میں 3493 سے زائد اسپتالوں کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے، 40 سے زائد اسپتالوں کو عارضی لائسنسنگ کا عمل بھی شروع کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں 108 اسپتالوں کو تربیت بھی دی جا چکی ہے۔ اس موقع پر سی ای او سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر منہاج قدوائی کا کہنا تھا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں مختلف شعبے بھی قائم کر دیے گئے ہیں کمیشن کے کمپلینٹ ڈائریکٹوریٹ کو 30 شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 16 شکایات کو حل کر دیا گیا ہے جب کہ 14 شکایات پر کام جا ری ہے ۔ اتائیت کے خلاف مہم کا آغاز کراچی سے نہ کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر منہاج قدوائی کا کہنا تھا کہ عدالت کا حکم تھا کہ اس مہم کو پہلے اندرون سندھ جیکب آباد، ٹنڈو الٰہ یار، میرپورخاص، ٹنڈو محمد خان اور بدین سے شروع کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مہم دوسرے حصے کا آغاز کراچی کے ڈسٹرکٹ ساو ¿تھ میں کیا جائے گا جس کا سروے مکمل ہو چکا ہے، اس مہم میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو مقامی پولیس اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کا تعاون حاصل ہے۔ ڈائریکٹر انسداد اتائیت ڈاکٹر ایاز مصطفیٰ نے بتایا کہ اتائیت کے خلاف اس مہم کا آغاز یکم جنوری سے ہوا، اس سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے منصوبہ بندی ہوئی، آپریشن کے علاقوں کا سروے ہوا، اعداد و شمار جمع کیے گئے اور پھر جیکب آباد، ٹنڈو الٰہ یار، میرپور خاص، ٹنڈو محمد خان اور بدین میں لاءانفورسمنٹ ایجنسیز کے ساتھ مل کر دوران آپریشن 85 غیر رجسٹرڈ کلینکس سیل کیے گئے، 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا گیا جب کہ 295 کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔
No comments:
Post a Comment