عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ دی ہے کہ پولنگ سے قبل ہی ووٹوں سے بھرا ہوا بیلٹ باکس ملا۔ حکم ران جماعت نے200 نشستیں جیتنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ اپوزیشن نے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ آگے کیا ہوگا؟ اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن انتخابات میں جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ بہت پہلے سے سامنے تھے۔ واضح نظر آرہا تھا کہ شیخ حسینہ واجد، فوج اور عدلیہ ایک پیج پر ہیں اور اس وقت بنگلادیش میں آئین، قانون اور اخلاقیات کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ کئی برس سے بنگلا قومیت اور بنگلہ دیشی نیشنلزم کے نام پر جماعت اسلامی کے قائدین پر ناجائز غیر قانونی مقدمات قائم کر کے انہیں موت کی سزائیں دی جا رہی تھیں
(تجزیہ: بی این پی)
بنگلہ دیش میں عام انتخابات میں بھارت نواز حسینہ واجد ایک بار پھر کام یاب قرار دے دی گئی ہیں، انتخابات میں سرکاری طور پر بے تحاشا غنڈہ گردی اور طاقت کا استعمال کیا گیا، 18 افراد ہلاک ہوئے، ملک بھر میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ حکومت نے موبائل فونز، انٹرنیٹ سروس اور ٹی وی نشریات بھی بند کردی تھیں۔ صحافیوں کو بھی فرائض انجام نہیں دینے دیے گئے،7 صحافی گرفتار کیے گئے۔ سب سے بڑھ کر عالمی مبصرین کو بھی داخل نہیں ہونے دیا۔ عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ دی ہے کہ پولنگ سے قبل ہی ووٹوں سے بھرا ہوا بیلٹ باکس ملا۔ حکم ران جماعت نے200 نشستیں جیتنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ اپوزیشن نے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ آگے کیا ہوگا؟ اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن انتخابات میں جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ بہت پہلے سے سامنے تھے۔ واضح نظر آرہا تھا کہ شیخ حسینہ واجد، فوج اور عدلیہ ایک پیج پر ہیں اور اس وقت بنگلادیش میں آئین، قانون اور اخلاقیات کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ کئی برس سے بنگلا قومیت اور بنگلہ دیشی نیشنلزم کے نام پر جماعت اسلامی کے قائدین پر ناجائز غیر قانونی مقدمات قائم کر کے انہیں موت کی سزائیں دی جا رہی تھیں۔ پورے عرصے میں نام نہاد مغربی مبصرین اور عالمی ضمیر سوتا رہا۔
انتخابی ڈرامے پر ہلکا پھلکا تبصرہ کر دیا جائے گا اور بس۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھی عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اب عالمی نظام کو اغوا کرنے والی قوتوں کا فیصلہ ہے کہ کہیں بھی جمہوری قوتیں جڑ نہ پکڑ سکیں انہیں انتخابی ڈراموں کے ذریعے ہٹایا جائے۔ ایسا ممکن نہ ہو تو فوجی کارروائی کی جائے اس کے باوجود ناکامی ہو تو امریکا اور اتحادی، القاعدہ، طالبان، الشباب اور داعش بنا کر ان کے تعاقب میں وہاں داخل ہو جائیں۔ مصر میں جمہوریت کے راستے ناکامی ہوئی تو فوج چڑھ دوڑی، ترکی میں فوج شکست کھا چکی، جمہوری راستے سے جو لوگ برسر اقتدار ہیں ان کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جا چکی ہے لیکن یہ ثابت ہوا کہ سیاسی قوت اور قیادت جاگ رہی ہو تو کوئی انتخابات بھی ہائی جیک نہیں کرسکتا اور طاقت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ بھی نہیں کرسکتا۔ بنگلہ دیش میں بھی بھارت کا اثر و رسوخ اس قدر ہے کہ بنگلہ دیشی رہنماو ¿ں کا خیال ہے کہ حکومت سانس بھی بھارتی قیادت کی مرضی سے لیتی ہے۔ بھارت بنگلہ دیشی اقتصادی پالیسی پر حاوی ہے اور یہی سبب ہے کہ وہ بنگلہ دیش سے اپنا اثر و رسوخ ختم نہیں کرتا کیوں کہ اسے خطے میں سیاسی اور معاشی بالا دستی درکار ہے۔ حیرت انگیز طور پر پاکستانی قیادت بنگلہ دیشی حکم رانوں کی ہر غیر قانونی حرکت، جعلی مقدمات، پاکستان کا ساتھ دینے کے الزامات کی بنیاد پر عدالتوں کے ذریعے پھانسیاں دینے کے عمل پر خاموش رہتی ہے اور یہ کام بنگلادیش میں حسینہ واجد کی حکومت کی ہمت افزائی کا باعث بنتا ہے حالاں کہ حسینہ واجد وہ شخصیت ہے جس کے باپ پر پاکستان کے خلاف سازش اور بغاوت کے مقدمات تھے لیکن وہ الٹا پاکستان سے محبت کرنے والوں کے خلاف مقدمات بنا رہی ہے۔
اگر پاکستانی حکومت ایک مرتبہ پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش قائم کرنے کے الزام پر ایک کمیشن بنا دے اور شیخ مجیب اور اس کے خاندان کے خلاف مقدمات بنا دیے جائیں تو شیخ حسینہ و اجد کو لگام دی جا سکتی ہے لیکن مسلم لیگ، پی ٹی آئی یا پیپلزپارٹی کو اس سے کیا مطلب؟ بنگلہ دیش میں جیسے تیسے انتخابات ہوگئے اب عالمی قوتیں طے کریں گی کہ یہاں بد امنی اور انتشار پیدا کرنا ہے یا امن و سکون، انتشار کے لیے تمام اسباب موجود ہیں بس اپوزیشن کے احتجاج کو ہوا دی جائے گی اور پھر باقی کام خود بخود ہو جائے گا۔ اتنے انتخابات کے باوجود ترقی پذیر ممالک کے عوام بھی تو مغرب کی سازشوں کو نہیں سمجھتے۔
No comments:
Post a Comment