یہ آرڈی نینس طبی تعلیم اور ملک کے نظام صحت کے لیے تباہی بنے گا، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا آرڈی نینس صدر مملکت نے جاری کیا ہے جو آرڈی نینس1962ءکی مکمل خلاف ورزی ہے، ہمیں جمہوری حکومت سے غیر جمہوری تبدیلی کی توقع نہیں تھی، یہ آمریت اور اقربا پروری کی طرف قدم بڑھ رہا ہے، ہم اگلے ہفتے اسلام آباد میں پی ایم اے سینٹرل کونسل کا اجلاس بلارہے ہیں
ان خیالات کا اظہار پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے پی ایم اے سینٹر کے صدر ڈاکٹر اکرام احمد تونیو، پی ایم اے سینٹر کے خازن ڈاکٹر قاضی محمد واثق، پی ایم اے سندھ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر پیر منظور، چیئرمین ایڈیٹوریل بورڈ جے پی ایم اے ڈاکٹر سرور جمیل، پی ایم اے کراچی کے صدر خلیل مقدم، پی ایم اے کراچی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالغفور شورو اور پی ایم ڈی سی کے سابق رکن ڈاکٹر جمال الدین شیخ کے ساتھ پی ایم اے ہاو ¿س کراچی میں ”پی ایم ڈی سی آرڈی نینس 2019ئ؟“ کے عنوان سے ایک اہم اور ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے پی ایم ڈی سی سے متعلق صدارتی آرڈی نینس کو مستردکردیا، یہ آرڈی نینس طبی تعلیم اور ملک کے نظام صحت کے لیے تباہی بنے گا، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا آرڈی نینس صدر مملکت نے جاری کیا ہے جو آرڈی نینس1962ءکی مکمل خلاف ورزی ہے، ہمیں جمہوری حکومت سے غیر جمہوری تبدیلی کی توقع نہیں تھی، یہ آمریت اور اقربا پروری کی طرف قدم بڑھ رہا ہے، ہم اگلے ہفتے اسلام آباد میں پی ایم اے سینٹرل کونسل کا اجلاس بلارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے پی ایم اے سینٹر کے صدر ڈاکٹر اکرام احمد تونیو، پی ایم اے سینٹر کے خازن ڈاکٹر قاضی محمد واثق، پی ایم اے سندھ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر پیر منظور، چیئرمین ایڈیٹوریل بورڈ جے پی ایم اے ڈاکٹر سرور جمیل، پی ایم اے کراچی کے صدر خلیل مقدم، پی ایم اے کراچی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالغفور شورو اور پی ایم ڈی سی کے سابق رکن ڈاکٹر جمال الدین شیخ کے ساتھ پی ایم اے ہاو ¿س کراچی میں ”پی ایم ڈی سی آرڈی نینس 2019ئ؟“ کے عنوان سے ایک اہم اور ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد کا مزید کہنا تھا کہ آج کی اس اہم پریس کانفرنس میں ہم پی ایم ڈی سی آرڈی نینس 2019ءپر بات چیت کرینں گے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ، پی ایم ڈی سی (PMDC) سے متعلق جاری کیے گئے صدارتی آرڈی نینس پر سخت مایوسی اور پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کرتی ہے، یہ ایک ایسی شخصیت کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جو بذات خود طب کے پیشے سے وابستہ ہے، اس آرڈی نینس کے مطابق کونسل17 افراد پر مشتمل ہو گی، یہ نمائندے وزیر اعظم پاکستان، صوبائی حکومتوں، سی پی ایس پی اور پاک فوج کے نام زد کردہ ہوں گے۔
ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ پی ایم اے ایک بڑے فریق کی حیثیت سے اور ڈاکٹروں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر اس آرڈی نینس کو مسترد کرتی ہے، یہ آرڈی نینس اگر نافذ کر دیا گیا تو یہ خود پی ایم ڈی سی، طبی تعلیم اور ملک کے نظام صحت کے لیے تباہی کا باعث ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑا سوال جو ابھی تک جواب طلب ہے کہ کیا یہ آرڈی نینس پی ایم ڈی سی آرڈی نینس1962ءکی مکمل خلاف ورزی ہے جس کی رو سے کونسل کی تشکیل میں چند نام زدگیاں اور باقی تمام ممبران پاکستان کے ڈاکٹروں کے منتخب کردہ ہوں گے تاکہ یہ ایک نمائندہ ریگولیٹری باڈی کے طور پر سامنے آئے، (سیکشن۔3 پی ایم ڈی سی آرڈی نینس 1962 کے مطابق؟)، ہم ایک جمہوری حکومت سے غیر جمہوری تبدیلی کی توقع نہیں کر رہے تھے، یہ آمریت اور اقرباپروری کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں، پی ایم اے نے ہمیشہ پی ایم ڈی سی کو ایک آزاد، خود مختار، شفاف، جمہوری اور توانا ادارہ بنانے پر زور دیا ہے تاکہ متعلقہ مسائل کو جمہوری اور شفاف انداز سے حل کیا جا سکے۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں متجوزہ نام زد کردہ17ممبران کی باڈی اسی گندگی کا تسلسل ہو گا جس کا مشاہدہ ہم پچھلی کئی دہائیوں سے کر رہے ہیں جس میں غیر قانونی قابضین یا مافیا پی ایم ڈی سی کو چلاتا تھا، اب ماضی سے سبق سیکھنے کا وقت آ گیا ہے لہٰذا اس ریگولیٹری باڈی کے معاملات میں مداخلت بند ہونی چاہیے تاکہ طبی تعلیم کے حوالے سے ہم اپنی آنے والی نسلوں کو تباہی سے بچا سکیں، پی ایم اے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے اس فضول آرڈی نینس کو جسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہونا ہے ہر سطح پر روکے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایم اے سول سوسائٹی اور دانش ور حضرات سے بھی درخواست کرتی ہے کہ وہ آگے آئیں اور اس غیر قانونی، غیر آئنی اور تباہ کن آرڈی نینس کے خلاف آواز اٹھائیں جو مستقبل قریب میں نافذ العمل ہو جائے گا، پی ایم اے موجودہ حکومت کو مشورہ دیتی ہے کہ وہ اس متنازعہ آرڈی نینس کو نافذ کرنے سے باز رہے، پی ایم اے، پی ایم ڈی سی کے آئین کے مطابق فوری الیکشن چاہتی ہے تاکہ منتخب باڈی پی ایم ڈی سی کے معاملات کو آزادانہ شفاف اور جمہوری انداز سے چلائے۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اس غیر آئینی اور غیر قانونی آرڈی نینس کو واپس نہ لیا یا دونوں ایوانوں سے منظور کرانے کی کوشش کی تو اسے روکنے کے لیے پی ایم اے کے پاس بہت سے راستے ہیں اور ہم آئندہ ہفتے اسلام آباد میں بھی ایک کانفرنس بلا رہے ہیں جہاں آئندہ کے لائحہ عمل پر بات کی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment