متاثرہ دکان داروں میں سے 1500کو آئندہ ہفتے کمشنر کراچی کے دفتر میں قرعہ انداز ی کے ذریعے متبادل دکانیں الاٹ کی جائیں گی،زولوجیکل گارڈن مارکیٹ ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی نے50 سال قبل فلاحی پلاٹوں، نالوں اور فٹ پاتھوں پر جو دکانیں تعمیر کر کے کرائے پر دی تھیں، سپریم کورٹ نے اس کو کالعدم قرار دے کر ایک ماہ کے اندر ہٹانے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد ان جگہوں کو خالی کرایا جا رہا ہے، چڑیا گھر گارڈن اور لی مارکیٹ میں کارروائی ہونا باقی ہے دیگر جگہوں پر تعمیرات کو قریباً ہٹا دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اپنے دفتر میں زولوجیکل گارڈن مارکیٹ ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا جس نے جنرل سیکریٹری محمد آصف شہزاد کی قیادت میں میئر کراچی سے ملاقات کی۔ میئر کراچی نے اس موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ نے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی پٹشن پر فیصلہ دیا کہ پارکوں، نالوں اور فٹ پاتھوں پر تجارتی سرگرمیاں نہیں ہو سکتیں لہٰذا وفاقی و صوبائی حکومت کے تمام اداروں اور کے ایم سی کوہدایت کی گئی کہ ان جگہوں پر15یوم کے اندر اندر کارروائی کر کے رپورٹ دی جائے جس کے بعد تمام ادارے مل کر اس کارروائی کو جاری رکھے ہوئے ہیں، متاثرہ دکان داروں میں سے 1500کو آئندہ ہفتے کمشنر کراچی کے دفتر میں قرعہ انداز ی کے ذریعے متبادل دکانیں الاٹ کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اٹل ہے کہ کے ایم سی کو جو بھی دکان دار کرایہ ادا کرتا تھا اس کو متبادل دکان دی جائے گی تاکہ اس کا کاروبار متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں خود کوشش کر رہا ہوں کہ صدر، لنڈا بازار، کھوڑی گارڈن اور دیگر جگہوں کے متاثرہ دکان داروں کو جلد از جلد متبادل ملے تاکہ وہ کاروبار کو جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ گارڈن کے دکان داروں کو جمعہ تک کا وقت دیا جاتا ہے تاکہ وہ دکانوں سے سامان نکال سکیں، ہفتہ اور اتوار کو وہاں کارروائی ہوگی۔ میئر کراچی نے کہا کہ انسداد تجاوزات کی کارروائی بلدیہ عظمیٰ کراچی تنہا نہیں کر رہی بلکہ صوبائی اور وفاقی اداروں کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور کمشنر کراچی مل کر فیصلہ کرتے ہیں، اس میں میئر اکیلا فیصلہ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں مجھے ذاتی طور پر سیاسی نقصان جب کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو قریباً 5 کروڑ روپے کے ریونیو کا نقصان ہوا چوں کہ یہ کورٹ کا فیصلہ ہے اس لیے سرکاری اداروں پر لازم ہے کہ اس پر عمل درآمد کریں، اس میں شہریوں نے بھی بھرپور تعاون کیا، خصوصاً متاثرین نے رضا کارانہ طور پر جگہوں کو خالی کیا جس سے آسانی سے یہ آپریشن مکمل ہوگیا، متاثرین کو یہ ضمانت دی جاتی ہے کہ ہر ایک کو متبادل ملے گا جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرایہ دار ہیں۔
No comments:
Post a Comment