ہمارے یہاں اسکول وینوں کی نگرانی کا کوئی خاص نظام موجود نہیں ہے جس کا دل چاہے وہ یہ کاروبار شروع کر لیتا ہے۔ ڈاکٹر قیصر سجاد
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے علاقے اورنگی ٹاﺅن میں بچوں کی اسکول وین میں لگنے والی آگ کے واقعے پر افسوس اور سخت تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ متاثرہ اسکول وین میں7 تا 10 سال کی عمر کے14 بچے سوار تھے جو جھلسنے کی وجہ سے زخمی ہوئے۔ اس تشویش کا اظہار پی ایم اے کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے اپنے ایک جاری بیان میں کیا۔ ڈاکٹر قیصر سجاد کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے یہاں اسکول وینوں کی نگرانی کا کوئی خاص نظام موجود نہیں ہے جس کا دل چاہے وہ یہ کاروبار شروع کر لیتا ہے۔ ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ پی ایم اے سمجھتی ہے کہ بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت کو ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں، سب سے پہلے تو تمام اسکول وینوں کو رجسٹرڈ کیا جائے بغیر رجسٹریشن کے کسی فرد کو اسکول وین چلانے کی اجازت نہ دی جائے، ہر رجسٹرڈ اسکول وین کا فٹنس سرٹی فکیٹ باقاعدگی سے چیک کیا جائے نیز گنجائش سے زیادہ بچے بٹھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، گاڑیوں کی حد رفتار کی سختی سے نگرانی کی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈرائیور کے لائسنس اور اس کی ذہنی و جسمانی صحت کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، ہر اسکول وین پر اسکول کا نام اور شکایت نمبر درج ہونا چاہیے، نیز دیگر تمام ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، ہم سمجھتے ہیں کہ اسکول انتظامیہ بھی اپنے ہاں آنے جانے والی وینوں پر نگرانی رکھے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے متذکرہ بالا تجاویز کو قانونی شکل دیتے ہوئے ان پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔
No comments:
Post a Comment