صوبہ سندھ میں نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پچھلے سال194 نئے مریض صوبہ سندھ میں رجسٹر کیے گئے تھے جو کل مریضوں کا47 فی صد بنتے ہیں۔ ان نئے مریضوں میں قریباً50 فی صد مریض کراچی میں رجسٹر کیے گئے تھے۔ سندھ کے بعد خیبر پختون خوا میں24 فی صد اور پنجاب میں22 فی صد مریض رجسٹر کیے گئے جب کہ دیگر صوبوں میں یہ شرح بتدریج کمی کی طرف مائل ہے۔ تاہم جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے اور عام لوگوںکے لیے یہ کسی خطرے کا باعث نہیں، جذام کے عالمی دن کے موقع پر پریس بریفنگ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں ہر سال اوسطاً400 نئے مریض رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں۔ صوبہ سندھ میں نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پچھلے سال194 نئے مریض صوبہ سندھ میں رجسٹر کیے گئے تھے جو کل مریضوں کا47 فی صد بنتے ہیں۔ ان نئے مریضوں میں قریباً50 فی صد مریض کراچی میں رجسٹر کیے گئے تھے۔ سندھ کے بعد خیبر پختون خوا میں24 فی صد اور پنجاب میں22 فی صد مریض رجسٹر کیے گئے جب کہ دیگر صوبوں میں یہ شرح بتدریج کمی کی طرف مائل ہے۔ تاہم جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے اور عام لوگوںکے لیے یہ کسی خطرے کا باعث نہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرکے چیف ایگزیکٹیو آفیسر مارون لوبو، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضیٰ، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز/ ایڈمنسٹریشن سیویو پریرا نے جذام کے عالمی دن کے موقع پر پریس بریفنگ میں کیا۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر مارون لوبو نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرگزشتہ6 دہائیوں سے جذام کے مرض کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہے، اب تک پورے پاکستان میں57,960 جذام کے مریض رجسٹرڈ کیے جا چکے ہیں، ان میں سے99 فی صد مریض اپنا علاج مکمل کر چکے ہیں جب کہ91 فی صد مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو کر نارمل زندگی بسر کر رہے ہیں، زیر علاج مریضوں کی تعداد بھی بتدریج کم ہو کر اب قریباً500 رہ گئی ہے، جذام کے خاتمے سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ حکمت عملی برائے سال2016 - 2020ءمیں تین اہم اہداف مقرر کیے گئے ہیں جس کے لیے ہم سب کو مشترکہ طور پرکوششیں کرنی ہوں گی، لیپروسی کنٹرول پروگرام کی روح رواں ڈاکٹر روتھ فاﺅ کو بچھڑے اب دو سال ہونے کو ہیں، ان کے نام اور کام کو زندہ جاوید رکھنے اور ان کی بے پناہ قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے آپ کے اس چھوٹے سے اپارٹمنٹ کو جس میں آپ نے اپنی زندگی کے57 سال گزارے تھے اب میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور پچھلے سال لیپروسی ڈے کے موقع پر اس کو عام لوگوں کے لیے کھول دیا گیا ہے، مزید یہ کہ ڈاکٹر فاﺅ کی بائیو گرافی کو ایک ”کیو آر۔ کوڈ“ میں محفوظ کر کے اس کوڈ کا عکس ڈاکٹر فاﺅ کی قبر پرکندہ کردیا گیا ہے، اس کوڈ کو اسکین کر کے ایک لنک کے ذریعے اس ڈیٹا تک رسائی ہو سکتی ہے اور آنے والی نسلوں کو ڈاکٹر روتھ فاﺅ کی شخصیت کو پڑھنے اور جاننے کا موقع مل سکے گا۔ ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضیٰ نے بتایا کہ اس بیماری کے خاتمے کے بیشتر اہداف حاصل کیے جا چکے ہیں مثلاً نئے مریضوں کے ملنے کی شرح ایک لاکھ افراد میں ایک سے کم، زیر علاج مریضوں کی شرح دس ہزار افراد میں ایک سے کم، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح ایک لاکھ افراد میں ایک سے کم، نئے مریضوں میں بچوں کی شرح 10 فی صد یا اس سے کم اور ان میں معذوری کی شرح 0 فی صد، یہ وہ اہداف ہیںجن کو عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے مقرر کر رکھا ہے، اللہ کے فضل وکرم سے اس مقرر کردہ پیمانے کے تحت پاکستان میںاب نئے مریضوں کے ملنے کی شرح0.19، زیرعلاج مریضوں کی شرح0.02، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح0.33 جب کہ، نئے مریضوں میں بچوں کی شرح8 فی صد ہے اور ان میں معذوری کی شرح 0 فی صد ہے، 1996ءمیں پاکستان میں جذام مرض پر قابو پایا جا چکا ہے، گزشتہ22 برسوں سے نئے مریضوں کی تعداد میں کمی کا رجحان برقرار ہے۔ تاہم ہر سال اوسطاً 400 نئے مریض رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں اور چوں کہ اس بیماری کا انکیوبیشن پیریڈ بہت لمبا ہے یعنی جراثیم کے جسم میں داخل ہونے اور علامات کے ظاہر ہونے کا دورانیہ جو قریباً 3 تا 5 سال ہے لہٰذا یہ شرح آئندہ10سال بھی یوں ہی برقرار رہنے کی امید ہے، مزید یہ کہ لوگوں میں اس بیماری کے بارے میں معلومات کا بھی فقدان ہے اور لوگ آج بھی مرض کے خوف اور معاشرتی رویے کے باعث اس مرض میں مبتلا ہونے پر اس کو چھپاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ نئے مریضوں میں معذوری کی شرح بھی اسی وجہ سے زیادہ ہے۔
No comments:
Post a Comment