Saturday, January 5, 2019

کراچی: اسکول کی وین میں آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں14بچے جھلس گئے، زخمی بچوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا

 آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی اور حادثے کے بعد جلنے والی ہائی روف کو ٹریفک پولیس نے لفٹر کی مدد سے راستے سے ہٹا دیا، ٹریفک انسپکٹر
 آگ لگنے سے قبل گاڑی اچانک ریت میں پھنس کر رک گئی، جس پر ڈرائیور اور کچھ بچوں نے نیچے اتر کر گاڑی کو دھکا لگایا، اس دوران ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ سے شعلے نکلنے سے آگ لگ گئی، عینی شاہد
وفاق المدارس کے تحت رجسٹرڈ مدرسہ عفان بن عثمان کے بچے قرآن پڑھنے جا رہے تھے تو وین میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، منسوب صدیقی
 وفاق المدارس سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ مدرسہ وینز کی فنٹس سرٹیفکیشن لازمی کروائیں، بچوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیر تعلیم سندھ 
 جو اسکول وین چلنے کے قابل نہیں اس کا پرمٹ منسوخ کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ سندھ 
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) کراچی کے علاقے اورنگی ٹاﺅن میں واقع قطر اسپتال کے قریب ایک اسکول کی وین میں آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں14 بچے جھلس گئے، زخمی بچوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ جھلسے ہوئے بچوں کی عمریں5 سے15 برس ہیں، واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ سندھ کے وزیر تعلیم اور وزیر ٹرانسپورٹ نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق اسکول وین میں14 بچے موجود تھے، جن میں سے6 کو سول اسپتال کے برنس وارڈ جب کہ کچھ بچوں کو قطر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی نے وین میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا جب کہ آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ یہ سلنڈر کا دھماکا نہیں تھا کیوں کہ وین میں سلنڈر ٹھیک حالت میں موجود ہے، اندازہ ہے کہ گاڑی میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔ ٹریفک پولیس کے اہل کار منظور حسین نے اس ضمن میں بتایا کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی اور حادثے کے بعد جلنے والی ہائی روف کو ٹریفک پولیس نے لفٹر کی مدد سے راستے سے ہٹا دیا ہے۔ عینی شاہد سید آصف نے بتایا کہ گاڑی خراب ہونے پر دھکا لگایا اور سیلف مارنے پر آگ بھڑک گئی میں نے اور محلے کے لوگوں نے گاڑی کے شیشے توڑ کر بچوں کو باہر نکالا۔ سید آصف نے بتایا کہ فائر بریگیڈ کی گاڑی موقع پر نہیں پہنچی میں نے بچوں کو باہر نکال کر گھر سے پائپ لگا کر آگ بجھائی۔ ایک عینی شاہد نے بتایاکہ مذکورہ اسکول وین میں14 بچے اور بچیاں سوار تھیں، آخری بچے کو قطر اسپتال کے قریب سے وین میں بٹھایا گیا، تمام بچے ناظم آباد کے نجی اسکول میں پڑھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آگ لگنے سے قبل گاڑی اچانک ریت میں پھنس کر رک گئی، جس پر ڈرائیور اور کچھ بچوں نے نیچے اتر کر گاڑی کو دھکا لگایا، اس دوران ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ سے شعلے نکلنے سے آگ لگ گئی۔ عینی شاہد نے مزید بتایا کہ اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کو وین سے باہر نکالا گیا جب کہ وین کا ڈرائیور محمد رشید بھی بچوں کو لے کر اسپتال گیا۔ سول اسپتال کے برنس وارڈ کے انچارج ڈاکٹر احمر کے مطابق اسکول وین میں آگ لگنے سے زخمی ہونے والے6 بچے سول اسپتال کے برنس وارڈ لائے گئے، جن میں سے4 بچوں کو معمولی زخم آئے ہیں۔
 انہوں نے بتایا کہ چاروں بچوں کو فوری طبی امداد کے بعد ان کے گھر بھیج دیا گیا ہے جب کہ2 بچے زیادہ زخمی ہیں جنہیں برنس وارڈ میں داخل کر لیا گیا ہے، البتہ ان دونوں بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ پولیس کے مطابق جھلسے ہوئے بچوں کی عمریں5 سے15 برس ہیں۔ واقعے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے تاہم ابتدائی طور پر وجہ کا تعین نہیں ہو سکا۔ مبینہ اسکول وین میں آگ لگنے کے معا ملے پر ہونے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وین کسی اسکول کی نہیں بلکہ مدرسے کی ہے۔ وزیر تعلیم سندھ نے ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ ڈائریکٹر اسکولز نے بتایا کہ وین اسکول کی نہیں بلکہ مدرسے کی ہے، مدرسہ ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز سے رجسٹرڈ نہیں ہوتا۔ ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز منسوب صدیقی نے وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاق المدارس اشرفیہ کے تحت رجسٹرڈ مدرسہ عفان بن عثمان کے بچے قرآن پڑھنے جا رہے تھے تو وین میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی۔ سردار شاہ نے ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بہرحال کچھ بھی ہو وین کسی کی بھی ہو لیکن صوبے کے تمام بچے ہمارے بچے ہیں، آپ پرائیویٹ اسکولز کو وینز کی فنٹس سرٹی فکیشن لازمی کرنے کا پابند بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وفاق المدارس سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ مدرسہ وینز کی فنٹس سرٹی فکیشن لازمی کروائیں، بچوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم نے ڈائریکٹر اسکولز کو مزید تحقیقات کی ہدایت کر دی۔ دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ نے سیکریٹری ٹرانسپورٹ سے دو دن میں واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ترجمان وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ جو اسکول وین چلنے کے قابل نہیں اس کا پرمٹ منسوخ کیا جائے۔

1 comment:

  1. انا للہ وانا الیہ راجعون.. یہ ویگن والے اپنی گاڑیوں کی حفاطتی دیکھ بھال میں کوتاہی کرتے رہتے ہیں صرف پیسے پیسے پیسے.. گزشتہ ھفتے ماڈل کانی موڑ پہ اک ایدھی ٹرسٹ کی ویں کو بھی اسی طرح آگ لگی وہ تو خیر ہوا کہ کوئی میت یا مریض نہیں تھا اس میں . لیکن محکمہ ٹریفک اور شہری کو اس حوالے سے کوئی ضابطئہ اخلاق اور حفظ وامان کی پالیسی بنانی چاھیئے جیسا کہ عرب اور یورپی ممالک میں ہے کہ ہر سال ہر چھ ماہ بعد گاڑیوں کی مکمل چیکنگ ہوتی ہت اور اصلاح و مرمت بھی.. اللہ ہدایت دے ہم سب کو..

    ReplyDelete

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان لاہور (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اطلاعات پن...