پینسٹھ (65) ایکڑ رقبے پر قائم ہل پارک شہر کی خوب صورت پہاڑیوں پر1965ءمیں تعمیر کیا گیا تھا جس کے مختلف حصوں پر بعض افراد کی جانب سے جعلی دستاویزات کے ذریعے طویل عرصے سے قبضہ کر کے انہیں تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا، ماضی میں بھی بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ان تجاوزات کو صاف کرنے کی کوشش کی مگر عدالتوں میں مقدمات اور حکم امتناعی کے باعث کام یابی نہیں ہو سکی تھی
کراچی(نیوز اپ ڈیٹس) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے جمعہ کو ہل پارک کی حدود میں مختلف مقامات پر20 ایکڑ رقبے سے زائد قریباً 50 ارب روپے مالیت کی زمین پر قائم50 سے زائد ہوٹل دکانیں و دیگر غیر قانونی تجارتی مراکز اور تعمیرات کو مسمار کر دیا۔ جن میں دعا ریسٹورنٹ، ایمان ریسٹورنٹ، عاشی ریسٹورنٹ، تھری کوئن ریسٹورنٹ، اوسس ریسٹورنٹ، معراج امیوز مینٹ پارک، اوسس میرج گارڈن، منی گولف کلب، گولف کلب، میرج ہال اور غیر قانونی باونڈری وال شامل ہے جب کہ پارکنگ ایریا کے ایک کونے میں قائم سی پی ایل سی کے دفتر کو بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اپنی تحویل میں لے کر ڈپٹی ڈائریکٹر ہل پارک کا دفتر قائم کر دیا۔ اب اس دفتر کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ پارک کا عملہ جو ہل پارک کی دیکھ بھال کے لیے متعین ہو گا استعمال کرے گا، شہر کی سب سے زیادہ قیمتی زمین کو قابضین سے خالی کرانے کی اس کارروائی کی نگرانی میٹرو پو لیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے خود کی جو صبح سے شام تک ہل پارک میں ہی موجود رہے جب کہ سینئر ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات بشیر صدیقی، ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ بشیر سدوزئی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دیگر افسران بھی اس دوران موجود رہے۔
65 ایکڑ رقبے پر قائم ہل پارک شہر کی خوب صورت پہاڑیوں پر1965ءمیں تعمیر کیا گیا تھا جس کے مختلف حصوں پر بعض افراد کی جانب سے جعلی دستاویزات کے ذریعے طویل عرصے سے قبضہ کر کے انہیں تجارتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا، ماضی میں بھی بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ان تجاوزات کو صاف کرنے کی کوشش کی مگر عدالتوں میں مقدمات اور حکم امتناعی کے باعث کام یابی نہیں ہو سکی تھی، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جمعہ کو بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شہریوں کے لیے مختص20 ایکڑ رقبے پر قائم تجاوزات کا خاتمہ کر کے ہل پارک کے تمام حصوں کو قابضین سے خالی کرا لیا۔ خالی کرائی جانے والی زمین کی مالیت 50 ارب روپے سے زائد ہے، کارروائی کے لیے چار ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ تشکیل دی گئی تھیں جنہوں نے مختلف مقامات پر صبح ساڑھے9 بجے بیک وقت کارروائی شروع کی اور مکمل صفائی تک کام جاری رہا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ ہل پارک شہر کا اہم ترین پارک ہے جہاں پہاڑیاں، باغات، جھیل، آبشار اور درخت ہیں جو کراچی کے شہریوں کی تفریح کے لیے منفرد مقام ہے مگر20 ایکڑ رقبے پر تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے پارک کی خوب صورتی متاثر ہو رہی تھی، آج کراچی کے شہریوں کے اہم تفریحی مقام کو تجاوزات سے مکمل پاک کر دیا گیا ہے اب یہاں بچے اور فیملی بہترین ماحول میں تفریح کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے احکامات کی روشنی میں پارکوں، برساتی نالوں، فٹ پاتھوں اور رفاعی پلاٹوں سے تمام تعمیرات کو ختم کر دیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment