چین اور پاکستان کا اقتصادی راہ داری کا منصوبہ بھی دونوں ممالک کے اقتصادی استحکام کی جدوجہد کی ایک کڑی ہے جو اپنی وسعت کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ حقیقی معنوں میں ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اور پاکستان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں کہ اس کی فعالیت نہ صرف پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بلکہ دوسرے ممالک کی کسی بھی قسم کی امداد سے بے نیاز کر دے گی
تجزیہ: بی این پی
چین نے مغربی میڈیا کی پروپیگنڈا رپورٹ، کہ سی پیک کے تحت پاکستان پر40 ارب ڈالر کا قرضہ واجب الادا ہے، کو غلطپاکستان اور چین کی معاشی دوستی گا۔ یاد رہے کہ ناقابلِ تسخیر دفاع بھی معاشی و اقتصادی استحکام کا ہی مرہونِ منت ہے۔ چین اور پاکستان کا اقتصادی راہ داری کا منصوبہ بھی دونوں ممالک کے اقتصادی استحکام کی جدوجہد کی ایک کڑی ہے جو اپنی وسعت کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ حقیقی معنوں میں ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اور پاکستان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں کہ اس کی فعالیت نہ صرف پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بلکہ دوسرے ممالک کی کسی بھی قسم کی امداد سے بے نیاز کر دے گی۔ اب ایسا منصوبہ جو پاکستان کو معاشی، اقتصادی اور دفاعی اعتبار سے مضبوط تر کر دے پاکستان مخالف قوتوں کو بھلا کیوں کر ہضم ہو سکتا ہے؟ 20 اپریل2015ءکو جب چینی صدر نے دورہ پاکستان کے دوران اس منصوبے کے لیے مفاہمت کی51 یاد داشتوں اور چین و پاکستان کے مابین متعدد منصوبوں پر دستخط کیے تو ساتھ ہی وہ قوتیں بھی پوری شدت سے اس منصوبے کی مخالفت میں پروپیگنڈے اور عملی کارروائیوں میں سرگرم ہو گئیں۔ مغربی میڈیا ہی کیا ہمارے اپنے بھی دانستہ یا نادانستہ طور پر اس منصوبے میں نقص نکالنے، اس میں رخنہ ڈالنے اور مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر مبنی خدشات عیاں کرنے پر مستعد ہو گئے۔ کہا گیا کہ اس منصوبے سے پنجاب فائدے میں رہے گا اور دوسرے صوبے نظر انداز ہوں گے حالاں کہ سب سے پہلے سندھ کے دارالحکومت کراچی سے بلوچستان کے گوادر تک کوسٹل ہائی وے بنایا گیا،
علاقائی اور نسلی تعصب کو ہوا دینے کی غلیظ حرکت کی گئی، یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان نے بھاری سود پر اتنا زیادہ قرضہ لیا ہے کہ اس کی ادائیگی ممکن نہ ہو گی، بلوچ بھائیوں میں یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ اقلیت میں رہ جائیں گے گویا بلوچ پاکستانی نہیں! سی پیک کے تحت بننے والے منصوبوں نے اہالیانِ پاکستان کے وہ شکوک تو کم کر دیے جو پاکستان دشمن قوتوں نے پیدا کیے تھے، البتہ چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ابہام پیدا کیا گیا۔ موجودہ حکومت کو اپنے امور چلانے کے لیے جب قرضوں کی ضرورت پڑی تو اس نے آئی ایم ایف اور دوست ملکوں سے رجوع کیا، آئی ایم ایف نے اس ضمن میں پاکستان اور چین کے معاہدوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں جو ایک ناجائز مطالبہ تھا۔ غالباً اسے یہ شبہ تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض لے کر چین کا قرض ادا کرے گا۔ ان حالات میں چین نے پاکستان اور چین کے مابین معاہدوں کی تفصیل بیان کر کے مغربی پروپیگنڈے کو طشت ازبام کر دیا جو چین کی پاکستان سے دوستی کی ایک اور درخشاں مثال ہے۔ امید ہے کہ اب مغربی میڈیا اور ہمارے اپنے اس حوالے سے ابہام پھیلانے سے باز رہیں گے۔ سی پیک پاکستان کے روشن مستقبل کا ضامن ہے اور کوئی محب وطن اس کی مخالفت نہیں کر سکتا۔
No comments:
Post a Comment