وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے درخواست کریں کہ وہ طلبہ کے مستقبل کے لیے جناح اسپتال کی تدریسی اسپتال کی حیثیت بحال رکھیں، فیصلہ اٹھارویں ترمیم کے تحت ہو یا جناح اسپتال وفاق کے زیر انتظام رہے، جے ایس ایم یو کے طلبہ کا جناح اسپتال کے ساتھ 1974ءکی طرز پر الحاق برقرار رہے، سابق طلبہ کی تنظیم المنائی کے وفد کی وی سی جے ایس ایم یو سے ملاقات
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید محمد طارق رفیع نے کہا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے سابق طلبہ کی موجودہ ساڑھے سات ہزار طلبہ کے مستقبل سے متعلق تشویش سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیں گے اور مشورہ دیں گے کہ1974ءمیں جب سندھ میڈیکل کالج قائم کیا گیا تھا تو اسے اسی طرز پر ہی چلایا جائے۔ یہ باتیں انہوںنے اپنے دفتر میں ملاقات کے لیے آنے والے سابق طلبہ کی تنظیم ”جے ایس ایم یو المنائی پاکستان“ کے صدر پروفیسر سید مکرم علی کی سربراہی میں آنے والے وفد سے کہیں۔ وفد میں جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فصاحت اللہ حسینی، ڈاکٹر سمیر قریشی، ڈاکٹر سلمان لودھی، ڈاکٹر شہاب اللہ خان و دیگر شامل تھے۔ المنائی کے صدر پروفیسر مکرم علی نے وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باعث اٹھارویں ترمیم کے فیصلے کے بعد سندھ حکومت کے زیر انتظام چلنے والا جناح اسپتال واپس وفاق کے حوالے کیا جا رہا ہے، اس سے جے ایس ایم یو کے ساڑھے سات ہزار طلبہ کو یہ تشویش لاحق ہو گئی ہے کہ ان کا تدریسی اسپتال وفاق کے زیر انتظام جانے کے باعث ان سے تربیتی سہولتیں چھن جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیوں کہ فی الحال کوئی تدریسی اسپتال ایسا نہیں جو جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک ہو سکے۔ سابق طلبہ کے وفد نے وائس چانسلر پر زور دیا کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے درخواست کریں کہ وہ طلبہ کے مستقبل کے لیے جناح اسپتال کی تدریسی اسپتال کی حیثیت بحال رکھیں، فیصلہ اٹھارویں ترمیم کے تحت ہو یا جناح اسپتال وفاق کے زیر انتظام رہے، جے ایس ایم یو کے طلبہ کا جناح اسپتال کے ساتھ 1974ءکی طرز پر الحاق برقرار رہے۔ وائس چانسلر پروفیسر محمد طارق رفیع نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کی ساڑھے سات ہزار طلبہ کے مستقبل کے حوالے سے تشویش سے اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے۔ وفد کے اراکین نے پروفیسر سید محمد طارق رفیع کی جانب سے وقت دینے اور ان کی تشویش پر توجہ دینے پر شکریہ ادا کیا۔
No comments:
Post a Comment