نظر کی کم زوری میں اضافے کی وجہ ہمارا اسکرینز کے ساتھ گزارا جانے والا وقت ہے۔ اس وقت ہم اپنے دن کا زیادہ تر حصہ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ گزارتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہے اور یہ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کی حامل ہوتی ہے۔ یہ نیلی اسکرینز نہایت شدت سے ہماری آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ ہماری آنکھ کے پردے کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اس کا پہلا نقصان ہمیں نظر کی کم زوری کی صورت میں پہنچتا ہے، مزید نقصان کی صورت میں ہم ہمیشہ کے لیے نابینا بھی ہو سکتے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سال2050ءتک دنیا کی نصف آبادی کو نظر کی کم زوری کا چشمہ پہننے کی ضرورت ہوگی اور اس تشویش ناک رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں ہمارے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس ہوں گے۔ تحقیق میں سال1995ءسے2015 ءتک کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس سے علم ہوا کہ اس عرصے میں نظر کی عینک کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں خاصی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق سال2050ءتک اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا اور دنیا کی49.8 فی صد آبادی یعنی لگ بھگ 4 ارب سے زائد افراد نظر کی کم زوری کا شکار ہوں گے۔ تحقیق میں کہا گیا کہ نظر کی کم زوری یعنی مائیوپیا دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض بن جائے گا اور اس کا زیادہ تر شکار ترقی یافتہ اور معاشی طور پر مستحکم ممالک ہوں گے۔ اس عرصے میں چھوٹے بچوں میں بھی عینک پہننے کا رجحان بڑھ جائے گا۔ ماہرین نے بتایاکہ نظر کی کم زوری میں اضافے کی وجہ ہمارا اسکرینز کے ساتھ گزارا جانے والا وقت ہے۔ اس وقت ہم اپنے دن کا زیادہ تر حصہ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ گزارتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہے اور یہ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کی حامل ہوتی ہے۔ یہ نیلی اسکرینز نہایت شدت سے ہماری آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ ہماری آنکھ کے پردے کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اس کا پہلا نقصان ہمیں نظر کی کم زوری کی صورت میں پہنچتا ہے، مزید نقصان کی صورت میں ہم ہمیشہ کے لیے نابینا بھی ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کی تجویز ہے کہ ان اسکرینز کے نقصانات سے بچنے کے لیے ہمیں ان کے ساتھ گزارا جانے والا وقت کم کر کے بیرونی سرگرمیوں پر توجہ دینی چاہیے۔ ان کے مطابق ہمیں باہر کھلی ہوا میں مختلف کام انجام دینے چاہئیں جب کہ فطرت کے قریب جیسے پارک، سبزے، سمندر یا پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا بھی ان خطرات میں کمی کر سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ایک ٹائم ٹیبل کے تحت بچوں کا موبائل کا ٹائم محدود کیا جائے اور انہیں مختلف آﺅٹ ڈور کھیل جیسے کرکٹ، فٹ بال، سائیکلنگ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جائے۔
No comments:
Post a Comment