اتنے بڑے واقعے کا مقدمہ اے کلاس کیوں کیا اور ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کیوں نہیں کی جا رہی، اگر ملزمان گرفتار نہیں ہو رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مقدمہ اے کلاس کر دیں؟ عدالت نے تفتیشی افسر کو 24 جنوری کو مقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) چینی قونصل خانہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کے کاﺅنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی رپورٹ اعتراضات لگا کر واپس کر دی ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے مقدمہ داخل دفتر کرنے کی رپورٹ جمع کرائی گئی تھی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو24 جنوری کو مقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کی تفتیش سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ جمع کرا دی۔ عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سی ٹی ڈی کی تفتیش پر اعتراضات لگائے اور استفسار کیا کہ رپورٹ میں ایس پی کا نام کیوں نہیں ہے؟
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اتنے بڑے واقعے کا مقدمہ اے کلاس کیوں کیا اور ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کیوں نہیں کی جا رہی، اگر ملزمان گرفتار نہیں ہو رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مقدمہ اے کلاس کردیں؟ عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ تحقیقات کر کے واقعے کے ذمے داروں کو گرفتار کریں اور24 جنوری کو مقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔ تفتیشی افسر نے مقدمہ داخل دفتر کرنے کی رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ کیس میں اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا، جب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوتا کیس داخل دفتر کیا جائے۔ پولیس رپورٹ میں حملے کے مرکزی ملزم اسلم اچھو کو روپوش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلم کے مارے جانے کے اطلاع ہیں لیکن تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوئی، مارے گئے حملہ آوروں سے چار کلاشنکوف، دو آئی ای ڈی بم، ڈیٹونیٹر، ہینڈ گرنیڈ، دھماکہ خیز مواد اور گولیاں بر آمد ہوئیں۔ مقدمے میں نام زد ملزمان میں بلوچ قوم پرست رہنما خیر بخش مری کے بیٹے حر بیار مری کے علاوہ کیپٹن رحمن گل، کمانڈر شیخو، کمانڈر منشی، کمانڈر شیرول و دیگر شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقدمے میں دہشت گردی، سندھ اسلحہ ایکٹ اور دیگر دفعات شامل ہیں۔
No comments:
Post a Comment