چھاتی یا بغل میں گلٹی کا ہونا، چھاتی کے سائز اور شکل میں تبدیلی علامات ہو سکتی ہیں، پروفیسر روفینا سومرو
پیڈ کے تحت قوت سماعت سے محروم خواتین کے لیے منعقدہ آگاہی سیمینار سے ڈاکٹر افشین جاوید، ڈاکٹر سائرہ بانو و دیگر کا خطاب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ چھاتی یا بغل میں گلٹی کا ہونا، چھاتی کے سائز اور شکل میں تبدیلی، پوری چھاتی یا کسی حصے میں سوجن، چھاتی کا سرخ ہو جانا اور اس کی جلد کا موٹا ہوجانا، نپلز کا اندر ہو جانا یا اس سے دودھ کے علاوہ رطوبت یا خون کا اخراج ہونا بریسٹ کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں، پاکستان میں خواتین عموماً دوسری یا تیسری اسٹیج پر مرض کے علاج کے لیے اسپتال کا رخ کرتی ہیں، بروقت تشخیص سے بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ایسوسی ایشن آف دی ڈیف (پیڈ) کی جانب سے کورنگی میں واقع سینٹر آف ایکسی لینس فار دی ڈیف میں قوت سماعت سے محروم خواتین کے لیے منعقدہ بریسٹ کینسر آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ایونٹ کی مہمان خصوصی لیاقت نیشنل اسپتال کی معروف سرجن پروفیسر روفینا سومرو تھیں جب کہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر افشین جاوید، ایونٹ آرگنائزر ڈاکٹر سائرہ بانو، رول ماڈل زیتون خالد، دردانہ بٹ، چیئرمین پیڈ عرفان ممتاز شامل تھے۔ سینٹر آف ایکسی لینس کی پرنسپل فاضلہ شمیم نے تمام مقررین کی گفت گو کو اشاروں کی زبان میں تمام شرکاءکو بتایا۔ پروفیسر ڈاکٹر روفینا سومرو اور ڈاکٹر افشین جاوید نے بتایا کہ چھاتی میں ہر گٹھلی کینسر کی علامت نہیں ہوتی لیکن درد نہ کرنے والی گٹھلی بریسٹ کینسر کی علامت ہوتی ہے۔ تاہم یہ واحد کینسر ہے جس کی جلد تشخیص ہو سکتی ہے کیوں کہ اس کی علامات بیرونی جسم پر ظاہر ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن خواتین کی شادی چالیس سال کی عمر تک نہیں ہو پاتی یا جن کے ہاں شادی کے بعد اولاد نہیں ہوتی، ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں ان میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، مائیں کم ازکم دو سال تک بچوں کو لازمی اپنا دودھ پلائیں۔
ڈاکٹرز نے کہا کہ بریسٹ کینسر ایک موروثی بیماری ہے، اگر خاندان میں کسی کو پہلے سے یہ بیماری ہو تو خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے، خواتین کو چاہیے کہ سال میں کم ازکم ایک بار ضرور میمو گرافی کرائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں خواتین اور لڑکیوں میں چھاتی کے سرطان کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، ہر نو میں سے ایک خاتون کے چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہونے کے خدشات موجود ہیں، ہر سال 90ہزار چھاتی کے سرطان کے نئے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں جب کہ ہر سال پاکستان میں چالیس ہزار خواتین چھاتی کے سرطان کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں، لاعلمی اور آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ایشیائی ملکوں میں سب سے زیادہ بریسٹ کینسر پاکستان میں پایا جا رہا ہے، پاکستان میں ایک کروڑ دو لاکھ خواتین چھاتی کے سرطان میں ہائی رسک پر ہیں، چھاتی کا کینسر خواتین میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ بریسٹ کینسر سے بچا جا سکتا ہے، اس کا سب سے بہترین علاج جلد تشخیص ہے۔ ماہرین نے کہا کہ ہر خاتون کو اپنی چھاتی کا خود معائنہ کرتے رہنا چاہےے اور کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کوشراب، سگریٹ نوشی، موٹاپا، سہل طرز زندگی، ہارمون والی ادویات کو چھوڑ کر تاب کاری شعاعوں سے بہت احتیاط کرنی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال34.8 فی صد خواتین بریسٹ کینسر سے متاثر ہوتی ہیں جن میں سے16.1 فی صد خواتین بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ لیکچرز کے بعد وقفہ سوالات ہوا جس میں شرکاءنے کافی دل چسپی لی۔ اس دوران آرٹسٹ آصف الیاس اور ان کی ٹیم نے بریسٹ کینسر سے متعلق معاشرتی رویوں کے بارے میںایک آگاہی خاکہ بھی پیش کیا۔
No comments:
Post a Comment