لی مارکیٹ کے دکان داروں کو6 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ اپنا سامان ہٹالیں، ان کو قریب ہی متبادل دیا جائے گا، تاجر برادری ہمارے ساتھ تعاون کرے، سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ کی قیادت میں ملاقات کے لیے آنے والے لی مارکیٹ کے تاجروں کے ایک وفد سے خطاب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ انسداد تجاوزات کے متاثرہ دکان داروں کو متبادل جگہ کی فراہمی کے لیے قرعہ اندازی چند روز میں ہوگی جس میں 1500 دکانیں الاٹ کی جائیں گی، دکانیں منہدم کرنے کے ساتھ ساتھ کے ایم سی کے کرایہ داروں کو متبادل جگہ کی فراہمی پر بھی کام ہو رہا ہے، لنڈا بازار کی منہدم دکانوں کا ملبہ آج سے اٹھانا شروع کر رہے ہیں، لی مارکیٹ کے دکان داروں کو6 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ اپنا سامان ہٹالیں، ان کو قریب ہی متبادل دیا جائے گا، تاجر برادری ہمارے ساتھ تعاون کرے، تجاوزات کے خلاف کارروائی عدالتی احکامات اور مارکیٹ کی بحالی کے لیے بنائے گئے نقشے کے عین مطابق ہوگی، اس کے علاوہ کسی کو نہیں ہٹائیں گے، میئر کراچی تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرتا، سپریم کورٹ کی ہدایت پر تمام سرکاری اداروں کے مشترکہ فیصلوں کے تحت شہر میں ہیری ٹیج قرار دی گئیں عمارتوں کی بحالی اور پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات ہٹانے کی کارروائی کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ کی قیادت میں ملاقات کے لیے آنے والے لی مارکیٹ کے تاجروں کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات بشیر صدیقی، سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ تسنیم صدیقی اور سینئرڈائریکٹر کوآرڈی نیشن اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اپنی جگہوں کے علاوہ سندھ حکومت سے بھی بورڈ آف ریونیو کے ذریعے متبادل جگہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، تجاوزات کے خلاف کارروائی میں کسی بھی با اثر شخصیت سے کوئی رعایت نہیں برتی جا رہی، تمام کام مکمل غیر جانب داری سے ہو رہا ہے اور شہر کے وسیع تر مفاد میں چیزیں ٹھیک کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ میئرکراچی نے کہا کہ لی مارکیٹ کے دکان دار تعاون کریں، کے ایم سی کے کرایہ داروں کو اپنی روزی کمانے کے لیے قریب ترین متبادل جگہ دیں گے، لی مارکیٹ کراچی کی ہیری ٹیج بلڈنگ ہے جسے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اصل شکل میں بحال کرنا ہے اتنی قدیم دکانیں توڑنا آسان کام نہیں اور نہ ہی ہمارے پاس اتنے بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائی اور ملبہ اٹھانے کے لیے درکار وسائل ہیں تاہم عدالتی احکامات کی وجہ سے یہ کام کرنا پڑ رہا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کو بے روزگار کریں اور نہ ہی ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے کہ کسی کو پریشان کریں جہاں تک ممکن ہوا تاجر برداری کو فائدہ پہنچائیں گے اور ان کی بھلائی کے لیے جو بھی زیادہ سے زیادہ ہو سکا وہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لی مارکیٹ کے اندر231 دکانیں ہیں جب کہ اس کے اطراف702 دکانیں بنائی گئی ہیں، جہاں زیادہ تر دودھ، سبزی، چائے، کپڑے اور دیگر اشیاء کا کاروبار ہوتا ہے، یہ دکانیں نالوں اور لی مارکیٹ کی چار دیواری کے اندر ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کسی کو بھی نالوں یا فٹ پاتھوں پر کاروبار کرنے کی اجازت نہیں، اس لیے آئندہ ان 933 دکانوں کو ہٹایا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment