اطلاع ملی تھی کہ آرام باغ کے علاقے میں کے ایم سی فوڈ ڈپارٹمنٹ کے قریب ایک ویئر ہاؤس میں بھارت سے لاکھوں ٹن ماہانہ جانوروں کا گوشت اور ان کے مختلف اعضاءمثلاً پائے، مغز، کلیجی، زبان اور دل وغیرہ منگوائے جا رہے ہیں اور ان اعضاءو گوشت کے حلال ہونے کی متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے تصدیق بھی نہیں کرائی جاتی تھی، ڈاکٹر ابرار شیخ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ فوڈ اتھارٹی نے آرام باغ کے علاقے میں کے ایم سی فوڈ ڈپارٹمنٹ کے قریب واقع اسٹوریج روم پر چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں بھارت سے منگوایا گیا گوشت بر آمد کر لیا، گوشت کے حلال یا حرام ہونے کی نشان دہی کے لیے نمونے لیبارٹری بھجوا دیے گئے، رپورٹ آنے تک اسٹوریج روم سیل کر دیا گیا۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ابرار شیخ کے مطابق انہیں اطلاع ملی تھی کہ آرام باغ کے علاقے میں کے ایم سی فوڈ ڈپارٹمنٹ کے قریب ایک ویئر ہاو ¿س میں بھارت سے لاکھوں ٹن ماہانہ جانوروں کا گوشت اور ان کے مختلف اعضاءمثلاً پائے، مغز، کلیجی، زبان اور دل وغیرہ منگوائے جا رہے ہیں اور ان اعضاءو گوشت کے حلال ہونے کی متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے تصدیق بھی نہیں کرائی جاتی تھی۔ ڈاکٹر ابرار شیخ کے مطابق بیرون ممالک سے گوشت وغیرہ کی امپورٹ کرنے کے لیے لازم ہے کہ اس کے حلال اور مضر صحت نہ ہونے کی تصدیق ”کوآرنٹائن ڈپارٹمنٹ“ سے کرائی جائے اور لیب ٹیسٹ بھی کرائے جائیں مگر یہ لوگ ان تمام لازمی امور کو نظر انداز کر کے ماہانہ لاکھوں ٹن گوشت اور جانوروں کے اعضاءامپورٹ کر کے سپلائی کر رہے تھے۔ ڈاکٹر ابرار شیخ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کی انسپکشن ٹیم نے ان اعضاءو گوشت کے نمونے حاصل کر لیے ہیں اور ان کے حرام اور حلال ہونے کی تصدیق کے لیے لیب ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں اور رپورٹ آنے اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی تک اسٹوریج روم کو سیل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل کراچی میں ایک ریسٹورنٹ پر چھاپے کے دوران 80 کلو سے زائد سڑا ہوا گوشت بر آمد کیا گیا تھا۔ لیب ٹیسٹ کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ ریسٹورنٹ میں 4 سال پرانا گوشت کھلایا جا رہا تھا، گودام سے ملنے والا گوشت 2014ءمیں درآمد کیا گیا جو 2015ءمیں ایکسپائر ہوگیا تھا۔
No comments:
Post a Comment