پولیس حراست میں ڈرائیور جاں بحق جب کہ ڈرائیور کے مالک کا دوست اور اس کے ساتھ موجود خاتون5 لاکھ روپے رشوت دے کر رہا ہوئے، بھانجے کا بیان
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت نہ دینے پر پولیس حراست میں ڈرائیور جاں بحق ہوگیا جب کہ مقتول کے بھانجے کے مطابق مبینہ طور پر ڈرائیور کے مالک کا دوست اور اس کے ساتھ موجود خاتون5 لاکھ روپے رشوت دے کر رہا ہوگئے، آئی جی سندھ کلیم امام نے ڈی آئی جی ساﺅتھ سے اس واقعے پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ متوفی قائم علی کے بھانجے محمد اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا کہ قائم علی اپنے مالک طارق مصطفیٰ کے پارٹنر منصور کے ساتھ تھا جب کہ منصور کے ساتھ ایک لڑکی تھی، پولیس نے منصور، لڑکی اور قائم علی کو حراست میں لیا۔ محمد اقبال نے کہا کہ منصور اور لڑکی مبینہ طور 5 لاکھ روپے رشوت دے کر رہا ہو گئے جب کہ قائم علی کو تھانے میں ہی رہنے دیا گیا، جہاں قائم علی کی موت واقع ہوگئی۔ دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ درخشاں کے علاقے خیابان بادبان کے رہائشی طارق مصطفیٰ نامی شخص کے ڈرائیور45 سالہ قائم علی کو گزشتہ روز ڈیفنس پولیس قومی ادارہ برائے امراض قلب لے کر آئی تھی جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد اس کی موت کی تصدیق کی جس کے بعد مبینہ طور پر پولیس اہل کار اسے چھوڑ کر اسپتال سے چلے گئے۔ پولیس افسران نے کہا کہ ڈرائیور قائم علی طارق مصطفیٰ کے ساتھ جا رہا تھا کہ اچانک اس کے سینے میں تکلیف ہوئی جس پر طارق مصطفیٰ نے قریبی موجود پولیس موبائل کو آگاہ کیا جس پر پولیس اہل کار اسے اسپتال لے گئے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق مقتول کے جسم پر بظاہر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے تاہم جسم کے اجزا کو محفوظ کر کے کیمیکل ایگزامن کے لیے بھیج دیا گیا ہے، جس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی وجہ کا تعین ہو سکے گا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ اور دیگر افراد کے ساتھ متوفی قائم علی کے ورثا نے ڈیفنس تھانے کے قریب احتجاج کیا جس کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس کے بعد ڈیفنس تھانے کے3 پولیس اہل کاروں کو نام زد کر کے گرفتار کر لیا گیا۔
No comments:
Post a Comment