الاٹمنٹ منسوخ کرنے میں2 منٹ لگتے ہیں، آپ نے کام نہیں کرنا تو بتا دیں، سابق وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر جنگلات کی اراضی فروخت ہوئی، ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی، غیر قانونی قبضہ ہے تو زمین کا تحفظ محکمے کی ذمے داری ہے، تمام اعلیٰ حکام کو نوٹس کریں گے، سیکریٹری، وزیر جنگلات اور چیف سیکریٹری کو بلائیں گے، چیف جسٹس کے ریمارکس
اسلام آباد (نیوز اپ ڈیٹس) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ میں جنگلات کی زمین لیز پر دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف کنزرویٹر جنگلات پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر جنگلات کی اراضی فروخت ہوئی، ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی، غیر قانونی قبضہ ہے تو زمین کا تحفظ محکمے کی ذمے داری ہے، تمام اعلیٰ حکام کو نوٹس کریں گے، سیکریٹری، وزیر جنگلات اور چیف سیکریٹری کو بلائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سندھ میں جنگلات کی زمین لیز پر دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی قبضہ ہے تو زمین کا تحفظ محکمے کی ذمے داری ہے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر جنگلات کی اراضی فروخت ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 70 ہزار ایکڑ اراضی غیر قانونی الاٹ کردی گئی، ایک لاکھ 45 ہزار ایکٹر پر غیر قانونی قبضہ ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت خود کہہ رہی ہے کہ70 ہزار ایکڑ الاٹمنٹ غیر قانونی ہے؟ ابھی تک اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی گئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ منسوخی کا معاملہ کابینہ کو بھجوایا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الاٹمنٹ منسوخ کرنے میں2 منٹ لگتے ہیں، آپ نے کام نہیں کرنا تو بتا دیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سیکریٹری، وزیر جنگلات اور چیف سیکریٹری کیوں پیش نہیں ہوئے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایک لاکھ45 ہزار ایکڑ پر غیر قانونی قبضہ ہے اسے تو وا گزار کرائیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دوماہ پہلے اپنے حکم میں کہا تھا کہ اس ضمن میں اقدامات کریں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تمام اعلیٰ حکام کو نوٹس کریں گے، سیکریٹری، وزیر جنگلات اور چیف سیکریٹری کو بلائیں گے۔
No comments:
Post a Comment