آپریشن تھیٹر کے لیے تمام تر سرجیکل آلات فوری فراہم کیے جائیں گے، اسپتال کے اس معیار کو ہمیں دوبارہ بحال کرنا ہے جو ماضی میں ہوا کرتا تھا جہاں شہر کی معروف شخصیات علاج کرانے کے لیے آتی تھیں،میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) اسپنسر آئی اسپتال کے تین ڈاکٹرز کو غیر حاضری پر شوکاز جاری، آپریشن تھیٹر کے لیے تمام تر سرجیکل آلات فوری فراہم کیے جائیں گے، اسپتال کے اس معیار کو ہمیں دوبارہ بحال کرنا ہے جو ماضی میں ہوا کرتا تھا جہاں شہر کی معروف شخصیات علاج کرانے کے لیے آتی تھیں جو ڈاکٹرز تعلیم مکمل کر کے فیلڈ میں آ رہے ہیں وہ یقیناً اپنے ساتھ نئے نئے خیالات اور مہارت بھی لے کر آتے ہےں جس سے نہ صرف اداروں پر لوگوں کا اعتماد بحال ہوتا ہے بلکہ ان کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہوتا ہے، اسپتال میں آئندہ آنے والے چند روز میں قرنےے کی پیوند کاری کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا جو 12 سال قبل اس اسپتال میں ہوتی رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے منگل کے روز اسپنسر آئی اسپتال کا تفصیلی دورہ کرنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کےا۔ انہوں نے اسپتال کے مختلف شعبوں کا معائنہ کےا اور ضروری ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پرسینئر ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اسپنسر آئی اسپتال ڈاکٹر بیربل اور قائم مقام میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ندیم شیخ بھی موجود تھے، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ اسکولوں میں بھی آنکھوں کی نگہداشت کے حوالے سے مختلف معلوماتی نشستوں کا اہتمام ہونا چاہیے تاکہ بچوں کو یہ معلوم ہوسکے کہ آنکھوں کی حفاظت کس طرح ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کا مرض بھی عام ہے جو بینائی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے، اسکولوں میں بچوں کو یہ بھی بتایا جائے کہ ٹی وی اور موبائل کا زیادہ استعمال ان کی بینائی کو کس حد تک متاثر کرسکتا ہے تاکہ احتیاطی تدابیر اختیار کرکے بینائی کو کم زور ہونے سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے اسپتال میں مختلف مقامات پر بجلی کے بڑے بورڈز کو سامنے کی جانب سے لکڑی کی سلائیڈ کے ذریعے کور کرنے کی ہدایت کی جب کہ اسپتال کی چھت کا بھی معائنہ کےا اور وہا ںلگے لاﺅڈ اسپیکر کو ہٹانے اور اسپتال میں مناسب روشنی کی تاکید کی۔ انہوں نے حاضری رجسٹر کے معائنے کے دوران غیر حاضر پائے جانے والے تین ڈاکٹرز کو موقع پر ہی شوکاز نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔ میٹرو پولیٹن کمشنر کو بتایا گیا کہ اسپنسر آئی اسپتال 1938ءمیں قائم ہوا تھا جو قریباً چار ایکڑ رقبے پر محیط ہے، اسپتال کی او پی ڈی میں روزانہ 300 سے زائد مرےض رجوع کرتے ہیں جب کہ آپریشن تھیٹر میں 25 سے زائد آپریشن روزانہ کیے جاتے ہیں جن میں خاص طور پر موتیا، کالا پانی، ناسور اور بھینگا پن کے امراض شامل ہےں۔ انہیں بتایا گیا کہ اسپتال میں مجموعی طور پر 15 ڈاکٹرز ہیں جب کہ پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد 150 ہے، اسپتال میں مرےضوں کے لیے 150 بیڈز مختص ہیں جب کہ آپریشن تھیٹر میں پانچ بیڈ موجود ہیں، اسپتال میں کلاس روم، لیکچر ہال اور سیمینار ہال کی سہولتیں بھی دستیاب ہیں جہاں آنکھوں کے امراض سے متعلق آگہی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اسپتال کو 1984ءمیں عطیہ کی جانے والی بس کا بھی معائنہ کیا جس کے بارے مےں انہیں بتایا گیا کہ یہ بس اب بھی مکمل طور پر فعال ہے اور پاکستان کے دور دراز علاقوں پارا چنار، گلگت سمےت سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں مریضوں کے علاج کے لیے بطور موبائل اسپتال سفر کرتی ہے، بس میں آنکھوں کے امراض کے فوری علاج کے لیے ابتدائی طبی امداد اور آپریشن تھےٹر کی سہولت بھی میسر ہے۔
No comments:
Post a Comment