رپورٹ میں آصف زرداری، فریال تالپور، بیمار صنعتوں کی بحالی کے نام پر اربوں روپے دینے پر سندھ حکومت کی اہم شخصیت کا نام بھی شامل
رپورٹ 7 ہزار500 صفحات اور 10 والیمز پر مشتمل ہے، رپورٹ میں 35 سے زائد ملزمان اور ان کے بیرون ممالک اثاثوں کی تفصیلات ہیںِ، ذرائع
سندھ حکومت کے دو درجن افسران، حسین لوائی سمیت 30 بینکرز اور جعلی اکاﺅنٹس میں رقم جمع کرانے والے20 ٹھیکیداروںکا ذکر بھی رپورٹ میں شامل
جعلی اکاﺅنٹس سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے قریباً 415 افراد اور 172 اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے جو مبینہ طور پر 104جعلی اکاﺅنٹس میں 220 ارب روپے منتقل کرنے میں ملوث ہیں، ذرائع
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) سندھ میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، جس میں اومنی گروپ کے انور مجید اور اے جی مجید کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور کا نام بھی شامل ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں بیمار صنعتوں کی بحالی کے نام پر اربوں روپے دینے پر سندھ حکومت کی اہم شخصیت کا نام بھی شامل ہے جب کہ سندھ حکومت کے دو درجن افسران کے نام بھی فہرست کا حصہ ہیں۔ حسین لوائی سمیت 30 بینکرز کے نام بھی منی لانڈرنگ رپورٹ میں موجود ہیں اور جعلی اکاﺅنٹس میں رقم جمع کرانے والے20 ٹھیکیداروں کا بھی رپورٹ میں ذکر ہے۔ تفصیلات کے مطابق جعلی اکاونٹس سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے قریباً415 افراد اور 172 اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے جو مبینہ طور پر 104جعلی اکاﺅنٹس میں 220 ارب روپے منتقل کرنے میں ملوث ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ کو حتمی شکل دینے والے سینئر عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ تحقیقات کاروں نے9 ستمبر2018ءکے بعد سے جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران قریباً620 افراد کو طلب کیا۔ یہ رپورٹ 7 ہزار500 صفحات اور 10والیمز پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں 35 سے زائد ملزمان اور ان کے بیرون ممالک اثاثوں کی تفصیلات ہیں۔
سر بہ مہر رپورٹ 24 دسمبر (پیر) کو سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں جو نتائج اخذ کیے ہیں انہیں 4 کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے۔ ان میں جعلی اکاﺅنٹس کا فارینزک تجزیہ، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، نیب، ایف بی آر اور خفیہ ایجنسیوںسے لیا گیا اداروں اور افراد کا ریکارڈ، حکومت سندھ سے تمام کنٹریکٹس کا علیحدہ ریکارڈ ابھی حاصل ہونا باقی ہے، باہمی قانونی معاونت کے تحت جو درخواستیں کی گئی ہیں ان کے جواب موصول ہونا باقی ہیں اور ذرائع رپورٹس کے ذریعے حاصل کردہ معلومات پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ جعلی اکاﺅنٹس اسکینڈل کے سوا زیادہ تر معلومات جے آئی ٹی نے ذرائع کے ذریعے حاصل کی ہیں جس میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کی برسلز اور پیرس میں متعدد جائیدادیں ہیں۔ ان میں 12-3 بلو ورڈ ڈی نیو پورٹ،1000، برسلز اور چاﺅسی ڈی مونس، 1670برسلز اور لامینیور ڈی لا رائن بلانکی اینڈ پراپرٹی شامل ہیں۔ جے آئی ٹی نے قریباً 620 گواہوں کو طلب کیا جس میں سے470 گواہوں نے بیانات براہ راست یا پھر اپنے وکلا کے ذریعے ریکارڈ کرائے۔ 70 ملزمان نے یا تو جے آئی ٹی نوٹسز کا جواب دینے سے انکار کردیا یا پھر وہ بیرون ملک مقیم ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 210 اداروں/ کمپنیوں کا ریکارڈ ایف بی آر، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، حکومت سندھ اور نیب سے حاصل کیا گیا، جس کی مکمل چھان بین جے آئی ٹی نے اپنے 75 اجلاسوں میں230 سے زائد سرکاری افسران کی مدد سے مکمل کی۔ جے آئی ٹی نے20 ہزار سے زائد منتقلیوں سے متعلق تحقیقات بھی مکمل کرلی ہیں۔
اسی طرح اہم ملزمان سابق صدر آصف زرداری، ایم پی اے فریال تالپور، پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو، مصطفیٰ میمن، بحریہ ٹاﺅن کے زین ملک، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، انور مجید، کرنل ریٹائرڈ اسد زیدی، غلام قادر مری اور اشرف ڈی بلوچ کے بیانات جے آئی ٹی نے ریکارڈ کیے جو رپورٹ کے ساتھ منسلک ہیں۔ زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ، اومنی گروپ، اے ون انٹرنیشنل، ایم ایس بحریہ ٹاﺅن کراچی، ایم ایس اقبال میٹلز، کنگریٹ پروجیکٹ مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، لکی انٹرنیشنل لمیٹڈ اور سندھ میں فعال دیگر معروف اداروں کے کاروباری والیمز بھی رپورٹ کے ساتھ منسلک ہیں جس میں ایم ایل ایز کی بنیاد پر بھی والیم شامل ہے۔ نیب، ایف آئی اے، نادرا، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف بی آرنے تمام متعلقہ ریکارڈ فراہم کر دیا ہے تاہم جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے تمام کنٹریکٹس کا مکمل ریکارڈ ابھی موصول ہونا باقی ہے۔ جے آئی ٹی والیم۔IV میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ 29 جون2015ءکو جعلی اکاﺅنٹ جس کے مالک ایم ایس لاجسٹک ٹریڈنگ فور فوڈ سپلائیز کی41 لاکھ 40 ہزار روپے کی ادائیگی بلاول ہاﺅس کو ایم ایس دی ڈیلی، ریسٹوران نے کی۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ 15لاکھ 40 ہزار روپے کے گھر کے پانی کا بل جو20 اپریل 2015ءکا ہے اور مکان نمبر ڈی۔30، بلاک 3، کلفٹن سے متعلق ہے۔ اس بل کی ادائیگی بھی جعلی اکاﺅنٹ ایم ایس رائل انٹرنیشنل سے کی گئی جو کراچی کے ایک نجی بینک میں بنایا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ایم ایس لکی انٹرنیشنل کے اکاﺅنٹ سے رقم موصول ہوئی۔ یہ اکاﺅنٹ بھی کراچی کے نجی بینک میں کھولا گیا ہے۔ جے آئی ٹی نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ اہم ملزمان جن کے بیرون ممالک اثاثے ہیں، ان کی تحقیقات کے لیے کچھ دیگر جے آئی ٹیز بھی بنائی جائیں۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یا تو مزید تحقیقات بینکنگ کورٹس، نیب، ایف آئی اے سے کرائی جائیں یا پھر جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر یہ فیصلہ اعلیٰ عدالت کرے۔ جعلی اکاﺅنٹس کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے گھریلو ملازم نے قریباً8 اعشاریہ1 ارب روپے اپنے جعلی اکاﺅنٹ میں منتقل کیے۔
No comments:
Post a Comment