کانووکیشن میں 530 طلبہ کو ڈگریاں تفویض کی گئیں، تقریب تقسیم اسناد کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر برائے معدنیات شبیر علی بجارانی تھے
جلسہ تقسیم اسناد میں15 گولڈ میڈل دیے گئے، محترمہ بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جے ایس ایم یو کی جانب سے ان کے نام کا گولڈ میڈل بھی جاری
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا پبلک ہیلتھ اور ہیلتھ کیئر مینجمنٹ میں ڈگری تفویض کرنا بہترین اقدام ہے۔ میر شبیر بجارانی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں کانووکیشن2018ء کی تقریب مقامی ہوٹل میں پیر 31 دسمبر 2018ء کو منعقد کی گئی۔ تقریب تقسیم اسناد کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر برائے معدنیات میر شبیر بجارانی تھے۔ کانووکیشن میں525 طلبہ کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔ یہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں فارم ڈی کا پہلا بیچ، ایم بی بی ایس اور ماسٹرز آف سائنس اینڈ پبلک ہیلتھ کا دوسرا بیچ جب کہ ایم بی اے کا دوسرا اور تیسرا بیچ تھا۔ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے ڈگری حاصل کرنے والے طلبہ کو مبارک باد دی اور ساتھ ہی صحت، تعلیم اور تعمیر و ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی اسی صورت میں ممکن ہے جب اس ملک کے عوام صحت مند اور تعلیم یافتہ ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی آبادی کو صحت مند بنانے میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا کردار قابل قدر ہے اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا پبلک ہیلتھ اور ہیلتھ کیئر مینجمنٹ میں ڈگری تفویض کرنا مثبت اقدام ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے حکومتی منصوبوں کی ترقی میں اہم کردار کردار ادا کیا اور تھر کے مختلف علاقوں میں اس حوالے سے کی جانے والی امدادی کارروائیوں میں بھی حصہ لیا۔ آخر میں انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والے طلبہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر سید محمد طارق رفیع نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے سابق طلبہ کو کیے گئے وعدے کا نتیجہ ہے جسے ان کے انتقال کے بعد وفا کیا گیا، محترمہ بے نظیر بھٹو جیسی عظیم لیڈر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے نام کا گولڈ میڈل بھی اس برس جاری کیا گیا ہے۔ پروفیسر طارق رفیع کا مزید کہنا تھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کے وقت اکاو ¿نٹ میں اتنی رقم بھی نہیں تھی کہ اساتذہ کو تنخواہیں دے سکیں تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اب جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ دس میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کا الحاق عمل میں آ چکا ہے اور جے ایس ایم یو طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے صوبے کی سب سے بڑی اور ملک کی دوسری بڑی جامعہ ہونے کا اعزاز رکھتی ہے، اس وقت جے ایس ایم یو میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد 7000 ہزار سے زائد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ برسوں میں ہم نے کئی اعلیٰ درجے کی درس گاہیں تعمیر کی ہیں اور آئندہ آنے والے سالوں میں بھی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے بینر تلے کالج آف فیملی میڈیسن، فزیو تھراپی اور نرسنگ کالج کو فعال کر دیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی سال سے ہم آن لائن ایگزامینیشن کا طریقہ کار بھی متعارف کرایا جس کے ذریعے سے چیٹنگ فری امتحان کی روایت کا بھی آغاز ہوا ہے، رواں برس ہم نے سینٹرلائزڈ داخلہ پالیسی کے ذریعے سے سندھ کے تمام میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے داخلوں کا عمل بھی کام یابی سے مکمل کیا جس میں32,000 امیدواروں میں سے 3150 کو داخلے ایک شفاف طریقے اور میرٹ کے مطابق دیے گئے لہٰذا ایک بھی داخلہ ابھی تک کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوا۔ انہوں نے یونیورسٹی کی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے گرانٹ میں کمی کا بتایا کہ یونیورسٹی کی گرانٹ247 ملین سے کم کر کے 30 ملین کر دی گئی ہے جس کے باعث یونیورسٹی کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مزید منصوبوں کے لیے جامعہ کے لیے زمین کا مطالبہ بھی کیا۔ وائس چانسلر نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر اور قومی ادارہ برائے صحت اطفال کی تمام فیکلٹی پوزیشز کو جے ایس ایم یو کے زیر انتظام کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ خالی سیٹوں پر بھرتیاں کی جا سکیں۔ جلسہ تقسیم انعامات میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام پر خصوصی میڈل جاری کیا گیا، اس کے علاوہ 14 گولڈ میڈلز مزید دیے گئے۔ یونیورسٹی کی جانب سے سال کے بہترین ٹیچر کا گولڈ میڈل سید تفضل زیدی کو دیا گیا جب کہ ویلی ڈکٹورین 2018ءمصطفیٰ حسن علوی قرار پائے۔
No comments:
Post a Comment