واضح رہے کہ آئی اسپنسر اسپتال ماضی میں ایشیا کے نام ور اسپتالوں میں شامل تھا، اس خطے میں پہلا اسپتال تھا جہاں ایران، افغانستان اور ملک بھر سے مریض قرنیہ کی پیوند کاری اور دیگر علاج کے لیے اس اسپتال میں آتے تھے تاہم 12 سال قبل اسپتال میں قرنیہ کی پیوند کاری کا سلسلہ بند ہوگیا تھا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آئی اسپنسر اسپتال میں 12 سال بعد قرنیہ کی پیوند کاری دوبارہ شروع ہو رہی ہے جس پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایک ہفتہ کے اندر اندر اسپتال میں قرنیہ پیوند کاری کے لیے شعبے کا افتتاح کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے دفتر میں لائنز کلب انٹرنیشنل کے تین رکنی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے کونسل چیئر پرسن عبدالکریم کی قیادت میں میئر کراچی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر لائنز کلب کے ارشد السلام، عبدالرحمن الانہ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کمیٹیوں کی چیئر پرسن ناہید فاطمہ، صبحین غوری، چیئرمین سعد بن جعفر، قیصر امتیاز اور سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر بیربل بھی موجود تھے۔ لائنز کلب کے وفد نے بتایا کہ کلب سری لنکا سے قرنیہ منگواتا ہے جس پر ساڑھے تین سو ڈالر کے اخراجات آتے ہیں تاہم پیوند کاری پر70 ہزار روپے کے اخراجات ہیں، ماضی میں آئی اسپنسر اسپتال میں قرنیہ کی پیوند کاری کا بڑا مرکز تھا اور اس اسپتال میں73 ہزار سے زائد آنکھوں سے محروم مریضوں کی قرنیہ کی پیوند کاری کے ذریعے روشنی بحال کی گئی، بلدیہ عظمیٰ کراچی آئی اسپنسر اسپتال میں دوبارہ سہولت مہیا کرے تو سری لنکا سے قرنیہ لائنز کلب فراہم کرے گا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ شہریوں کو فراہم کی جانے والی اہم ترین سہولت بند ہوگئی۔ انہوں نے ایم ایس اور ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کو ہدایت کی کہ اس پر فوری کام شروع کیا جائے اور اسپتال میں قرنیہ کے شعبے کو فوری بحال کیا جائے۔ میئر کراچی نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بھی بعد از مرگ قرنیہ عطیہ کرنے کی وصیت کریں، سری لنکا سے قرنیہ ملنا نیک شگون ہے مگر ہمیں سماجی مسائل کو خود حل کرنا چاہیے، یہ ایک بڑا سماجی مسئلہ ہے، آنکھوں کی روشنی سے محروم کسی فرد کی روشنی بحال ہو جائے تو اس کی خوشی کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اسپنسر اسپتال میں اس شعبے کو فوری بحال کیا جائے اور ایسے انتظامات کیے جائیں کہ یہ شعبہ دوبارہ بند نہ ہو۔ میئر کراچی نے کہا کہ نوجوان بچہ جو بینائی سے محروم ہو اس کے لیے تو یہ بہت ضروری ہے کیوں کہ اس کی زندگی ابھی باقی ہوتی ہے، ایسا طریقہ کار طے کیا جائے کہ سب سے کم عمر نابینا فرد کو پہلے قرنیہ کی پیوند کاری ہو، بلدیہ عظمیٰ کراچی محدود وسائل میں ہر ممکن تعاون اور وسائل مہیا کرے گی۔ واضح رہے کہ آئی اسپنسر اسپتال ماضی میں ایشیا کے نام ور اسپتالوں میں شامل تھا، اس خطے میں پہلا اسپتال تھا جہاں ایران، افغانستان اور ملک بھر سے مریض قرنیہ کی پیوند کاری اور دیگر علاج کے لیے اس اسپتال میں آتے تھے تاہم 12 سال قبل اسپتال میں قرنیہ کی پیوند کاری کا سلسلہ بند ہوگیا تھا، اب میئر کراچی وسیم اختر کی ہدایت اور کوششوں سے اس شعبے کو بحال کیا جا رہا ہے جہاں پہلے مرحلے میں ہر ماہ 4 مریضوں کی قرنیہ کی پیوند کاری کی جائے گی۔ بعد ازیں اس میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے لائنز کلب انٹرنیشنل کے ساتھ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا معاہدہ کیا جائے گا جو وہ سری لنکا سے قرنیہ لانے کی ذمے داری انجام دیں گے اور بلا اخراجات بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آئی اسپنسر اسپتال کو فراہم کریں گے۔
No comments:
Post a Comment