مصر، سعودی عرب، یمن اور پاکستان دنیا کے وہ چار بدترین ممالک ہیں جہاں انتظامی عہدوں پر خواتین کی تعداد سب سے کم ہے، ڈبلیو ای ایف
دنیا کے149 ممالک میں سے صرف17 میں خواتین ریاست کی سربراہ ہیں جب کہ 18فی صد خواتین وزرا کے عہدوں پر کام کر رہی ہیں، عالمی ادارے کی رپورٹ
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) پاکستان صنفی برابری کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بدترین ملک قرار دیا گیا ہے، عالمی اقتصادی فورم کی سالانہ149 ممالک کی فہرست میں پاکستان148 درجے پر ہے۔ عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کی عالمی سطح پر صنفی تفاوت کے حوالے سے پیش کی گئی رواں سال کی رپورٹ کے مطابق چار مسلمان ممالک مصر، سعودی عرب، یمن اور پاکستا ن دنیا کے وہ چار بدترین ممالک ہیں جہاں انتظامی عہدوں پر خواتین کی تعداد سب سے کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مجموعی طور پر صنفی مساوات کی شرح55 فی صد ہے جب کہ اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش اور سری لنکا بہتر کارکردگی دکھانے والے ممالک ہیں جن میں یہ تناسب72 اور68 فی صد ہے۔ جنیوا میں موجود ادارے کی سالانہ رپورٹ میں149 ممالک کے4 شعبوں، تعلیم، صحت، اقتصادی مواقع اور سیاسی اختیار کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان اقتصادی شراکت داری اور مواقع کے لحاظ سے146، صحت میں145 جب کہ سیاسی اختیارات کے لحاظ سے97 کے درجے پر فائز ہے۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان میں ایک اعشاریہ93 سالانہ کے اعتبار سے اضافہ ہو رہا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ ملک میں مساوی تنخواہ اور تعلیم کے حصول کے حوالے سے خاصی بہتری دیکھنے میں آئی ہے تاہم فہرست کے نچلے درجے میں موجود ممالک کی تیزی سے بہتر ہونے کی صلاحیت کے اعتبار سے پاکستان میں اس بہتری کی رفتار غیر تسلی بخش ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق تعلیم، صحت اور سیاسی نمائندگی میں خواتین اس سال پیچھے دکھائی دی گئیں۔ دوسری جانب عالمی سطح پر اس وقت بھی مرد و خواتین کی تنخواہوں میں اب بھی قریباً51 فی صد کا فرق موجود ہے جب کہ صنفی فرق جو32 فی صد ہے اسے بھی ختم کرنا باقی ہے۔ ڈبلیو ای ایف کے مشاہدے میں یہ بات بھی آئی کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبہ جات میں ملازمتوں کے بڑھتے مواقع کے باوجود خواتین کی نمائندگی میں کمی ہے بالخصوص مصنوعی ذہانت کے شعبے میں خواتین کی تعداد انتہائی کم یعنی کل ملازمین کا محض22 فی صد ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے149 ممالک میں سے صرف17 میں خواتین ریاست کی سربراہ ہیں جب کہ 18فی صد خواتین وزرا کے عہدوں پر کام کر رہی ہیں اور عالمی سطح پر پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی24 فی صد ہے۔ اسی طرح جن ممالک کے اعدا د و شمار میسر ہیں ان میں34 فی صد انتظامی عہدوں پر خواتین فائز ہیں جب کہ بدترین کارکردگی دکھانے والے4 ممالک پاکستان، سعودی عرب، یمن اور مصر میں یہ شرح محض7 فی صد ہے۔ عالمی سطح پر خطے میں صنفی مساوات کے لحاظ سے جنوبی ایشیا دوسرے کم ترین درجے پر موجود ہے جس کے بعد مشرق وسطیٰ، شمالی افریقا اور سب سہارا افریقا کا خطہ ہے۔ دوسری جانب یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں جنوبی ایشیا میں دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کی کارکردگی سب سے تیز ہے جس کے7 ممالک میں سے4 نے گزشتہ برس کے مقابلے میں اپنی درجہ بندی بہتر بنائی جب کہ دیگر3 ممالک کے درجے میں کمی واقع ہوئی۔
No comments:
Post a Comment