کیس میں کیا پوزیشن ہے؟ عدالت، جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، فیصلے کا انتظار ہے، ایف آئی اے
آصف زرداری کی گرفتاری ممکن نہیں ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کیس کی سماعت مکمل ہونے تک حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا، فاروق ایچ نائک
پارٹی کے سربراہ آئے ہیں اس لیے عدالت آیا ہوں، پیپلز پارٹی کے کارکن بھی ایسے ہی آئے ہیں، کوئی خاص بات نہیں ہے، سید قائم علی شاہ
وزیر اعظم سے حکومت چلتی نہیں، ڈالر اور گیس کی قیمت بڑھ رہی ہے، موجودہ حکومت لندن سے فلیٹ نکال کے لے آتی ہے، وزیر بلدیات سعید غنی
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) کراچی کی بینکنگ عدالت نے سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کر دی ہے۔ جمعہ کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں جعلی اکاﺅنٹس کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران آصف زرداری اور فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پرسابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، نثار کھوڑو، امتیاز شیخ، سلمان مراد، وقار مہدی، راشد ربانی، اعجاز جکھرانی اور دیگر رہنماو ¿ں کی بڑی تعداد بھی عدالت میں موجود تھی۔ جیالوں کی جانب سے کمرہ عدالت میں نعرے بازی بھی گئی۔ ملزمان کی حاضری کے بعد عدالت نے استفسار کیا کہ کیس میں کیا پوزیشن ہے؟ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے۔ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت قبل از گرفتاری میں7 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ عدالت کے چاروں اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ سیکیورٹی اہل کاروں نے بینکنگ کورٹ کا گیٹ غیر متعلقہ افراد کے لیے بند کر دیا تھا۔
سابق صدر آصف علی زرداری سے قبل ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک بینکنگ کورٹ پہنچے۔ اس موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری کی گرفتاری ممکن نہیں ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کیس کی سماعت مکمل ہونے تک حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کیس کا حتمی چالان جمع نہیں ہوا ہے، چالان کے بغیر گرفتاری ممکن نہیں، ہم نے سپریم کورٹ میں کیس سے متعلق درخواست دی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی بینکنگ کورٹ پہنچے تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سربراہ آئے ہیں اس لیے عدالت آیا ہوں، پیپلز پارٹی کے کارکن بھی ایسے ہی آئے ہیں، کوئی خاص بات نہیں ہے۔ سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک بھی عدالت میں موجود تھے، جنہوں نے پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ یہاں سے پرامن طور پر روانہ ہو جائیں۔ سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی کارکن کو یہاں پہنچنے کا نہیں کہا، کارکنان اپنی مرضی سے اور آصف زرداری کی محبت میں عدالت آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے لیڈرز بیان بازی سے گریز کریں، وزیر اعظم سے اپنی حکومت نہیں چلتی نہ انہیں اپنی حکومت کا معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر اور گیس کی قیمت بڑھ رہی ہے، موجودہ حکومت لندن سے فلیٹ نکال کے لے آتی ہے۔ بینکنگ کورٹ کے باہر موجود پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی عدالت آمد اور ضمانت کے بعد باہر جانے کے موقع پر ان کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ عدالت کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی رہنماﺅں نے کہا کہ سابق صدر کے خلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے اور اسے بند ہونا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment