ملکی ضروریات کا71 فی صد گیس پیدا کرنے والا صوبہ گیس سے کیسے محروم کردیا گیا؟ پارلیمانی لیڈر مسلم لیگ (فنکشنل)ـ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں کیپٹیو پاور پلانٹس، صنعتوں کو، سی این جی اسٹیشنز کو سی این جی کی بندش اور گھروں میں گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف فنکشنل لیگ کے پارلیمانی لیڈر نند کمار گوکلانی نے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرادی جب کہ صوبے میں اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر تحریک التوا بھی سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی۔ بدھ کو جمع کرائی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاورپلانٹس، گھروں، صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کی گیس فوری بحال کی جائے، سندھ حکومت وفاق سے رابطہ کر کے گیس کے معاملے پر فوری ایکشن لے۔ نند کمار گوکلانی نے حکم رانوں سے سوال کیا کہ ملکی ضروریات کا71 فی صد گیس پیدا کرنے والا صوبہ گیس سے کیسے محروم کر دیا گیا؟ یہ صوبے کے عوام کے ساتھ سراسر زیادتی اور ظلم کے مترادف ہے، صوبائی حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کے بجائے گیس بندش کے معاملے میں عملی اقدامات کرے اور فی الفور وفاق سے رابطہ کرے، دوسری صورت میں عوام مزید بے چینی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی بندش سے صوبے میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، صنعت کار، سی این جی اسٹیشن مالکان پریشانی کا شکار ہیں، صورت حال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو بے روزگاری بڑھنے کا خدشہ ہے۔ نند کمار گوکلانی نے کہا کہ فنکشنل لیگ گیس متاثرین اور صوبے کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی، پاور پلانٹس، گھروں، سی این جی اسٹیشنز اور صنعتوں کو گیس کی بحالی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ علاوہ ازیں سندھ میں امن وامان کی بگڑتی اور اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور سکھر میں اقلیتی رہنما رمیش کمار کے اغوا کے خلاف نند کمار گوکلانی نے تحریک التوا سندھ اسمبلی میں جمع کرادی۔ تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ رمیش کمار کو دن دیہاڑے سکھر شہر سے اغوا کیا گیا جس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اغوا کی وارداتوں سے ہندو کمیونٹی بے یقینی کی صورت حال سے دوچارہے۔ نند کمار گوکلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اقلیتوں خصوصاً ہندو کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، سندھ حکومت قیام امن اور کرائم فری شہر کے دعوے کرتے نہیں تھکتی۔ نند کمار گوکلانی نے مطالبہ کیا کہ حکومت فی الفور رمیش کمار کو بازیاب کرائے، حکومت ہندو کمیونٹی کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے اور قیام امن کے لیے دعووں سے نکل کر عملی کام کرے۔
No comments:
Post a Comment