جے آئی ٹی کوئی صحیفہ آسمانی نہیں ہے، ایک دستاویز ہے، ہم عدالت میں اس کے خلاف تمام شواہد پیش کریں گے، مرتضیٰ وہاب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف50 سال بھی لگا لے تو سندھ میں حکومت نہیں بنا سکتی، جے آئی ٹی کوئی صحیفہ آسمانی نہیں ہے، ایک دستاویز ہے، ہم عدالت میں اس کے خلاف تمام شواہد پیش کریں گے۔ پیر کو سندھ اسمبلی کے باہر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمیں اللہ کی ذات اور پاکستان کی عدلیہ پر بھروسہ ہے، جیت انصاف اور پیپلز پارٹی کے نیک لوگوں کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ ماہ سے گزارش کر رہا ہوں کہ تحریک انصاف کے ارکان آئین پاکستان پڑھ لیں، نادان دوستوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف تحریک التوا جمع کروا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جو معاملہ عدالت میں ہے اس پر ایوان میں کیسے بحث ہو گی، بریکنگ نیوز کے چکر میں یہ لوگ نہ جانے کیا کیا کر رہے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے جو تحریک التوا جمع کرائی گئی، اس تحریک کے بارے میں خرم شیر زمان کہتے ہیں کہ وہ مجھ سے کہہ کر جمع کروائی تھی۔ خرم شیر زمان بتائیں کہ اب انہوں نے یہ تحریک التوا کس کے کہنے پر جمع کرائی؟ انہوں نے کہا کہ خرم شیر زمان تحریک التوا پر بھی یوٹرن لیں گے۔ مرتضیٰ وہاب نے پیپلز پارٹی میں کسی بھی فارورڈ بلاک کے امکان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی متحد ہے اور کسی قسم کا کوئی فارورڈ بلاک نہیں بننے جا رہا، فارورڈ بلاک بننے کی باتیں دس گیارہ سالوں سے کی جا رہی ہیں جو محض افواہیں ہیں۔ یہ پیپلز پارٹی میں فاروڈ بلاک کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ہمارے ایم پی ایز ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت خود4 ووٹوں پر کھڑی ہے وہ دس سے50 سال بھی لگا لیں تو سندھ میں حکومت نہیں بنا سکتے، سندھ میں پیپلز پارٹی کی آئینی حکومت قائم ہے جو اپنا آئینی مینڈیٹ پورا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بے نظیرکی شہادت کے دن بھی سازش کی اور پارٹی کے جذبات کا خیال نہیں رکھا، ماضی میں سازشوں کو بے نقاب کیا اب بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور گورنر سندھ کس طرح سیاسی کردار ادا کر رہے ہیں، گورنر سندھ عمران اسماعیل پارٹی کے بجائے آئین کے مطابق حکومت سندھ سے مشاورت کریں۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور گورنر سندھ آئین کو فالو کریں، اب وہ تحریک انصاف کے رہنما نہیں رہے۔
No comments:
Post a Comment