سال2018 ءکے گیارہ ماہ کے دوران خسارہ56 ارب22 کروڑ روپے رہا۔ ادارے کو گزشتہ برس کی نسبت پندرہ ارب روپے سے زائد نقصان کا سامنا رہا
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) قومی ایئر لائن پی آئی اے کی مالی رپورٹ کے مطابق سال2018 ءبھی خسارے اور مشکلات کا سال رہا، مجموعی خسارے کی اڑان450 ارب روپے تک جا پہنچی۔ تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی مالی رپورٹ مرتب ہوگئی ہے، رواں سال کی رپورٹ بھی خسارے کی رپورٹ ہے۔ گزشتہ برس کی نسبت15 ارب روپے زائد خسارے کا سامنا رہا۔ خیا ل رہے کہ پی آئی اے جو کبھی عوام کے لیے اعتماد و فخر کی علامت سمجھی جاتی تھی، اس نے بد انتظامی اور کرپشن کے سبب ہر نئے دن، ناکامی کا ایک نیا سفر طے کیا ہے۔ سال2018 ءکے گیارہ ماہ کے دوران خسارہ56 ارب22 کروڑ روپے رہا۔ ادارے کو گزشتہ برس کی نسبت پندرہ ارب روپے سے زائد نقصان کا سامنا رہا۔ ایئر لائن کو گزشتہ کئی سالوں سے جاری خسارہ کل ملا کر450 ارب روپے ہو چکا ہے۔ پی آئی اے کی مالی رپورٹ کے مطابق2018 ءمیں روپے کی قدر میں بارہ فی صد گراوٹ اورایندھن کی قیمتوں میں 24 فی صد اضافہ بھی ادارے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔ قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر اسٹاک ایکسچینج نے پی آئی اے کو ڈیفالٹر قرار دیا۔ سال دوہزار اٹھارہ میں اے ٹی آر کے دو طیاروں کو حادثے کی وجہ سے بھی شدید نقصان اٹھانا پڑا۔ وفاقی وزیر محمد میاں سومرو نے کہا ہے کہ سابقہ دور میں اوپن اسکائی پالیسی کی وجہ سے پی آئی اے نقصان سے دو چار ہوئی۔ پی آئی اے کے عملے کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے جہاں ایک عام مسافر سہولتوں کی عدم فراہمی سے متاثر ہوا، وہیں وفاقی وزیر اسد عمر بھی ادارے کی کارکردگی پر نالاں نظر آئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پی آئی اے میں اصلاحات لا کر اسے ایک منفعت بخش ادارہ بنائیں گے۔ اب انتظار یہ ہے کہ کب پی آئی اے خسارے سے نکل کر نفع دینا شروع کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment