پاکستان کا دو قومی نظریہ قرآن کی آیت سے استنباط شدہ ہے، قائد اعظم اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں مکمل شخصیت تھے، قائد اعظم کے افکار کو اسکول کے سلیبس میں شامل کرنا چاہیے، سمپوزیم سے خطاب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) مجلس وحدت المسلمین ضلع جنوبی کراچی کے شعبہ تبلیغات کی جانب سے کیتھولک کلب سولجر بازار میں ”قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان کیسے بنایا جاسکتا ہے؟“ کے عنوان پر سمپوزیم منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ علامہ اقبالؒ اور قائد اعظمؒ کی شخصیت کے اسلامی پہلوؤں کو سمجھنا ہوگا، پاکستان کے دو قومی نظریے کی بنیاد قرآنی آیت ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ مسلمان کسی صورت کافروں کو خود پر مسلط نہ ہونے دیں۔ اس بناءپر کفار کے معاشی، سیاسی، عسکری، سماجی، تعلیمی اور دیگر غلبوں کو کاونٹر کرنا ضروری ہے اور پاکستان بھی اسی آئیڈیالوجی کی بنیاد پر بنا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اور قائد اعظم کی فکر کو پڑھنے کی ضرورت ہے، قائد اعظم ہمارے محسن ہیں، انہوں نے سب سے بڑا اسلامی ملک بنایا۔ قائد اعظمؒ کی طرح محرومیوں اور تنگ نظری سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے میں ہمارے بزرگوں کا اہم رول رہا ہے اور ہم اس کے اسی طرح وارث ہیں جس طرح ایک بیٹا اپنے باپ کا وارث ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم سب کو عہد کرنا چاہیے کہ قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کی تاریخ کو پڑھیں گے، قائد اعظم کے فرامین کو آئین کا حصہ اور اسکول کے سلیبس میں شامل کیا جاناچاہیے، قائد اعظم کے مطابق بیت المال کا پیسہ وزرا پر خرچ نہیں ہوسکتا، قائد اعظم کے مطابق بیورو کریسی عوام کی خدمت گزار اور ریاست کے خادم ہیں، قائد اعظم اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں ایک مکمل شخصیت تھے، قائد اعظم کے پاکستان کا ماخذ قرآن ہے، ایک سوال کہ قائد اعظم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لبرل شخص تھے۔ انہوں نے کہا کہ لبرل ہونے کے دو معنی ہے ایک بے دین اور دوسرا معتدل شخصیت، قائد اعظم معتدل انسان تھے، مادر پدر آزادی کے قائل نہیں تھے، خود ان کے فرامین میں جا بجا قرآن کو حوالہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم جو پاکستان چاہتے تھے وہ اغواءکرلیا گیا ہے، ہمیں اسے تلاش کرنا ہے اور اسی پاکستان کو بازیاب کرانے سے پاکستان ملے گا، قائد اعظم کی تحریک کا مسلمانوں کی اکثریت نے ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوام کی حمایت سے بنا، قائد اعظم قانون کی عمل داری پر ایمان رکھتے تھے، حکومت کے قوانین پر عمل کرنا فقہا کے نزدیک بھی نماز و روزے کی طرح واجب ہے، وطن سے محبت کی ضرورت ہے، قائد اعظمؒ مذہبی آزادی والا پاکستان چاہتے تھے، دہشت گردوں نے قائد اعظم کے پاکستان پر حملے کیے، جن خائنوں نے لشکر بنائے انہوں نے پاکستان کے ساتھ بے وفائی کی، ہم سے قائد اعظم کا خوب صورت پاکستان چھین لیا گیا ہے، قائد اعظم کے پاکستان میں امریکا کو تسلط دینا موجود نہیں، قائد اعظم نے مسلم پاکستان بنایا مگر اسے مسلکی پاکستان بنا دیا گیا، مسلکی بنیادوں پر حقوق تقسیم کرنے سے نفرتیں پھیلی۔
No comments:
Post a Comment