زرعی شعبہ پس ماندہ ہو تو صنعت کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔ کریم عزیز ملک
وزیر اعظم کا مرغ بانی کے ذریعے غربت میں کمی کا فیصلہ خوش آئند ہے
عالمی کساد بازاری میں زرعی شعبہ ملکی مسائل میں کمی لا سکتا ہے
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹری (ایف پی سی سی آئی) کے قائم مقام صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ زراعت کو ترقی دیے بغیر ملک کی اقتصادی ترقی نا ممکن ہے، زرعی شعبہ پس ماندہ ہو تو صنعت اور دیگر شعبے کبھی ترقی کبھی نہیں کر سکتے، زرعی ترقی یقینی بنانے کے لیے پانی کی فراہمی، توانائی کی کم قیمت کم، غیر معیاری بیجوں اور جعلی ادویات کا خاتمہ، سستے قرضوں کی فراہمی، مڈل مین کا کردار ختم کرنے، ریٹیلرز اور ایکسپورٹرز سے کاشت کاروں کے براہ راست رابطے، انشورنس کی سہولت اور کسانوں کو ان کی محنت کا پھل ملنا ضروری ہے۔
کریم عزیز ملک نے گجرات چیمبر کے صدر عامر نعمان کی قیادت میں آنے والے ایک وفد (جس میں الیاس عزیز ملک، سہیل سلطان، چوہدری فاروق، طارق بلال اور دیگر شامل تھے) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت معیشت کا سب سے اہم شعبہ کہلاتا ہے مگر اسے توجہ نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے جی ڈی پی میں اس کا حصہ اٹھارہ فی صد رہ گیا ہے جو تشویش ناک ہے، یہ شعبہ کروڑوں افراد کو روزگاراور صنعتوں کو خام مال فراہم کر تاہے جب کہ پچھتر فی صد برآمدات بھی اسی شعبے سے متعلق ہیں جس کی ترقی سے صنعتی ترقی یقینی ہو جائے گی جب کہ عوام کا معیار زندگی بھی بلند ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے جو زرعی شعبے پر توجہ دینے کا مناسب موقع ہے، ایک طرف ملک میں پانی کی قلت ہے اور دوسری طرف پاکستانی کاشت کار بھارت کے مقابلے میں دگنا جب کہ چین اور دیگر ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ پانی استعمال کرتے ہیں، کسان سالانہ کھربوں لیٹر پانی ضائع کر دیتے ہیں جب کہ بارشوں اور دریاﺅں کا پانی جس کی مالیت اربوں ڈالر ہے ذخیرہ کرنے کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سمندر برد ہو جاتا ہے، لائیو اسٹاک کے شعبے سے چالیس لاکھ لوگ وابستہ ہیں، اس شعبے میں جانوروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے مگر ان کے گوشت اور دودھ کی پیدا وار غیر تسلی بخش ہے، پاکستانی گوشت کا ذائقہ دنیا بھر میں مشہور ہے مگر قریبی ممالک کی منڈیوں پر بھی دیگر ممالک قابض ہیں جو افسوس ناک ہے۔
اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین کوآرڈی نیشن ملک سہیل نے کہا کہ درجنوں ممالک نے اپنے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کر کے دکھایا ہے جن میں سے کئی پاکستان کے دوست ہیں، ان ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زرعی شعبے میں انقلاب لایا جا سکتا ہے، ملک کے پولٹری کے شعبے میں بڑا پوٹینشل موجود ہے اور وزیر اعظم عمران خان کا مرغ بانی کے ذریعے غربت کے خاتمے کا منصوبہ قابل عمل ہے جس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
No comments:
Post a Comment