آسیہ اندرابی کو تہاڑ جیل میں قید تنہائی میں اور بنیادی سہولتوں سے محروم رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے
سرینگر (نیوز اپ ڈیٹس) مقبوضہ کشمیر میں مشترکہ حریت قیادت کے رہنماﺅں سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے کشمیری حریت قائدین کے ساتھ بھارتی حکم رانوں کے غیر جمہوری اور غیر اخلاقی سلوک اور انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ا ن کارروائیوں کو انسانی اورجمہوری حقوق کی سنگین پامالی قرار دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آزادی پسند رہنماﺅں نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر حریت پسند کارکنوں مشتاق احمد ڈار، محمد حنیف ڈار، شاکر احمد آہنگر، فیاض احمد لون، امتیاز احمد ڈار، امتیاز احمد گنائی اور بشارت احمد بٹ کی گرفتاری اور انہیں مختلف جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے حراست میں رکھنے کو انتقامی کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ محمد یاسین ملک اور دیگر کارکنوں کے خلاف بھارتی پولیس کی جانب سے اقدام قتل کا مقدمہ درج کرنا مضحکہ خیز اور سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کیوں کہ بھارتی پولیس نے خود ایک پر امن احتجاج کے دوران محمد یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں پر یلغار کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں پر بے بنیاد الزامات عائد کرنا سفید جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ حقیقت آشکار ہو جاتی ہے کہ قابض حکم ران اپنی جارحیت اور انسانیت سوز کارروائیوں کی پردہ پوشی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ حریت رہنماﺅں نے کہا کہ ایک طرف قابض حکم رانوں نے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور دوسری طرف حریت قائدین کے پر امن احتجاج کے دوران ان پر قتل کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں جو ان کے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے۔ دریں اثناء سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حرہت قہادت نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظر بند خاتون حریت رہنما اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھیوں فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو قید تنہائی میں رکھنے اور علاج معالجے سمیت تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھنے کی شدہد مذمت کی ہے۔ انہوں نے اہک بہان مہں کہا کہ محبوس خاتون رہنما پہلے سے کئی عارضوں میں مبتلا ہیں اور جس طرح انہیں قید تنہائی میں رکھ کر ذہنی اور جسمانی اذیت دی جا رہی ہے وہ حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موصوفہ کے تمام حقوق کو سلب کیا گیا ہے اور ان کی نظر بندی کو بلا جواز طول دیا جا رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment