پہلے کہہ دیا تھا نیب انتقامی کارروائی کر رہا ہے، حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، حکومت انتقامی کارروائی کے سوا اور کچھ نہیں کر رہی، سید قائم علی شاہ
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) سندھ ہائی کورٹ نے ملیر ندی کی سرکاری اراضی غیر قانونی طور سے الاٹ کرنے سے متعلق کیس میں نیب انکوائری میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی ہے۔ پیر کو درخواست ضمانت پر سماعت پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نیب کال اپ نوٹس درخواست کے ساتھ منسلک کیا؟ جس پر قائم علی شاہ کے وکیل نے کہا کہ کال اپ نوٹس درخواست کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی10 لاکھ روپے کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری فروری کے دوسرے ہفتے تک منظور کرلی۔ عدالت نے قائم علی شاہ کو نیب انکوائری میں تعاون کی بھی ہدایت کی۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے18 دسمبر کو کال اپ نوٹس بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملیر ندی کی اراضی کی الاٹمنٹ کرنے کے بعد منسوخ بھی کر دی تھی۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب کی جانب سے کال اپ نوٹس بھیجنا سیاسی انتقام کے مترداف ہے، نیب پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ قائم علی شاہ نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ نیب کے کال اپ نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ ہی نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ زمین جوالاٹ کی گئی تھی وہ منسوخ ہو چکی، کیس میں کچھ نہیں پھر بھی مجھے نوٹس بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کہہ دیا تھا نیب انتقامی کارروائی کر رہا ہے، حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، حکومت انتقامی کارروائی کے سوا اورکچھ نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ 26 دسمبرکو پی پی کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس ہے، اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment