Thursday, December 13, 2018

وزیرا علیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت27 ویں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) پالیسی بورڈ کا اجلاس

پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ موڈ کے تحت تعلیم، زراعت اور انفرا اسٹرکچر کے مختلف منصوبوں کو شروع کرنے کی منظوری 
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں27 ویں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) پالیسی بورڈ کا اجلاس جمعرات کو وزیر اعلی ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پی) موڈ کے تحت تعلیم، زراعت اور انفرا اسٹرکچر کے مختلف منصوبوں کو شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا عذرا پیچوہو، اسماعیل راہو، سعید غنی، سید سردار شاہ، سید اویس شاہ، چیف سیکرٹری سندھ ممتاز شاہ، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی محمد وسیم، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال ابڑو، انچارج پی پی پی یونٹ خالد شیخ اور مختلف محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے نجی شعبے سے ایک اچھی ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائزیشن (ای ایم او)کے ساتھ مینجمنٹ کنٹریکٹ کرنے کے حوالے سے ایک کیس پیش کیا جس کا مقصد ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ حسین آباد کراچی کی کارکردگی کو جدید تعلیمی نظام اور اصلاحات کے ذریعے بہتر بنانا اور انتظامی خلا کو پر کرنا، ادارے کی عمارت اور سہولتوں کو بہتر اور اپ گریڈ کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ٹیچرز ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ حسین آباد کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ٹیچرز ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا انتظام پرائیویٹ سیکٹر کو دیا جائے تاکہ پروفیشنل انداز میں چل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم کو بہتر اس وقت کر سکتے ہیں جب اساتذہ پروفیشنل طور پر تربیت یافتہ ہوں گے۔ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس29 ٹیچرز ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ہیں اور ان سب کو پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے بہترین انداز میں چلانا چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی عمارت کو بہتر کرنے کے احکامات دے دیے۔ اس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے لیے پرائیویٹ پارٹی اچھے پروفیشنل ٹرینرز تعینات کرے گی۔ ٹرینرز، ٹیچرز کی تنخواہ سندھ حکومت ادا کرے گی۔ پی پی پی بورڈ نے ٹریننگ انسٹی ٹوٹ کو میرٹ کی بنیاد پر نجی شراکت دار کے حوالے کرنے اور کنٹریکٹ کے طریقہ کار کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا۔ سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویزنے ایک اور پروجیکٹ سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام پیش کیا جس کے تحت سندھ حکومت اور یو ایس ایڈ نے25 اسکول صوبے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر کیے ہیں۔ پی پی پی بورڈ ان اسکولوں کو پی پی پی موڈ پر چلانا چاہتی ہے۔ ان اسکولوں کو چلانے کے لیے 13 مختلف پرائیویٹ پارٹیوں سے بڈز حاصل کیے ہیں۔ یہ اسکول چار/پانچ اضلاع میں پرائیویٹائز کیے جائیں گے۔ اس پیکیج میں سکھر، لاڑکانہ، قمبر، شہداد کوٹ اور دادو اضلاع شامل ہیں۔ ان اسکولوں کو10 سال کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو دیا جائے گا۔ پی پی پی پالیسی بورڈ نے ان اسکولوں کو میرٹ پر پرائیویٹ پارٹی کو دینے کا فیصلہ کیا۔ سندھ پی پی پی بورڈ میں اسلام کوٹ کے 29 اسکولوں کو تھر فاﺅنڈیشن کو دینے کے لیے تجاویز دی گئیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر فاﺅنڈیشن میں سندھ حکومت کے زیادہ شیئرز ہیں، یہ پی پی پی کے زمرے میں ہے یا نہیں اس کو وزارت قانون سے مشورہ لے کر تھر فاﺅنڈیشن کو دیں گے۔ حکومت سندھ نے جرمن بینک کے تعاون سے چار ریجنل بلڈ سینٹرز (آر بی سی) بنائی ہیں۔ یہ آر بی سی سکھر، جام شورو، شہید بےنظیر آباد اور کراچی میں بنائے گئے ہیں۔ یہ آر بی سی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کا پی پی پی پالیسی بورڈ میں پیش کیے گئے۔ ان چار سینٹرز میں دو سینٹرز سکھر اور جام شورو پی پی پی موڈ پر انڈس اسپتال چلا رہا ہے۔ باقی دو آر بی سی کراچی اور شہید بےنظیر آباد پی پی پی موڈ پر دینے کا فیصلہ کیاگیا۔ آر بی سی کراچی ضیاءالدین اسپتال اور شہید بےنظیرآباد آر بی سی فاطمید کو دینے کے فیصلے کی منظوری دی گئی۔ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈہیلتھ (این آئی سی ایچ) کی سکیورٹی اور سیفٹی پی پی پی موڈ پر کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ سکیورٹی کے آلات کی فراہمی کے لیے474.42 ملین روپے کی بڈز موصول ہوئی ہیں۔ ہر شفٹ میں12 گارڈز ہوں گے اور تین شفٹوں میں36 گارڈز کی ضرورت ہے۔ پی پی پی پالیسی بورڈ نے دوبارہ ٹینڈر کرنے کی منظوری دے دی۔ پالیسی بورڈ نے پرائیویٹ پارٹی سے کنٹریکٹ کے ایگریمنٹ کو مزید بہتر کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔ جو پارٹی اس وقت سکیورٹی فراہم کر رہی ہے اس کے کنٹریٹ کو6 ماہ کے لیے بڑھانے کی منظوری دی گئی۔ ڈی ایچ کیو سول اسپتال بدین پروجیکٹ انڈس اسپتال چلا رہا ہے۔ پی پی پی بورڈ نے تبادلہ خیال کرنے کے بعد اس اسپتال کے لیے1008 ملین روپے ون ٹائم دینے کی منظوری دے دی۔ ملیر ایکسپریس وے کے ٹیکنیکل اسپیکٹ میں پی پی پی پالیسی بورڈ اجلاس میں تبادلہ خیال کیاگیا۔ پروجیکٹ کے لیے رقم / فنڈز سندھ حکومت فراہم کرے گی۔ پی پی پی پالیسی بورڈ میں یہ منصوبہ پیش کیاگیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ دریائے سندھ نے سندھ کو قریباً دو حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے اور آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ دریا کے دونوں کناروں پر رہائش پذیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھوٹکی جو دریا کے ایک کنارے پر ایمرجنگ انڈسٹریل ایریا ہے اور کندھ کوٹ دوسری جانب مجوزہ پاک۔چائنا اکنامک کوریڈور پر واقع ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کندھ کوٹ اور گھوٹکی براہ گڈو بیراج کے درمیان فاصلہ151 کلومیٹر ہے۔ پل جو گھوٹکی اور کندھ کوٹ کو ملائے گا اس سے151 کلومیٹر کا فاصلہ30 کلومیٹر تک کم ہوجائے گا۔ پی پی پی موڈ پر کنٹریکٹ کا عمل قریباً مکمل ہوچکا ہے لہٰذا بورڈ نے اس عمل کو حتمی شکل دینے کی منظوری دی۔ محکمہ زراعت نے حیدرآباد میر پور خاص روڈ پر مینگو پروسیسنگ یونٹ قائم کرنے کا آئٹم پیش کیا۔ یونٹ میں میکنیزم کے تحت دھلائی اور گریڈنگ، ویلیو ایڈڈ سیگمنٹ، بلاسٹ چلرز، پیکنگ اور لیبلنگ، مائیکرو بائیولوجی اور کوالٹی کنٹرول لیب وغیرہ کی سہولت ہوگی۔ اس پر لاگت کا تخمینہ1.5 بلین روپے ہے۔ پالیسی بورڈ نے محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ منصوبے کا دوبارہ ٹینڈر کرے اور کام یاب بڈر کا انتخاب کرے۔ اجلاس میں ملیر ایکسپریس وے کے چند فنی پہلوو ¿ں پر غور کیا گیا اور ان کی منظوری دی گئی۔ 7 بڈرز پہلے ہی اپنے ٹیکنیکل پروپوزل داخل کرچکے ہیں۔ اجلاس میں بی آر ٹی بلیو لائن انفرااسٹرکچر پروجیکٹ کے لیے نئے بڈز طلب کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

No comments:

Post a Comment

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان لاہور (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اطلاعات پن...