دوہزار تیرہ ( 2013ء) میں پی آئی اے کے پاس33 طیارے تھے جو 2018ء میں حکومت کے خاتمے تک صرف12 رہ گئے ہیں، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) قومی ایئر لائنز میں سیاسی مداخلت اور اہم سیٹوں پر ناتجربہ کار افسروں کی تعیناتیوں نے پی آئی اے کو گزشتہ10 سال میں تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ پی آئی اے کے خسارے، طیارے لیز پر حاصل کرنے اور دیگر اقدامات کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ میں ہونے والے انکشافات سے سابق حکم رانوں کے کارنامے کھل کر سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق سابق دور حکومت میں پی آئی اے کو منافع بخش بنانے کے حوالے سے ہونے والے اقدامات کاغذی کارروائیوں تک ہی محدود رہے جب کہ سیاسی اثر و رسوخ اور من پسند افسران کی اہم سیٹوں پر تعیناتی سے قومی ایئر لائنزکے خسارے میں اضافہ ہونے کے علاوہ شیئرز میں بھی کمی واقع ہوئی۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ2013ئ میں پی آئی اے کے پاس33 طیارے تھے جو2018 ءمیں حکومت کے خاتمے تک صرف 12 رہ گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اقتدار کے2 ادوار میں ویٹ لیز پر سب سے زیادہ20 طیارے حاصل کیے گئے، پیپلز پارٹی کے دور میں جہازوں پر فی کس300 سے زائد ملازم کام کرتے تھے لیکن مسلم لیگ ن کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ملازمین کی تعداد565 تک پہنچا دی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ لوکل مارکیٹ میں2008 ءسے2012 ءتک70 فی صد سے زائد رہنے والا مارکیٹ شیئر58 فی صد پر آ گیا۔ گزشتہ دس سال میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں پی آئی اے کا شیئر ن لیگ کے دور حکومت میں بدترین رہا۔41 فی صد کا انٹرنیشنل شیئر لیگی دور میں22 فی صد پر پہنچ گیا۔ اس حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ عدالت عالیہ میں جمع کرا دی گئی ہے۔
No comments:
Post a Comment