سیاسی طور پر سب سے زیادہ میری پارٹی اور مالی طور پر کے ایم سی کو نقصان ہوا، ایمپریس مارکیٹ میں دکان دار متاثر ہوئے مگر اس مارکیٹ میں بہت سارے غیر قانونی کام بھی ہو رہے تھے، شہر کو درست کرنا ہے تو کچھ نقصان بھی برداشت کرنا پڑے گا
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری مالی امداد دے یا ملبہ اٹھانے میں مدد کرے تاکہ شہر کو صاف کیا جائے، میئر کراچی وسیم اختر کا چیمبر آف کامرس اینڈسٹری میں خطاب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ متاثرہ دکان داروں کو ایک ہفتہ کے اندر متبادل دکان دینے کا کام شروع ہو جائے گا، ہر مارکیٹ کے دو دو نمائندوں کی موجودگی میں کمشنر ہاﺅس میں قرعہ اندازی ہوگی، شفاف طریقے سے دکان داروں کو کاروبار کا موقع مہیا کیا جائے گا، تجاوزات کو فروغ دینے والے افسران کی بھی نشان دہی کی جائے گی، سیاسی طور پر سب سے زیادہ میری پارٹی اور مالی طور پر کے ایم سی کو نقصان ہوا، ایمپریس مارکیٹ میں دکان دار متاثر ہوئے مگر اس مارکیٹ میں بہت سارے غیر قانونی کام بھی ہو رہے تھے، شہر کو درست کرنا ہے تو کچھ نقصان بھی برداشت کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں انسداد تجاوزات کارروائی سے متاثرہ تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن اورکے ایم سی کے دیگر افسران کے علاوہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدے داران اور ممبران بھی موجود تھے۔ میئر کراچی نے کہا کہ اس مسئلے کو میں ذاتی طور پر پہلے دن سے دیکھ رہا ہوں، ایک ایک دکان دار جو رجسٹرڈ ہے اس کے مسئلے کو جانتا ہوں مگر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس مسئلے پر دیر کر دی، چیمبر آج جو مطالبہ کر رہا ہے یہ کام مکمل ہو چکا، متاثرہ دکان داروں کو متبادل دکانیں دینے کے لیے قرعہ اندازی آئندہ ہفتے کمشنر کراچی کے دفتر میں منعقد ہوگی، اس سلسلے میں تاجروں کی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو ہمارے کرایہ دار تھے ان کو متبادل دیں گے، یہ انسانی مسئلہ ہے ہم ان لوگوں کو بے سہارا نہیں چھوڑیں گے، اس کام کو سپریم کورٹ نے 15 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی مگر میں نے ایک ماہ کا وقت لیا تاکہ لوگوں کو کچھ وقت ملے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک دن کی خرابی نہیں اور نہ ہی یہ میں نے کیا بلکہ 50 سال پرانا مسئلہ ہے، پارکوں پر جو دکانیں تعمیر ہوئیں، کورٹ نے کہا کہ یہ غلط ہے، ان جگہوں پر کے ایم سی کاروبار نہیں کر سکتی، اس لیے ان تجاوزات کو ہٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے سرکاری زمین کا غلط استعمال کیا ہے ان کو کچھ نہیں ملے گا، کے ایم سی نے 4x4 کی دکان دی تھی وہاں گودام، برف خانے، ہوٹل سمیت غیر قانونی اور غلط کام ہو رہے تھے جو کسی بھی لحاظ سے درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسداد تجاوزات کی ہفتہ وار رپورٹ کورٹ میں جمع کرا رہے ہیں، پورے شہر میں تجاوزات قائم ہو چکی ہیں اب اگر کوئی شہر میں چیزوں کو درست کر رہا ہے تو اس کو ہونا چاہیے، میئر کراچی نے کہا کہ اگر قانونی بات کریں تو کرایہ دار کو نوٹس دے کر خالی کرا سکتے ہیں اور ان کو متبادل دینے کے پابند نہیں ہیں مگر انسانی ہم دردی کے تحت متبادل دیا جا رہا ہے، ٹھیلے والوں کے لیے ہاکرز زون قائم ہونا چاہیے تاکہ یہ لوگ بھی باعزت روزگار حاصل کرسکیں، میرے اختیارات محدود ہیں اس کے باوجود میں شہر کو بہتر بنانے کے لیے جو کوششیں کر رہا ہوں وہ بھی کراچی کے تاجروں کو معلوم ہونی چاہیئں، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری مالی امداد دے یا ملبہ اٹھانے میں مدد کرے تاکہ شہر کو صاف کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے ہونے والی کارروائی سے لوگ متاثر ہوئے ہیں مگر یہ کام ہونا ہی تھا، بعض لوگوں نے غلط کاغذات بنا لیے تھے مگر کرایہ دینے والے مالک نہیں ہوسکتے، کے ایم سی کی غلطیاں درست کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کے ایم سی کے افسران کی ذمے داری کا تعین بھی کیا جائے گا، شہر میں گیس کی کمی کراچی کے ساتھ دشمنی ہے، کراچی کو ضرورت کے مطابق پانی اور گیس ملنی چاہیے، کراچی میں تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی تو اس سے ملک میں ترقی ہوگی، اب نالوں، پارکوں، چوراہوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔ اس موقع پر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید اسماعیل نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جب کہ تاجر رہنما سراج قاسم تیلی، زبیر موتی والا، سابق صدر اے کیو خلیل نے بھی خطاب کیا اور تاجروں کے مسائل پر بات کی۔
No comments:
Post a Comment