متاثرہ تاجروں کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی دیگر مارکیٹوں میں فوری طور پر 1455 سے زائد دکانوں کی نشان دہی کردی گئی ہے، متاثرین کو قرعہ اندازی کے ذریعے یہ دکانیں جلد حوالے کردی جائیں گی
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ انسداد تجاوزات کے متاثرہ تاجروں کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی دیگر مارکیٹوں میں فوری طور پر 1455 سے زائد دکانوں کی نشان دہی کردی گئی ہے متاثرین کو قرعہ اندازی کے ذریعے یہ دکانیں جلد حوالے کردی جائیں گی جب کہ وزیراعلیٰ سندھ کو سمری روانہ کی ہے منظوری کے فوری بعد دیگر متاثرین کو بھی دکانیں دی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اپنے دفتر میں سابق وفاقی وزیر حاجی حنیف طیب اور آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی قیادت میں آنے والے علیحدہ علیحدہ وفود سے ملاقات کے موقع پر کیا۔ لی مارکیٹ تاجر اتحاد کے وفد نے میئر کراچی سے کہا کہ وہ رضا کارانہ طور پر دکانیں خالی کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ایک مرتبہ ازسرنو سروے کر دیا جائے جن دکانوں کی نشان دہی کی جائے گی ان کو خالی کردیا جائے گا جس پر میئر کراچی وسیم اختر نے سروے کے لیے اینٹی انکروچمنٹ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے افسران اور لی مارکیٹ تاجر اتحاد کے دو نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرکے 11 ؍ دسمبر سے علاقے کا مکمل سروے کرنے کی ہدایت کی۔ میئر کراچی نے اس موقع پر کہا کہ جس تاجر کی بھی دکان کارروائی کی زد میں آئے گی اس کو اس سے اچھی جگہ پر متبادل دکان دی جائے گی تاکہ اس کا کاروبار متاثر نہ ہو اور اس کی آمدنی پر کوئی فرق نہ پڑے۔ بلدیہ کی دیگر مارکیٹوں میں چلتا ہوا کاروبار ہے اور انہی۔مارکیٹوں میں متاثرین کو متبادل دیا جا رہا ہے توقع ہے کہ متاثرہ دکانداروں کے کاروبار اور آمدنی میں فرق نہیں پڑے گا، انہوں نے کہا کہ حکومت کسی ایک دکاندار کو بھی بے روزگار نہیں چھوڑے گی تاہم سپریم کورٹ کی ہدایت پر اب فٹ پاتھوں، پارکوں، نالوں اور سڑکوں پر کاروبار نہیں ہوسکتا۔ ان سب لوگوں کو یہ جگہ خالی کرنا پڑیں گی اگر کے ایم سی نے ماضی میں ان جگہوں پر کسی کو بٹھایا ہے وہ کرایہ بھی ادا کرتا ہے تو وہ غلط ہے اب ان غلط چیزوں کو درست کرنے کا وقت ہے تاجر اپنے شہر
کو خود درست کریں ہم سب ایک پیج پر ہوں گے تو کسی کا نقصان نہیں ہوگا اور نہ ہی کاروبار متاثر ہونے دیا جائے گا۔آل
کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ جب میئر کراچی کہہ رہے ہیں کہ ہر متاثرہ تاجر کو متبادل ملے گا تو ہمیں یقین اور اطمینان کرنا چاہیے، حکومت کے اس موقف سے متاثرین کافی حد تک مطمئن ہوئے ہیں، لی مارکیٹ میں 8 ذیلی مارکیٹوں میں 936 دکاندار ہیں جو سرکار کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فٹ پاتھ پر مسجد اور فلاحی کام بھی مناسب نہیں اگر کوئی 50 سال سے فٹ پاتھ پارک یا نالے پر کام کر رہا ہے تو اس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ اس کو جاری رہنا چاہیے، کراچی کے تاجر حکومت کے ساتھ ہیں تاہم کوشش یہ کی جائے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ لی مارکیٹ میں کے ایم سی کے کرایہ دار ہیں اور مالک کرایہ دار سے دکان خالی کرانا چاہتا ہے تو یہ اس کا حق ہے تاہم ایک کمیٹی قائم کی جائے جو ازسرنو سروے کرے ممکن ہے کہ کچھ لوگ بچ جائیں۔ عتیق میر نے کچھ عناصر کی جانب سے اس مطالبے کو غیر ضروری اور بے وقت قرار دیا کہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے ان مارکیٹوں کو آباد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے خلاف کارروائی ہو بھی جاتی ہے تو اس سے متاثرین کا کیا فائدہ ہوگا؟ یہ مطالبہ متاثرین کا نہیں چند لوگ اپنی سیاست کے لیے ایسی باتیں کرتے ہیں انہوں نے انسداد تجاوزات کی جاری کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج یہ آپریشن تکمیل کی طرف نہیں جاتا تو پھر کراچی کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پہلی مرتبہ تاریخ ساز کام ہو رہا ہے ہمیں یہ امید بھی نہیں تھی کہ کبھی قانون یہ بتائے گا کہ وہ کتنا طاقت ور ہے۔ اس موقع پر لی مارکیٹ سے تعلق رکھنے والے مختلف دکانداروں نے سوالات بھی کیے۔
No comments:
Post a Comment