تعلیمی ماہر ہی ملک اور معاشرے کو ترقی کی راہ پر گام زن کر سکتے ہیں، تعلیم امن کا درس دیتی ہے۔ مہران یونیورسٹی جام شورو کے 22 ویں کانووکیشن سے خطاب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) آج کے جدید دور میں یونیورسٹیز صرف روایتی تدریسی کردار ہی نہیں ادا کر رہیں بلکہ یونیورسٹیز آگے بڑھ کر سماجی مسائل کے حل، معاشی ترقی اور لیڈر شپ بھی پیدا کر رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مہران یونیورسٹی کے 22 ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ تعلیمی ماہر ہی ہمارے ملک اور معاشرے کو ترقی کی راہ پر گام زن کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی انسان کو امن کے ساتھ مل جل کر رہنے کا درس دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ انسان وہ نہیں جو صرف لکھ پڑھ سکے بلکہ ایک پڑھے لکھے انسان کو ایک ذمے دار شہری ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں پڑھے لکھے انسان کی تعریف آج بھی پتھر کے زمانے کی ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ ملک کی معاشی و سماجی ترقی میں یونیورسٹیز کو اپنا کردار مزید ادا کرنا چاہےے۔ انہوں نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کے اساتذہ اور انجنیئرز ملک کے ترقیاتی منصوبوں میں بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کے طلبہ کو لکھنے اور پڑھنے کے لیے ایک بہت اچھا ماحول فراہم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سرکاری یونیورسٹیز میں تدریس و تحقیق کے میدان میں مہران یونیورسٹی کا بہت بڑا نام ہے۔ گورنر نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کے اساتذہ دنیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر کے آئے ہیں۔ اس موقع پر کانووکیشن سے خطاب کر تے ہوئے مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کے اعلیٰ تعلیمی معیار کو دیکھ کر ملک کے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں مہران یونیورسٹی کے اساتذہ سے ماہرانہ رائے لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی آبادی، توانائی، پانی اور ماحولیات ہمارے ملک کے بڑے مسائل ہیں، مہران یونیورسٹی توانائی، ماحولیات اور پانی جیسے مسائل پر عالمی کانفرنسز منعقد کرا چکی ہے جن کی تجاویز متعلقہ اداروں کے سربراہوں کو بھیجی گئی ہیں۔ وائس چانسلر نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں مہران یونیورسٹی نے تحقیق کے میدان میں بہت بڑا کا م کیا ہے جس کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔ ڈاکٹر اسلم عقیلی نے کہا کہ حکومتی لوگوں کو ملکی مسائل کے حل کے لیے اکیڈمیوں سے رابطہ بڑھانا ہوگا جو ہمارے ملک میں بہت کم ہیں۔ کانووکیشن میں کل 940 طلبہ و طالبات کو اسناد، گولڈ میڈل، سلور میڈل اور میرٹ سرٹیفکیٹ دےے گئے۔ مجموعی طور پر 7 گولڈ میڈل دےے گئے جن میں 4 فیکلٹی ٹاپ گریجویٹس کو اور 3 بیسٹ گریجویٹس کو، 30 فرسٹ پوزیشن ہولڈرز کو سلور میڈل، 26 سیکنڈ پوزیشن ہولڈرز اور 26 تھرڈ پوزیشن ہولڈرز کو میرٹ سرٹیفکیٹس دےے گئے۔ کانووکیشن میں 9 پی ایچ ڈی، 88 ایم ای، 8 ایم فل، 29 بیچلرز آف آرکیٹیکچر، 20 بیچلرز آف سی آر پی، 8 بی ٹیک (آنرز)، 3 بی ٹیک (پاس)، 12 بی ایس آئی ٹی، مین کیمپس جام شورو کے645 بیچلرز آف انجینئرنگ اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کیمپس خیرپور میرس کے118 بیچلر آف انجینئرنگ کے طلبہ و طالبات کو ڈگریاں دی گئیں۔ کانووکیشن میں شعبہ ماحولیات کی سیدہ اسباح فردوس کو فیکلٹی آف آرکیٹیکچر اور سول انجنیئرنگ میں ٹاپ کرنے اور بیسٹ گریجویٹ کا اعزاز حاصل کرنے پر دو گولڈ میڈلز، بائیو میڈیکل شعبے کی سارا خواجہ کو فیکلٹی آف الیکٹریکل، الیکٹرونکس اینڈ کمپیوٹر سسٹم انجینئرنگ میں ٹاپ کرنے پر ایک گولڈ میڈل، شعبہ مکینیکل انجینئرنگ کے شاکر شکور کھٹی کو انجینئرنگ فیکلٹی میں ٹاپ کرنے پر گولڈ میڈل، خیرپور کیمپس کے الیکٹریکل شعبے کی مس نایاب خان کو کیمپس میں ٹاپ کرنے پر گولڈ میڈل پہنایا گیا جب کہ بیسٹ گریجویٹس کا اعزاز حاصل کرنے والوں میں کیمیکل انجینئرنگ شعبے کی سیدہ سمن زہرہ اور انڈسٹریز شعبے کی ماریہ قریشی کو گولڈ میڈل پہنایا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف شعبہ جات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے 30 طلبہ و طالبات کو سلور میڈل اور میرٹ سرٹیفکیٹس دےے گئے۔ کانووکیشن میں30 سلور میڈل اور دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے 54 طلبہ کو تعریفی اسناد دی گئیں۔ مہران یونیورسٹی کے22 ویں کانووکیشن میں وفاقی وزیر واٹر ریسورسز فیصل واوڈا، مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، پرو وائس چانسلرز، ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ، ڈی آئی جی پولیس حیدر آباد نعیم احمد شیخ، اسکالرز، ڈینز، چیئرمینز، ڈائریکٹر ز، محققین، والدین اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
No comments:
Post a Comment