ڈاکٹر پرویز محمود کو قتل کرنے والا ٹارگٹ کلر مسعود علی عرف کالا قانون کی گرفت میں آ گیا ہے 30 نومبر کو گرفتار کیا گیا، پولیس
مفرور ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری، تفتیشی افسرکو5 جنوری کو ملزمان کو گرفتار کر کے پیش کرنے سمیت پولیس فائل کے ساتھ پیش ہونے کا حکم
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) سابق ٹاﺅن ناظم اور جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر پرویز محمود کے قتل کا معمہ 6 سال بعد حل کر لیا گیا۔ جمعرات کو کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سابق ٹاﺅن ناظم ڈاکٹر پرویز محمود کے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران پولیس نے بتایا کہ ڈاکٹر پرویز محمود کو ستمبر2012 ءمیں قتل کرنے والا ٹارگٹ کلر مسعود علی عرف کالا قانون کی گرفت میں آ گیا ہے جسے گزشتہ ماہ30 نومبر کو گرفتار کیا گیا، تفتیش میں ٹارگٹ کلر نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، ملزم ایم کیو ایم کے ٹارگٹ کلر اسکواڈ کا رکن ہے، جس نے بتایا کہ ڈاکٹر پرویز محمود کا قتل ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی کے کہنے پر کیا جب کہ ناظم آباد اور رضویہ میں احکامات ملنے پر متعدد افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ پولیس نے بتایا کہ مسعود عرف کالا نے تفتیش کے دوران ڈاکٹر پرویز محمود کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر پرویز محمود کو کے ڈی اے چورنگی کے قریب نشانہ بنایا، ملزم نے اپنے ٹارگٹ کلر اسکواڈ کے ساتھ مقتولین کو نشانہ بنایا، جن میں عمران اعجاز نیازی، طاہر قادیانی، زبیر عرف پپا، عبدالرحمن قریشی، جوائنٹ سیکٹر انچارج ریحان، آصف آلٹو، فیضان الیاس، سمیر نائی اور شکیل موٹا بھی شامل ہیں اور ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے۔ عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور5 جنوری کو ملزمان کو گرفتار کر کے پیش کرنے سمیت تفتیشی افسر کو پولیس فائل کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
No comments:
Post a Comment