اس ٹائی فائیڈ سے بچاؤ کے لیے پی ایم اے کی جانب عوام کی رہنمائی کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر جاری کی گئی ہیں کہ عوام اس مرض سے بچنے کے لیے صاف اور ابلا ہوا پانی استعمال کریں، غیر معیاری برف کا استعمال نہ کریں، پھل، سبزیاں اور برتن ابلے ہوئے پانی سے دھوئیں، کھانا کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے دھوئیں، بیت الخلاءسے آنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن سے ضرور دھوئیں، گھر سے باہر کھانا کھانے سے ہر ممکن پرہیز کریں، ہمیشہ مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں، دوا آپ کے لیے زہر بن سکتی ہے جب آپ اس کا استعمال خود یا کسی کے کہنے پر کرتے ہیں، حکیم / ہومیو پیتھ اور دوسرے غیر متعلقہ حضرات اینٹی بایوٹک تجویز نہ کریں، ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (سینٹر) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس قیصر سجاد نے ایکس ڈی آر ٹائی فائیڈ کے پھیلاؤ کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی اور اندرون سندھ ایکس ڈی آر ٹائی فائیڈ بخار کے پھیلنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتی ہے اور ہم اس سے بچاﺅ کے لیے احتیاطی تدابیر سے عوام کو 9 جولائی 2018ءکو ایک اخباری بیان کے ذریعے پہلے ہی آگاہ کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق ایکس ڈی آر ٹائی فائیڈ کے کیسز کی تعداد 8 ہزار تک پہنچ چکی ہے جن میں سے زیادہ تر کیسز کراچی سے رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے علاوہ حیدرآباد، سانگھڑ اور دوسرے ملحقہ اضلاع سے بھی یہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پانی سے پیدا ہونے والا ایک خطرناک انفیکشن ہے جو بیکٹریم سلمونیلا ٹائی فائی جرثومے سے آلودہ پانی اور خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے، تیز بخار، کم زوری، گلے کا درد، معدے کا درد، الٹی متلی، سر درد، کھانسی اور بھوک کا ختم ہوجانا اس کی چند علامات ہیں۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ اس ٹائی فائیڈ سے بچاؤ کے لیے پی ایم اے کی جانب عوام کی رہنمائی کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر جاری کی گئی ہیں کہ عوام اس مرض سے بچنے کے لیے صاف اور ابلا ہوا پانی استعمال کریں، غیر معیاری برف کا استعمال نہ کریں، پھل، سبزیاں اور برتن ابلے ہوئے پانی سے دھوئیں، کھانا کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ صابن سے دھوئیں، بیت الخلاءسے آنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن سے ضرور دھوئیں، گھر سے باہر کھانا کھانے سے ہر ممکن پرہیز کریں، ہمیشہ مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں، دوا آپ کے لیے زہر بن سکتی ہے جب آپ اس کا استعمال خود یا کسی کے کہنے پر کرتے ہیں، حکیم / ہومیو پیتھ اور دوسرے غیر متعلقہ حضرات اینٹی بایوٹک تجویز نہ کریں۔
No comments:
Post a Comment