پاکستان میں وی آئی پی موومنٹ ہمیشہ سنگین مسئلہ رہا ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک بے ہنگم ہو جاتا ہے، جس کی مثالیں ہماری روزہ مرہ زندگی میں عام ہیں، شہر کے اکثر علاقوں سے فٹ پاتھ غائب ہیں، جو روڈ ایکسیڈنٹ کا سبب بنتی ہیں اور کئی قیمتی جانوں کے ضائع ہونے کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں روزانہ چار اموات کا سبب موٹر سائیکل اور روڈ ایکسیڈنٹ ہیں جس کی اہم وجہ ہیلمٹ کا استعمال کا نہ کرنا ہے، پرنسپل ڈاو ¿ میڈیکل کالج پروفیسر کرتار ڈوانی
اس موقع پر پروفیسر مکرم علی، ڈاکٹر لبنیٰ، ڈاکٹر شجاع فرخ، انچارج موبائل ایجوکیشن یونٹ موٹر وے پولیس عمر خان، انسپکٹر موٹر وے پولیس شاہد عباس گیلانی، سینئر پیٹرول آفیسر موٹر وے پولیس سید تقی حسن شاہ سمیت طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ آخر میں ٹریفک قوانین سے متعلق سوالات کا سیشن ہوا۔ ٹھیک جوابات دینے پر شرکا میں اٹلس ہنڈا کی جانب سے ہیلمٹ بھی تقسیم کیے گئے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈاﺅ میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر کرتار ڈوانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں وی آئی پی موومنٹ ہمیشہ سنگین مسئلہ رہا ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک بے ہنگم ہو جاتا ہے، جس کی مثالیں ہماری روزہ مرہ زندگی میں عام ہیں، شہر کے اکثر علاقوں سے فٹ پاتھ غائب ہیں، جو روڈ ایکسیڈنٹ کا سبب بنتی ہیں اور کئی قیمتی جانوں کے ضائع ہونے کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں روزانہ چار اموات کا سبب موٹر سائیکل اور روڈ ایکسیڈنٹ ہیں جس کی اہم وجہ ہیلمٹ کا استعمال کا نہ کرنا ہے۔ یہ باتیں انہوں نے ڈاﺅ یونیورسٹی کے ڈی ایم سی کیمپس میں آراگ آڈیٹوریم میں ہونے والے روڈ سیفٹی آگاہی سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر پروفیسر مکرم علی، ڈاکٹر لبنیٰ، ڈاکٹر شجاع فرخ، انچارج موبائل ایجوکیشن یونٹ موٹر وے پولیس عمر خان، انسپکٹر موٹر وے پولیس شاہد عباس گیلانی، سینئر پیٹرول آفیسر موٹر وے پولیس سید تقی حسن شاہ سمیت طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پروفیسر کرتار ڈوانی نے کہا کہ ٹریفک پاکستان کا ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے، ٹریفک قوانین کی پاس داری نہ کرنے کے سبب مسائل گمبھیر ہوگئے ہیں، ٹریفک حادثات اور جام ہونے کے سبب قیمتی جانوں کا زیاں معمول بنتا جا رہا ہے، اس کو ہر سطح پر سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر انچارج موبائل ایجوکیشن یونٹ موٹر وے پولیس عمر خان نے کہا کہ دنیا میں سالانہ 13 لاکھ افراد روڈ ایکسیڈنٹ کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں جو کسی بھی طبی مرض کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد سے زیادہ ہے، صرف پاکستان میں سالانہ 12 سے14ہزار افراد ٹریفک حادثات کے سبب موت کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے شرکا پر ٹریفک قوانین پر عمل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں موٹر وے پولیس کا محکمہ1997ءسے کام کر رہا ہے جو عوام تک ٹریفک قوانین عام کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے ویڈیو پروگرام کے ذریعے قوانین پر عمل نہ کرنے کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا۔ ساتھ ہی اس بات پر زور بھی دیا کہ جو بھی سواری سفر کے لیے استعمال کریں، اس کی فٹنس اچھی ہو، گاڑی چلاتے ہوئے موبائل فون کے استعمال سے اجتناب کریں اور سیٹ بیلٹ ضرور باندھیں، موٹر سائیکل چین کور کے بغیر نہ استعمال کریں، ٹریفک قوانین کی پاس داری نہ صرف آپ کے لیے بلکہ معاشرے میں بھی مثبت تبدیلی اور روڈ سیفٹی کے لیے اہم قدم ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ روڈ حادثات کی روک تھا م کے لیے شاہراہ فیصل پر لیفٹ لین بنائی گئی ہے جو موٹر سائیکل کے لیے مختص کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلمٹ کے استعمال نہ کرنے کے سبب موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ میں70 فی صد اموات واقع ہو جاتی ہیں چوں کہ موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ میں ہیڈ انجری عام ہوتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے۔ اٹلس ہنڈا کے عاطف رشید نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 12 لاکھ موٹر سائیکل سیل ہو رہی ہیں مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ مناسب روڈ اور ٹریفک قوانین کی پاس داری نہ کرنے کے سبب پاکستان میں حادثات کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ پاکستان میں62 فی صد ایکسیڈنٹ کی وجہ غلط طریقہ سے لین کا تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈرائیوروں کی مناسب ٹریننگ کی جانی چاہیے اور ٹریفک کے مسائل اور قوانین کے عمل درآمد کے لیے میڈیا پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ آخر میں ٹریفک قوانین سے متعلق سوالات کا سیشن ہوا۔ ٹھیک جوابات دینے پر شرکا میں اٹلس ہنڈا کی جانب سے ہیلمٹ بھی تقسیم کیے گئے۔
No comments:
Post a Comment