Sunday, February 3, 2019

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کینسر کا عالمی دن آج منایا جائے گا

پان، گٹکا، چھالیہ، تمباکو کے استعمال سے مردوں میں منہ کا کینسر سب سے زیادہ ہے، طبی ماہرین
 خواتین میں چھاتی کا کینسر عام ہے، 30 سے 50 فیصد کینسر کیسز سے بچا جا سکتا ہے، میڈیونکس سیمینار سے خطاب
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) پاکستان سمیت دنیا بھرمیں کینسر کا عالمی دن آج (پیر) منایا جائے گا۔طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں پان، گٹکا، چھالیہ، تمباکو کے استعمال سے مردوں میں منہ اور خواتین میں چھاتی کا کینسر سب سے زیادہ ہے۔ اگر بیماری کی ابتدا میں ہی اس کی تشخیص کر کے علاج شروع کر دیا جائے تو 30 سے 50 فیصد تک کینسر کے کیسز سے بچا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت چھالیہ کی درآمد مکمل طور پر بند کرے اور میڈیا اس بیماری کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دے۔تفصیلات کے مطابق عالمی یوم سرطان کے سلسلے میں قومی ادارہ برائے صحت اطفال (این آئی سی ایچ) آڈیٹوریم کراچی میں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر طبی عملے کے لیے میڈیونکس کمیونی کیشن کے تحت ایک آگاہی سیمینار منعقد کیا گیا جس کے لیے این آئی سی ایچ، کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل آف پاکستان (سی آر پی سی )، چائلڈ ایڈ ایسوسی ایشن ، محمدی بلڈ بینک اور بروکس فارمانے تعاون کیا۔ سیمینار کے دوران سابق پروفیسر آف پیڈیاٹرک سرجری و سابق ڈائریکٹر این آئی سی ایچ پروفیسر نظام الحسن، پروفیسر آف سرجری لیاقت نیشنل اسپتال و میڈیکل کالج پروفیسر روفینا سومرو،ڈائریکٹر اٹامک انرجی میڈیکل سینٹر، جناح اسپتال ڈاکٹر محمد علی میمن، ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایولیوایشن سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر محمد سلیمان اوٹھو، ای این ٹی سرجن و سیکریٹری جنرل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر ڈاکٹر قیصر سجاد اور آنکولوجسٹ کرن اسپتال ڈاکٹر اصغر ایچ اصفر نے لیکچرز دئیے۔
 اس موقع پر چیئرمین سی آر پی سی شکیل بیگ، صدر چائلڈ ایڈ ایسوسی ایشن طارق شفیع اور میڈیا کنسلٹنٹ و سی ای او میڈیونکس اختر شاہین رند نے بھی اظہار خیال کیا۔ سیمینار میں ہینڈز کے کمیونٹی مڈوائف اسکول کی طالبات نے پرنسپل تسمینہ قادر کی قیادت میں خصوصی شرکت کی۔پروفیسر نظام الحسن نے کہا ہے کہ کینسر قابل علاج بیماری ہے۔ تعجب ہوتا ہے چھوٹی چھوٹی عمر کے بچے بھی نشہ آور چیزوں کا استعمال کرتے ہیں۔ چھالیہ وغیرہ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ کینسر کی شرح بچوں میں دو فیصد تک ہے۔اگر بروقت علاج شروع کر دیا جائے تو بچوں میں کینسر قابل علاج ہے۔ زیادہ تر اموات کینسر سے نہیں، انفیکشن سے ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہہ دھواں آلودگی اور دیگر بیماریوں سے کینسر ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر محمد علی میمن نے کہا کہ ستر فیصد کینسر انفیکشن سے ہوتا ہے۔ صفائی نصف ایمان ہے۔ اس کا خیال رکھنا چاہیے۔ چھالیہ پان، تمباکو کینسر کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ تمباکو سے دنیا بھر میں ایک کروڑ اور پاکستان میں ایک لاکھ لوگ فوت ہو جاتے ہیں۔ ساٹھ سے ستر فیصد کینسر ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس سے ہوتا ہے۔ ملک میں ہیپاٹائٹس کے ایک کروڑ تیس لاکھ مریض ہیں۔ اگر ان چیزوں پر قابو پا لیں تو اتنے پیسوں سے ڈیم بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تیس سے پچاس فیصد کینسر کیسز بچائے جا سکتے ہیں۔ قابل بچاؤ کینسر میں بریسٹ، جگر، جلد، سروائیکل، پھیپھڑے، کولوریکٹل، اورل شامل ہیں۔ڈاکٹر محمد علی میمن نے کہا کہ فیملی فزیشن کا انتہائی اہم کردار ہے۔وہ کینسر کی بروقت تشخیص کریں اور لوگوں کو چاہیے کہ فاسٹ فوڈ کے بجائے صحت مند غذا کھائیں اور اپنے اردگرد ماحول صاف رکھیں،اس سے ستر فیصد کیسز ختم ہو جائیں گے۔انہوں نے عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر سال کینسر کے 18 سے 21 ملین نئے کینسر ہوتے ہیں جبکہ ہر سال ساڑھے نو ملین سے زائد لوگ اسی بیماری کی وجہ سے وفات پا جاتے ہیں۔ دنیا بھرمیں صرف تمباکو سے ہر سال 70 لاکھ جبکہ پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد لوگ مرجاتے ہیں۔ ڈاکٹر محمدسلیمان اوٹھو نے کہا کہ ہر انسان کو آٹھ گھنٹے کام اور آٹھ گھنٹے آرام کرنا چاہیے تاکہ ذہنی طور پر صحت مند رہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بہت سے کینسر علاج سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ پاکستان میں منہ کا کینسر نمبر ون بنتا جارہا ہے جو مردوں میں سب سے زیادہ ہے۔ 70سے 75 فیصد کینسر پان، چھالیہ، گٹکا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ پاکستان میں لوگ بائیوپسی کرانے سے ڈرتے ہیں حالانکہ اسی سے ہی حتمی تشخیص ہوتی ہے۔ انہیں چاہیے کہ اگر مستند ڈاکٹر کہے تو ضرور کرائیں۔ اس سے کینسر پھیلتا نہیں ہے۔ پاکستان میں بغیر دھویں والی تمباکو اور دیگر نشہ آور اشیا استعمال کرنے کو برائی نہیں سمجھا جاتا۔ چالیس فیصد مرد اور تیس فیصد خواتین کسی نا کسی شکل میں چھالیہ استعمال کرتے ہیں۔ڈاکٹر قیصر سجاد نے مطالبہ کیا کہ حکومت چھالیہ کی درآمد پر پابندی لگائے۔ اسکول کے اندر اور باہر کینٹین سے اس کی فروخت بھی بند کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ اس پر عوام کو آگاہی دے۔ڈاکٹر اصغر حسین اصغر نے کہا کہ دنیا بھر میں مرنے کی دو بڑی وجوہات دل کا دورہ اور کینسر ہے۔ اس سے بچاؤ ضروری ہے۔پروفیسر روفینا سومرونے بتایا کہ ہربارہ میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر کا خطرہ ہے۔ جتنی جلدی بیماری کا علاج شروع کریں گے اتنا فائدہ ہو گا۔ ہر خاتون کو بریسٹ کا معائنہ کرنا آنا چاہیے اور یہ بہت آسان ہے۔ انہیں اپنا میموگرام ہر دو سال بعد کرانا چاہیے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ مسئلہ کیا ہے۔ آج کل خواتین میموگرام سے بھی گھبراتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی مرحلے پر تشخیص کی کوشش کرکے بریسٹ کو بچانا چاہیے۔ بریسٹ کینسر کی اسکریننگ سے اس کا ابتدا میں ہی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ شرح اموات بھی کم ہو جاتی ہے۔ شکیل بیگ نے کہا کہ کینسر کی سب سے بڑی وجہ ملاوٹ ہے۔ ملاوٹ شدہ چیزیں گردوں کو خراب کرتی ہیں اور کینسر کا باعث بھی ہوتی ہیں۔عوام اپنے ہاتھ سے خوشی خوشی زہر خریدتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں اتائی بھی بہت کام کررہے ہیں جو معاشرے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ ان کا تدارک ہونا چاہیے۔سیمینار کے آخر میں شرکاءمیں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔

No comments:

Post a Comment

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان لاہور (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اطلاعات پن...