Tuesday, February 12, 2019

ہر شخص میں کہیں نہ کہیں فن موجود ہو تا ہے بس اسے ڈھونڈنے کی ضرورت اور کوشش ہوتی ہے اسے ابھارنے کی، اپنی محنت اور لگن سے میوزک کی دنیا میں نام کمایا ہے، گلوکار اشفاق کول

میرے آباءو اجداد کا تعلق جھنگ پنجاب سے ہے، کراچی میں پیدا ہوا ہوں، میں نے ابتدائی تعلیم کراچی سے ہی حاصل کی اور فزیکل ہیلتھ ایجوکیشن اسپورٹس سائنسز میں ماسٹرز کراچی یونیورسٹی سے کیا۔ موسیقی دراصل میرے مرحوم والد رجب علی جو لوک گیت اور صوفی کلام کی گلوکاری میں بہت مہارت رکھتے تھے ان کے ساتھ میرے بڑے بھائی محمد اعجاز بابر بھی گایا کرتے تھے اور میں اکثر محفلوں میں ان کے ساتھ جایا کرتا تھا لہٰذا میں نے میوزک کی ابتدائی تعلیم بھی اپنے والد اور بڑے بھائی سے ہی حاصل کی، میڈیا سے بات چیت
کراچی (نیوز ڈیسک) دنیائے موسیقی کے معروف صوفی گائیک رجب علی کے صاحب زادے سریلے گلو کار اشفاق کول نے کہا ہے کہ ہر شخص میں کہیں نہ کہیں فن موجود ہو تا ہے بس اسے ڈھونڈنے کی ضرورت اور کوشش ہوتی ہے اسے ابھارنے کی، اپنی محنت اور لگن سے میوزک کی دنیا میں نام کمایا ہے، میرا یقین ہے کہ محنت کرنے والے کبھی بھی ناکام نہیں ہوتے، شاید میری کام یابی کی یہی وجہ ہے۔ میڈیا سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک عزیز دوست نے سوشل میڈیا آئی ڈی پر میرا نام اشفاق کول مزاقاً لکھا تھا اور میوزک کی دنیا میںآنے کے بعد لوگوں نے مجھے اشفاق کول کے نام سے پکارنا شروع کردیا جب کہ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ یہ مذاق میوزک کی دنیا میں ایک برانڈ بن جائے گا اور آج میں پوری دنیا میں اسی نام سے جانا جاتا ہوں، بے شمارکنسرٹس، فیشن شوز کے علاوہ ڈراموں میں بہتر کردار بھی ادا کیے ہیں، سب جانتے تھے کہ میں پروفیشنل فائٹر ہوں اس لیے مجھے ایکشن میں بھی اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا اچھا موقع ملا، آج کل میںآرٹس کونسل کراچی میں ہونے والے معروف رائٹر شاہ شرابیل کے ڈرامے ” ٹوئنز آ پارٹ“ میں بھی ایکشن اداکاری کی ٹریننگ دے رہا ہوں، میرے آباءو اجداد کا تعلق جھنگ پنجاب سے ہے، کراچی میں پیدا ہوا ہوں، میں نے ابتدائی تعلیم کراچی سے ہی حاصل کی اور فزیکل ہیلتھ ایجوکیشن اسپورٹس سائنسز میں ماسٹرز کراچی یونیورسٹی سے کیا۔ 
موسیقی دراصل میرے مرحوم والد رجب علی جو لوک گیت اور صوفی کلام کی گلوکاری میں بہت مہارت رکھتے تھے ان کے ساتھ میرے بڑے بھائی محمد اعجاز بابر بھی گایا کرتے تھے اور میں اکثر محفلوں میں ان کے ساتھ جایا کرتا تھا لہٰذا میں نے میوزک کی ابتدائی تعلیم بھی اپنے والد اور بڑے بھائی سے ہی حاصل کی، میرے والد مرحوم کا انتقال ہوا اور جب بھی مجھے اپنے والد کی یاد آتی ہے تو میں ان کے گائے ہوئے گانے ہی گنگناتا ہوں اور جب میں نے اپنا پہلا گانا ریکارڈ کروایا جس کا نام ”نہیں تھا ہمیں پتا“ اس گانے سے مجھے بے حد پذیرائی حاصل ہوئی جس کی وجہ سے میری جستجو گلوکاری کی جانب مزید بڑھ گئی ہے اور پھر میں نے فیصلہ کیا، اس کے بعد میں نے اور گانے بھی لکھے جن میں ”ان راستوں پر، اللہ ہو، (صوفی کلام) بسم اللہ کراں، (کورسونگ) جس دن نہ ملوگے“ اور” آجا میرے ماہی تیری یاد ستائے“ لکھے اور اب آنے والے وقتوں میں ”دھمال“ بھی پیش کروں گا۔ میں نے موسیقی کے حوالے سے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پاکستان کے علاوہ آذر بائی جان، مصر، روس (رشیا) اور دیگر ممالک کے کنسرٹس میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔

No comments:

Post a Comment

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان لاہور (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اطلاعات پن...