تمباکو انڈسٹری کے دباﺅ کی وجہ سے آہستہ آہستہ بڑھایا جا رہا ہے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن عوام کی آگاہی کے لیے آواز بلند کرتی آئی ہے کہ کسی بھی شکل میں تمباکو کا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ہے، ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 160,000افراد تمباکو کے استعمال کی بدولت موت کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کے علاوہ تمباکو کا استعمال سانس کی بیماریوں، شوگر، ہائی بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے کینسر اور گلے کے کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا باعث بنتا ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (سینٹر) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن وزارت صحت کی جانب سے29 جنوری2019ءکو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن پر تشویش کا اظہار کرتی ہے جس میں سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری انتباہ کو50 سے 60 فی صد تک بڑھایا گیا ہے جب کہ اس کو جنوری2015ءمیں جاری کیے گئے ایک آئینی آرڈر کے مطابق سگریٹ کے پیکٹ کے حجم کے تناسب سے85 فی صد تک بڑھایا جانا چاہیے لیکن اس وقت سے آج تک اس کو تمباکو انڈسٹری کے دباﺅ کی وجہ سے آہستہ آہستہ بڑھایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے مزید کہا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن عوام کی آگاہی کے لیے آواز بلند کرتی آئی ہے کہ کسی بھی شکل میں تمباکو کا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 160,000افراد تمباکو کے استعمال کی بدولت موت کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کے علاوہ تمباکو کا استعمال سانس کی بیماریوں، شوگر، ہائی بلڈپریشر، پھیپھڑوں کے کینسر اور گلے کے کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا باعث بنتا ہے، معاشرے میں سگریٹ کے استعمال میں کمی لا کر ہم ان بیماریوں کی روک تھام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم اے نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ ”احتیاط علاج سے بہتر ہے“، پی ایم اے اپنی بات کو دہراتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ سگریٹ کے پیکٹ کے85 فی صد حصے پر سگریٹ مخالف تصویری انتباہ شائع کیا جائے، بد قسمتی سے وزارت صحت کی جانب سے کیے گئے مسلسل اعلانات کے باوجود تصویری انتباہ کو 85 فی صد تک بڑھایا نہیں جا سکا۔
No comments:
Post a Comment