ظفر قریشی کی ”عالمی کہانیاں“، تقریب رونمائی میں غازی صلاح الدین، انوار احمد زئی، شاداب احسانی
آغا مسعود حسین، اخلاق احمد، ناہید سلطان مرزا، ندیم ہاشمی کا اظہار خیال
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) آرٹس کونسل میں بزم یاور مہدی کے تعاون سے امریکا میں مقیم معروف صحافی ادیب، مترجم ظفر قریشی سابق سیکریٹری کراچی پریس کلب کی ”عالمی کہانیاںوالیم 2 & 3“ کی تقریب رونمائی سے صدر محفل غازی صلاح الدین نے کہا کہ ادب کا عالمی ورثہ ترجمے سے ہی منتقل ہوتا ہے اگر ترجمہ نہ ہو تو عالمی ادب موجود ہی نہیں رہے گا، ظفر قریشی نے اسی عہد کے مختلف معاشروں میں لکھی جانے والی کہانیاں اُردو میں منتقل کر کے بڑا کام کیا ہے۔ انہیں ایک زبان کی نغمگی یا کاٹ دوسری زبان میں منتقل کرنے کا فن آتا ہے، میں آج صدر محفل تو ہوں مگر میر محفل یاور مہدی ہی ہیں۔ پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ انہوں نے اُن عالمی کہانیوں کو چنا ہے جو آنے والے وقت میں بڑے قلم کاروں کی کہانیاں کہلائیں گی۔ ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ انہوں نے جو کام کیا ہے وہ بڑے جُنوں اور ہمت کا کام ہے ہمیں اب پاکستانی بیانیے کو بھی آگے بڑھانا ہوگا۔ اخلاق احمد نے کہا کہ ترجمہ ایک پُل ہوتا ہے جو دو تہذیبوں کو ملاتا ہے ان کی بیشتر کہانیاں تازہ ہیں جو موجودہ عہد کی تصویر ہیں۔ آغا مسعود حسین نے کہا کہ میں جن پانچ لوگوں کی خدمات کا معترف ہوں اُن میں ظفر قریشی بھی شامل ہیں، انہوں نے ہمیں دنیا بھر کے تخلیق کاروں کے کام سے آگاہ کیا ہے اور ایک بڑے خطے کو عالمی ادب سے روشناس کرایا ہے جس پر یہ ایوارڈ کے مستحق ہیں، انہوں نے مختلف معاشروں کو یک جا کرنے کی اچھی کوشش کی ہے۔ ناہید سلطان مرزا نے کہا کہ انہوں نے امریکا میں بھی صحافت کے چراغ جلائے ہیں ان کے تراجم کسی تخلیق سے کم نہیں۔ ناظم تقریب ندیم ہاشمی نے کہا کہ یاور مہدی آج بھی پوری توانائی سے علمی، ادبی ٹیلنٹ کو اُجاگر کر رہے ہیں، آج کی146 ویں بڑی تقریب جس میں شہر کی قد آور شخصیات موجود ہیں اس کی گواہ ہیں۔ تقریب کی ابتداءسید محمد ابراہیم نے تلاوت کلام پاک سے کی۔ شہزاد احمد نے حمد باری تعالیٰ پیش کی۔ تقریب میں بڑی تعداد میں ارباب علم و ادب کے ساتھ صادقہ صلاح الدین، خواجہ رضی حیدر، یوسف تنویر، عابد رضوی، پروفیسر سلطان احمد، یامین خان، مجاہد مرزا، ضیغم زیدی، شہزاد رفیع، نجم الدین شیخ، علم دار حیدر، فرحت سعید، سلطان نقوی، پروین سلطانہ صبائ، قادر بخش سومرو، مبشر میر، عبدالصمد تاجی نے بھی شرکت کی۔ مہمانوں کے لیے پُر تکلف عشائیے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
No comments:
Post a Comment