Tuesday, March 14, 2017

سپریم کورٹ نے سندھ کول اتھارٹی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا  سندھ حکومت توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہو چکی ہے اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر صوبے کو تباہ کیا جا رہا ہے، عدالت عظمیٰ  ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے ڈی جی کول اتھارٹی دانش سعید کی غیر قانونی تعیناتی کا اعتراف کرلیا، تعلیم یافتہ لوگوں کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں، جسٹس فائز عیسیٰ

کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) سپریم کورٹ نے سندھ کول اتھارٹی میں مبینہ غیرقانونی بھرتیوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہوچکی ہے اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر صوبے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کول اتھارٹی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی کول اتھارٹی دانش سعید مقابلے کا امتحان پاس کیے بغیر عہدے پر تعینات کیے گئے۔ عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے ڈی جی کول اتھارٹی دانش سعید کی غیر قانونی تعیناتی کا اعتراف کرلیا جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ تعلیم یافتہ لوگوں کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں دانش سعید کو صرف اس لیے ڈی جی کے عہدے پر تعینات کیا گیا کیوں کہ وہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ کے پرسنل اسسٹنٹ رہے ہیں۔ اس افسر کو کنٹریکٹ پر بھرتی کرنے کے لیے قواعد میں بھی نرمی کی گئی جب کہ وزیر اعلیٰ کو بھی قانون توڑنے کا اختیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی کی تعیناتی بورڈ کا اختیار ہے جب کہ تعیناتی کا کام ایم ڈی کر رہا ہے جو خود غیر قانونی تعینات ہوا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے حکومت عوام کے سامنے جواب دہ ہے، اسے عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کا اختیار نہیں قانون کو بالائے طاق رکھ کر سندھ کو تباہ کیا جا رہا ہے، یہ معاملات دیکھ کر ہمیں تکلیف ہو رہی ہے لیکن کسی کو احساس ہی نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سیکنڈ ڈویژن گریجویٹ کو بھرتی کرنے کے لیے اہل افراد کا حق مارا جا رہا ہے یہاں قوانین اس لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ انہیں توڑا جائے، سارے صوبے کے وسائل ایک سفارشی کو بچانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں اگر حکومت ڈی جی سندھ کول اتھارٹی کو ہٹانا نہیں چاہتی تو پھر ہم حکم دے دیں گے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری محمد وسیم سے استفسار کیا کہ دوسرے اداروں کا کام بھی تھرکول کے سپرد کر دیا گیا ہے، اتھارٹی کے پاس اس وقت کتنی اسکیمیں ہیں۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے جواب دیا کہ اتھارٹی کے تحت 723 کروڑ روپے کی لاگت کی 17 اسکیمیں جاری ہیں۔ جسٹس امیر ہانی نے ریمارکس دیے کہ ایک کنٹریکٹ افسر اگر اربوں روپے کا فنڈ کھا کر غائب ہوگیا تو پھر آپ کیا کریں گے؟ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

No comments:

Post a Comment

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان لاہور (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اطلاعات پن...