Thursday, March 21, 2019

تعلیمی اداروں میں گریجویشن اور ماسٹرز کی سطح پر غذائیت کے حوالے سے ڈگری پروگرام شروع کیے جائیں, غذائی ماہرین

اسپتالوں میں غذائی ماہرین کی اسامیاں بڑھائی جائیں، پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے، پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک سوسائٹی کی رہنماؤں کی پریس کانفرنس 
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک سوسائٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں گریجویشن اور ماسٹرز کی سطح پر نیوٹریشن اور غذائیت کے حوالے سے ڈگری پروگرام شروع کیے جائیں، اسپتالوں میں غذائی ماہرین کی اسامیاں بڑھائی جائیں اور انہیں نوکریاں دی جائیں اور وفاقی سطح پر پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ اتائیوں اور غیر متعلقہ افراد کو غذائی امور پر قوم کو گم راہ کرنے سے بچایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک سوسائٹی کی رہنماؤں نے کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے پی این ڈی ایس کی صدر رابعہ انور، سابق صدور ڈاکٹر نیلوفر فاطمی، فائزہ خان، صائمہ رشید، مزملہ مغل، شبنم رضی نے خطاب کیا۔
 پریس کانفرنس کے اختتام پر کراچی پریس کلب کے باہر واک بھی کی گئی جس میں پی این ڈی ایس کی اراکین اور طالبات نے شرکت کی۔ شرکاءنے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر غذائی اہمیت سے متعلق نعرے درج تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی این ڈی ایس کی سابق صدر اور ڈاؤ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نیلوفر فاطمی کا کہنا تھا کہ سندھ میں38 فی صد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت کو ہنگامی طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نیوٹریشن کے حوالے سے گریجویشن اور ماسٹرز کی سطح پر ڈگری کورسز شروع کروائے جائیں، اساتذہ کی تعلیمی استعداد بڑھائی جائے جب کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ نیوٹریشن کو بطور ایک مضمون متعارف کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور اسکالر شپس کا اجراءکرے۔
 پی این ڈی ایس کی صدر رابعہ انور کا کہنا تھا کہ مارچ کا مہینہ ”نیوٹریشن ماہ“ کے حوالے سے منایا جا رہا ہے جس میں غذا کے ذریعے صحت کی آگاہی پھیلائی جا رہی ہے جب کہ دوسری طرف ان کی سوسائٹی اس بات پر کوشاں ہے کہ غذائی ماہرین کو ملکی سطح پر تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر پاکستان نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹک کونسل کا قیام عمل میں لائے، غذائیت پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور ملک میں غذائی کمی اور موٹاپے دونوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
 پی این ڈی ایس کی سابق صدر فائزہ خان نے کہا کہ تھر میں دو سال پہلے دو سو بچوں پر سروے کیا گیا تھا اور سروے کے ذریعے یہ بات سامنے آئی تھی کہ دو سو بچوں میں سے صرف دو بچوں نے اپنی زندگی میں پھل کھایا تھا، وہاں پینے کے صاف پانی کی شدید کمی ہے، جب تک وہاں غربت کے خاتمے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی نہیں ہوگی اس وقت تک تھرپارکرمیں غذائی صورت حال بہتر نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں نیوٹریشنسٹ کی اسامیاں نہیں ہیں اور اگر ہیں تو وہاں تربیت یافتہ ڈائٹیشنز اور نیوٹریشنسٹ تعینات نہیں ہیں۔ صائمہ رشید کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ مرض ہونے کے بعد دواؤں کی صورت میں مالی بوجھ برداشت کیا جائے یا اپنا طرز زندگی بہتر بنا کر ان بیماریوں سے بچا جائے اور اس سے آپ پر مالی بوجھ بھی کم ہوگا، پاکستان کے25 فی صد بچوں کو کھانا میسر نہیں اور دوسری طرف موٹاپے کا شکار بچے ہیں، ہر پانچ میں سے ایک پاکستانی بلڈ پریشر اور ہر دس میں سے ایک پاکستانی ذیابیطس کا شکارہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنا طرز زندگی بہتر بنایا جائے۔

No comments:

Post a Comment

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان لاہور (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اطلاعات پن...