Thursday, April 11, 2019

رعشہ لاعلاج مرض نہیں، بروقت تشخیص، مناسب توجہ اور علاج سے اس مرض کے تیزی سے بڑھنے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ماہرین دماغی و اعصابی امراض

محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ہمارے ملک میں رعشہ کے مریضوں کی تعداد قریباً ایک ملین سے کم ہے، طبی ماہرین کے مطابق دنیا میں اس وقت دس کروڑ لوگ رعشہ کی بیماری میں مبتلا ہیں، عورتوں کی نسبت ایک اعشاریہ پانچ مرد حضرات اس مرض کا شکا ر ہیں
نیورو لوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاﺅنڈیشن (نارف) کے زیر اہتمام پارکنسنز (رعشہ) کے عالمی دن کے موقع پر رعشہ کے علاج اور آگاہی سے متعلق سیمینار بیاد ہارون بشیر مرحوم کا انعقاد
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) پاکستان میں پارکنسنز (رعشہ) کی بیماری میں مبتلا لوگوں کی صحیح تعداد کے متعلق مصدقہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، تاہم ایک اندازے کے مطابق ملک میں اس بیماری میں مبتلا لوگوں کی تعداد ایک ملین سے کم ہے، جن میں سے ایک بہت بڑی تعداد کو اپنے مرض کے متعلق کوئی آگاہی نہیں ہے، پاکستان میں رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد زیادہ تر60 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں لیکن اس بیماری میں40 سے50 سال کی عمر کے افراد بھی مبتلا ہو جاتے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں اکثر رعشہ کے مریضوں کی تشخیص صحیح طور پر نہیں ہو پاتی اور اس بیماری کی علامات کو بڑھاپے کا ایک مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار دماغی و اعصابی امراض کے ماہرین نے نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاو ¿نڈیشن (نارف) کے زیراہتمام منعقد پارکنسنز یا رعشہ کے عالمی دن کے موقع پر رعشہ کے علاج اور آگاہی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آگاہی سیمینار کا مقصد ڈاکٹروں اور عوام کی رعشہ کے مرض سے متعلق آگاہی اور ان میں اس مرض کی صحیح تشخیص کرنے کا ادراک پیدا کرنا ہے۔ آگاہی سیمینار سے نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاﺅنڈیشن (نارف) کے صدر پروفیسر محمد واسع شاکر، ڈاکٹر نادر علی سید چیئرمین پاکستان پارکنسنز سوسائٹی، ڈاکٹر عبدالمالک، ارشاد جان اور معروف صحافی وقار بھٹی نے خطاب کیا۔
 سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نام ور ماہر امراض دماغ پروفیسر ڈاکٹرمحمد واسع شاکر نے کہا کہ اس آگاہی سیمینار کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پارکنسنز یا رعشہ کے عالمی دن کے موقع پر معالجین، مریضوں اور ان کی نگہداشت کرنے والوں کو آگاہی فراہم کی جائے اور انہیں اس قابل بنایا جائے کہ وہ رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد کی نہ صرف صحیح تشخیص کر سکیں بلکہ اس کے علاج اور مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرض کے متعلق عوامی آگاہی بہت ضروری ہے جس میں جلد تشخیص اور مریضوں کو عام انسانوں کی طرح زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بیماری ہے جو بڑھاپے کا ردعمل نہیں لیکن یہ ایک قابل علاج مرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک زندگی بھر رہنے والا مرض ہے اور تمام عمر اس کا علاج جاری رہتا ہے اور علاج کے نتیجے میں لوگ عام زندگی گزار سکتے ہیں۔ پروفیسرڈاکٹر محمد واسع نے کہا کہ پاکستان میں اوسط عمر بڑھ گئی ہے اور یہ 60 سے65 سال تک پہنچ گئی ہے، عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ رعشہ کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو گیا ہے، ساٹھ سے پینسٹھ سال کی عمر کے لوگوں میں سے دو فی صد کو رعشہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، اس مرض کی تشخیص کے لیے کسی ٹیسٹ کی ضرورت نہیں بلکہ حرکات و سکنات سے بآسانی پتہ لگایا جا سکتا ہے، اس بیماری کے نتیجے میں پٹھے اکڑ جاتے ہیں اور حرکات و سکنات سست روی کا شکار ہو جاتی ہیں، اس کے علاج کے لیے دواؤں کے ساتھ ساتھ فزیو تھراپی اور تیمار داری بہت اہم ہوتی ہے، اس کی دوائیاں بآسانی مارکیٹ میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے گروپس اور رعشہ کے مریضوں کی تعلیم اور نارمل زندگی گزارنے کے لیے مدد کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ ایک خود مختار زندگی گزار سکیں۔ ڈاکٹر نادر علی سید چیئرمین پاکستان پارکنسنز سوسائٹی کا کہنا تھا کہ ایشیا میں رعشہ کے مریضوں کی بہت بڑی تعداد ہے جن کی اکثریت انڈیا، پاکستان اور قریبی ممالک میں موجود ہے لیکن بڑھتی ہوئی غربت کے باعث یہ بیماری بہت حد تک نظر انداز کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں50 فی صد سے زائد مریض ایسے ہیں جو پارکنسنز کے مرض میں مبتلا ہیں لیکن ان کے مرض کی صحیح تشخیص ہی نہیں ہوئی اور نہ انہیں کبھی علاج کی سہولیات میسر آئیں۔ 
ڈاکٹر نادر علی سید کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں رعشہ کے مرض کے متعلق آگاہی اور اس کے علاج سے متعلق حکومتی اداروں سمیت دیگر کو فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ عوام الناس میں اس مرض کے متعلق شعور پیدا کیا جا سکے جس سے ان کے اندر ان امراض سے لڑنے کا حوصلہ پیدا ہو۔ ارشاد جان ڈائریکٹر پاکستان پارکنسنز سوسائٹی اور معروف صحافی وقار بھٹی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حقیقت ہے کہ معاشرے میں آگاہی و شعور پیدا کرنے میں میڈیا کا اہم کردار ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے اس وقت ہمارے ہاں خبروں کا معیار دوسرا ہے جس میں جرائم، بم دھماکوں یا اس طرح کی دوسری خبروں کو جگہ مل جاتی ہے جس کے نتیجے میں آگاہی اور شعور کا مقصد فوت ہو جاتا ہے، اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ روایتی میڈیا کو عوام الناس میں شعور اجاگر کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسرچ فاﺅنڈیشن (نارف) کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ ہم نارف کے تحت گزشتہ گیارہ سال سے رعشہ کے علاج اور آگاہی سے متعلق ملک بھر میں مختلف مواقع پر آگاہی پروگرامات منعقد کرتے رہے ہیں تاکہ اس معاشرے کو اس مرض کے متعلق آگاہی دے کر اس مرض پر قابو پانے میں مدد کی جا سکے جس سے اس کا مریض معاشرے کا ایک کارآمد فرد بن سکتا ہے۔ اس موقع پرڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ اس وقت ادویات کی قیمتوں میں گزشتہ چالیس سال میں سب سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے جو تشویش ناک صورت حال ہے اس سے مریضوں اور ان کی نگہہ داشت کرنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ آسانی سے دستیاب ہوں۔ آگاہی سیمینار کے موقع پر رعشہ کے مریض بھی موجود تھے جو اس مرض سے لڑنے کے لیے پرعزم نظر آئے اور انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ رعشہ کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود مناسب دیکھ بھال اور نگہداشت کے نتیجے میں روزمرہ کے معمولات ٹھیک طرح سے سرانجام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادویات کے بروقت استعمال اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے انسان نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔

Wednesday, April 10, 2019

ہلال احمر پاکستان سندھ برانچ کی جانب سے700 رجسٹرڈ تھر کے رہائشیوں میں نقدی اور صاف پانی کے لیے واٹر فلٹر پلانٹس کی تقسیم

پہلے مرحلے میں700 گھرانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت ہر رجسٹرڈ گھرانے کو ہر ماہ 18,400 ملیں گے تاکہ ان گھرانوں اور ان کے جانوروں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور اس حوالے سے شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے جدید طریقے سے ایزی پیسہ کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی جائے گی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ہلال احمر پاکستان سندھ برانچ کی جانب سے700 رجسٹرڈ تھر کے رہائشیوں میں نقدی اور صاف پانی کے لیے واٹر فلٹر پلانٹس تقسیم کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین ہلا ل احمر پاکستان ڈاکٹر سعید الٰہی اور سیکریٹری ہلال احمر سندھ کنور وسیم نے تھر کے700 رجسٹرڈ گھرانوں میں واٹر فلٹر پلانٹس تقسیم کیے۔ واٹر فلٹر پلانٹس اور نقدی ڈیزاسٹر ریلیف ایمرجنسی فنڈ کے تحت کی گئی جو ہلال احمر اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس کا مشترکہ منصوبہ ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں700 گھرانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ 
اس پروگرام کے تحت ہر رجسٹرڈ گھرانے کو ہر ماہ 18,400 ملیں گے تاکہ ان گھرانوں اور ان کے جانوروں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور اس حوالے سے شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے جدید طریقے سے ایزی پیسہ کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی جائے گی۔ ہلال احمر سندھ کا عملہ اور رضا کار مستقبل میں تھری عوام کو قحط سالی سے بچاؤ کی تفصیلی رپورٹ بھی مرتب کرے گا جب کہ ہلال احمر سندھ صحت اور صفائی کے حوالے سے مقامی کمیونٹی کے لیے آگاہی سیشن منعقد کرائے گا جس کا مقصد خشک سالی سے متاثرہ لوگوں کی مد د کرنا ہے۔

Saturday, April 6, 2019

صحت عامہ کا مسئلہ ہمارا بنیادی حق ہے جس پر ہمارا آئین خاموش ہے، رکن سندھ اسمبلی نفیسہ شاہ

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تحت ”یونیورسل ہیلتھ کوریج، ہر کسی کے لیے ہر جگہ“ کا کام یابی سے انعقاد
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیق پرویز ہود بھائی کو
 شیلڈ پیش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر وائس چانسلر پرو وائس چانسلر ڈاکٹر لبنا انصاری بیگ بھی موجود ہیں
کراچی (نیوز اپ ڈیٹس) رکن سندھ اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ صحت عوام کا بنیادی حق ہے لیکن ہمارا آئین اس معاملے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ ان خیالات کا اظہار نفیسہ شاہ نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں منعقد کی جانے والی صوبے کی پہلی ہیلتھ کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شعبہ صحت میں ابھی بھی بہت سے شعبوں میں مزید کام درکار ہے اور ہم لوگ صحت کے مسئلے پر چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بطور رکن سندھ اسمبلی ان کو لگتا ہے کہ انہیں اس شعبے پر مزید توجہ دینی چاہیے۔ ہیلتھ کانفرنس جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں کام یابی سے منعقد کی گئی۔ کانفرنس کا مقصد عمومی طور پر لوگوں میں عوامی صحت کے حوالے سے شعور بیدار کرنا تھا۔ کانفرنس میں ماہر طبیعات ڈاکٹر پرویز ہود بھائی، معاشی ماہر ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بھی مختلف سیشنز سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر پرویز ہود بھائی نے اپنے لیکچر میں ہیلتھ سائنسز کے سلسلے میں قومی ترجیحات اور مستقبل کا لائحہ عمل کے حوالے سے مفصل گفتگو کی اور کئی نئی تجاویز بھی دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اگر اس س حوالے سے توجہ نہ دی گئی تو وہ وقت دور نہیں کہ ملک میں پانی کی قلت ہوجائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی شعور کی بیداری وقت کی اہم ضرورت ہے، ملک میں نئے میڈیکل کالجوں کا قیام قابل قدر ہے تاہم معیار تعلیم بھی بہتر ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے اس موقع پر ماں اور بچے کی صحت اور اس کے معاشی اثرات پر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، پوش علاقوں میں جہاں امیر لوگ ہوٹلوں میں ٹیبل کے انتظار میں لائن لگاتے ہیں وہیں غریب غربا کی لائن رات دو بجے کے بعد دیکھی جا سکتی ہے، ایسے حالات میں ملک کیسے اور کیوں کر ترقی کر سکتا ہے۔ صبح نو بجے سے شام چار بجے تک جاری رہنے والی کانفرنس میں بیک وقت آٹھ سیشنز ہوئے، جن میں ملک کے مایہ ناز ڈاکٹرز نے مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی ستر سے زائد تحقیقی مقالے بھی پیش کیے گئے۔ ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر سید محمد طارق رفیع کا کہنا تھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا عزم عوامی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقی کی منازل طے کرنا ہے، اپنا انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے قیام کا مقصد پبلک ہیلتھ کے شعبے میں خدمات انجام دینا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری امدادی ٹیمیں تھرپارکر اور ڈیپلو میں دودھ کے ڈبے تقسیم کرنے نہیں جاتیں بلکہ ہمارا مقصد ان علاقوں میں تربیتی پروگرام شروع کر کے دور رس نتائج حاسل کرنا ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی بھی پروگرام حکومتی سرپرستی کے بغیر آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر لبنیٰ بیگ کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد پبلک ہیلتھ کے شعبے میں دنیا بھر میں ہونے والی تحقیقات کا تبادلہ تھا تاکہ صوبہ سندھ میں اس حوالے سے ہونے والا کام دنیا کے سامنے آئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسل ہلتھ کیئر کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صوبے بھر کے متعلقہ لوگ ہیلتھ کیئر کے شعبے میں دل چسپی لیں۔

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان

قوم نے دیکھ لیا ہے کہ شہباز شریف کتنے دلیر اور جرات مند ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان لاہور (نیوز اپ ڈیٹس) وزیر اطلاعات پن...